UrduPoint:
2025-06-23@09:17:00 GMT

پاکستان سٹاک ایکسچینج کے 100 انڈیکس میں 6948 پوائنٹ کی کمی

اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT

پاکستان سٹاک ایکسچینج کے 100 انڈیکس میں 6948 پوائنٹ کی کمی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 مئی2025ء) پاکستان سٹاک ایکسچینج کا 100 6948انڈیکس پوائنٹ کمی کے ساتھ ایک لاکھ 3ہزار 60پوائنٹس تک پہنچ گیا ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو کاروبار کے آغازپر سٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا، 100 انڈیکس 6948سے زائد پوائنٹس کم ہو کر 103060پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا ۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

وفاقی حکومت کے تعلیمی اخراجات تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت پاکستان کی جانب سے تعلیم کے شعبے کو مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے پسماندہ علاقوں کے بچوں کی تعلیم سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سیو دی چلڈرن تنظیم نے بچوں کی تعلیم سے متعلق تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں جس میں بتایا گیا ہےکہ وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ برس تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کے اعلان کے باوجود تقریبا 2 کروڑ 60 لاکھ بچے یا پھر ہر 3 میں سے ایک بچہ اسکول سے باہر ہے۔

پاکستانی بچوں کا اتنی بڑی تعداد میں اسکولوں سے باہر ہونا دنیا میں سب سے متاثرہ ممالک میں سے ایک کی نشاندہی کرتا ہے۔

حالیہ قومی اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی 2024 سے مارچ 2025 کے دوران تعلیم پر اخراجات میں 29 فیصد تک کمی رپورٹ ہوئی ہے، سال 2018 کے بعد سے تعلیم کے لیے مختص بجٹ جی ڈی پی میں مسلسل کمی کا شکار ہے جو کہ 2 فیصد سے کم ہوتا ہوا اب 0.8 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ انچیون ڈیکلیریشن نے حکومتوں کو جی ڈی پی کا 4 سے 6 فیصد تک تعلیم کے لیے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔

بین الاقوامی غیرمنافع بخش تنظم ’سیو دی چلڈرن‘ نے مزید بتایا کہ حکومتِ پاکستان کو فوری طور پر 2 کروڑ 60 لاکھ بچوں کو اسکولز میں لانے کے لیے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

وفاقی حکومت نے 2024 میں سال 2029 تک تعلیم کا بجٹ جی ڈی پی کے 4 فیصد تک لے جانے کا ہدف ظاہر کیا تھا، حکومت پاکستان بچوں کے ساتھ کیے گئے اس وعدے کو توڑ نہیں سکتی۔

تنظیم کے مطابق پاکستان کے غربت کا شکار علاقوں میں رہائش پذیر بچے اس کمی سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، ان بچوں کو پہلے ہی اپنی تعلیم کو جاری رکھنے میں بے پناہ مشکلات کاسامنا ہے، ایسے میں حکومت کی جانب سے بجٹ میں کٹوتیوں یا پھر رقم مختص ہونے کے باوجود خرچ نہ کرنے سے ان بچوں کو تعلیم کے حصول میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ اسکول سے باہر ان بچوں کو مزید فنڈنگ کی ضرورت ہے تاکہ ان بچوں کے لیے کمیونٹیز کو اس طرح سے بنا سکیں جو کہ مستقبل میں ممکنہ موسمیاتی تبدیلوں کا شکار ہو سکتی ہیں۔ تنظیم نے تعلیم کے شعبے اور خاص طور پر پسماندہ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ بچوں کے لیے اسٹیک ہولڈرز، حکومت، ڈونرز، اور سول سوسائٹی سے فنڈ کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔

سیو دی چلڈرن تنظیم کے مطابق پاکستان میں تعلیم مفت اور 5 سے 16 سال کے بچوں کے لیے لازم قرار دی گئی ہے لیکن 38 فیصد بچے اسکولوں سے اب بھی باہر ہیں، جس میں لڑکوں کے مقابلے میں زیادہ تعداد لڑکیوں کی ہے، بلوچستان میں 75 فیصد لڑکیاں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔

رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ برس مئی میں ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نفاذ کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد اسکولوں میں بچوں کی حاضری کو بڑھانا تھا تاہم ملک میں صرف 60 فیصد لوگ پڑھنے اور لکھنے کے قابل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اسکول کی تعلیم حاصل نہ کرنے کی وجہ سے بچوں کے کم عمری میں مشقت کرنے اور شادی کے خطرے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

حکومت کے 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں 10 سے 14 سال کی عمر کے تقریباً ہر 10 میں سے ایک بچہ کام کر رہا ہے، اور اندازاً 1.9 کروڑ لڑکیاں اپنی اٹھارہویں سالگرہ سے پہلے شادی کے بندھن میں بندھ جاتی ہیں جو دنیا بھر میں کم عمری کی شادیوں کی چھٹی سب سے بڑی تعداد ہے۔

پاکستان میں اسکول مسلسل بند رہنے سے بھی بچوں کی تعلیم متاثر ہوتی رہی ہے، بیشتر مواقع پر موسیماتی تبدیلیوں کے باعث اسکولز کو بند کرنا پڑا جس میں 2024 کی ہیٹ اسٹروک سرفہر ست ہے جس کی وجہ سے اسکولز کو بند رکھا گیا، سال 2022 کے بدترین سیلاب کے باعث بھی تقریب 29 لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی۔

سیو دی چلڈرن کے کنٹری ڈائریکٹر خرم گوندل نے کہا کہ ’جب حکومت جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم تعلیم پر خرچ کرے گی تو یہ صرف فنڈز میں کٹوتی نہیں ہے بلکہ یہ وزیر اعظم کے اس اعلان کے بھی برخلاف ہے جو انہوں نے گزشتہ برس ملک میں تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کے لیے کیا تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’تعلیم نسل در نسل غربت کو ختم کرنے کا سب سے موثر طریقہ کار ہے، بچوں کی تعلیم پر خرچ کرنا پاکستان کے مستقبل پر خرچ کرنے کے مترادف ہے‘۔
مزیدپڑھیں:وفاق نے صوبے میں معاشی ایمرجنسی لگائی تو اسمبلی توڑ دیں گے، علی امین گنڈاپور

متعلقہ مضامین

  • ایف آئی ایچ نیشنز کپ میں شاندار کارکردگی کے بعد قومی ہاکی ٹیم وطن واپس پہنچ گئی
  • لاہور؛ گھروں میں اشیاء کی ڈلیوری کے بہانے وارداتیں کرنے والا گروپ گرفتار
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج: ہفتہ وار بلند ترین سطح 122903 رہی
  • پاکستان فرانس کو شکست دے کر نیشنز ہاکی کپ کے فائنل میں پہنچ گیا
  • اسٹاک مارکیٹ:کاروباری اتار چڑھاو کے بعد معمولی تیزی
  • نیشنز ہاکی کپ کے پہلے سیمی فائنل میں پاکستان فرانس کو ہرا کر فائنل میں پہنچ گیا،وزیراعظم کی مبارکباد
  • وفاقی حکومت کے تعلیمی اخراجات تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے
  • نیشنز کپ ہاکی :  پاکستان فرانس کو ہراکر فائنل میں پہنچ گیا
  • پاکستان نیشنز کپ ہاکی کے فائنل میں پہنچ گیا
  • کوئٹہ: غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار