پاک بھارت حملے شروع ہونے کے بعد مودی کا پہلا بیان آگیا، بھارتی وزیراعظم کے بیان میں پاکستان کا خوف نمایاں ہے۔ بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت، خصوصاً مودی پاکستان کی جوابی کارروائیوں سے شدید فکرمند ہے۔
 پاکستان کے بھرپور دفاعی ردعمل اور حالیہ کشیدگی کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا پہلا بیان سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے ”مسلسل چوکسی“ اور ”واضح رابطے“ پر زور دیا ہے — جو بھارتی قیادت کی بوکھلاہٹ کا عکاس ہے۔
بھارتی میڈیاکے مطابق نریندر مودی نے جمعرات کو ایک اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے حکومتی وزرا پر زور دیا کہ ہمسایہ ملک کے ساتھ بڑھتی ہوئی دشمنی کے پیش نظر اندرونی سطح پر مضبوط ہم آہنگی اور لچک کا مظاہرہ کرنا نہایت ضروری ہے۔ جس سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ بھارت کو پاکستان کے ممکنہ اقدامات کا شدید خوف لاحق ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق مودی کا یہ بیان اس امر کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی جانب سے کسی بھی جارحیت کا مؤثر جواب دینے کی صلاحیت نے بھارت کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
دریں اثنا، بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ایک ملاقات میں بتایا کہ پاکستان میں بھارتی فوج کی کارروائیاں ”جاری ہیں“، لیکن یہ بھی واضح ہے کہ بھارت اپنی اندرونی کمزوریوں اور عوامی دباؤ کا شکار ہے۔

Post Views: 8.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مودی کا

پڑھیں:

ایلون مسک کا بھارتی حکومت پر مقدمہ: کیا مودی سرکار اظہار رائے کا گلا گھونٹ رہی ہے؟

ایلون مسک کی سوشل میڈیا کمپنی ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے درمیان انٹرنیٹ سنسرشپ پر شدید قانونی جنگ جاری ہے۔

یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ایکس نے مارچ 2025 میں بھارتی حکومت کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا، جس میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا مواد ہٹانے کے احکامات آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی اور بھارتی آئین کے منافی ہیں۔

بھارت کی حکومت کا مؤقف ہے کہ وہ غیر قانونی مواد، جعلی خبروں اور نفرت انگیز تقاریر کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ حکومت نے اکتوبر 2024 میں "سہیوگ" نامی ویب پورٹل متعارف کرایا جس کے ذریعے اب سینکڑوں سرکاری ادارے اور پولیس اہلکار براہ راست سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے مواد ہٹانے کی درخواست کر سکتے ہیں۔

ایلون مسک کی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ انہیں سیاسی تنقید، طنزیہ پوسٹس، اور کارٹونز ہٹانے کے لیے بھی کہا گیا۔ مثلاً ایک پوسٹ میں وزیراعظم مودی اور ریاستی وزیراعلیٰ کو مہنگائی کی نمائندگی کرتے "ریڈ ڈائناسور" سے لڑتے دکھایا گیا، جسے حکام نے "اشتعال انگیز" قرار دیا۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق مارچ 2024 سے جون 2025 کے دوران بھارت نے X سے 1400 سے زائد پوسٹس اور اکاؤنٹس ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ ان میں کچھ پوسٹس جعلی معلومات اور قابل اعتراض مواد پر مبنی تھیں، لیکن بہت سی پوسٹس سیاسی طنز یا حکومت پر تنقید پر مبنی تھیں۔

ایلون مسک جو خود کو "آزادی اظہار کا حامی" کہتے ہیں، بھارت سمیت کئی ممالک میں حکومتوں کے ساتھ اس حوالے سے تنازعات کا سامنا کر چکے ہیں۔ تاہم بھارت، جہاں ایکس کے لاکھوں صارفین ہیں، مسک کے لیے ایک اہم مارکیٹ بھی ہے۔

اگرچہ مسک اور مودی کے ذاتی تعلقات بظاہر خوشگوار ہیں، لیکن یہ قانونی جنگ ٹیکنالوجی، اظہار رائے اور حکومتی اختیار کے درمیان ٹکراؤ کی مثال بن چکی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • مودی سات سال کے طویل وقفے کے بعد پہلی بار چین کا دورہ کریں گے
  • بھارتی پرزے روسی جنگی ڈرونز میں استعمال ہونے کا انکشاف 
  • فیلڈ مارشل کے صدر بننے کی خبر جھوٹ، حملے پر جوابی کارروائی بھارت کے اندر گہرائی سے شروع ہو گی: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • امریکا کیساتھ کشیدگی میں اضافہ، مودی 7سال بعد چین کا دورہ کریں گے
  • ہوڈی مودی کی منجی ٹھک گئی!
  • آپریشن سندور میں شکست کے بعد مودی سرکار کا جنگی جنون بے قابو
  • ایلون مسک کا بھارتی حکومت پر مقدمہ: کیا مودی سرکار اظہار رائے کا گلا گھونٹ رہی ہے؟
  • آج کا دن بھارتی ظلم، بربریت اور مودی سرکار کی فاشسٹ سوچ کا ثبوت ہے
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیرقانونی تسلط (پہلا حصہ)
  • پہلگام واقعہ، بھارت نے پاکستان کے ملوث ہونے کے دعوے سے راہ فرار اختیار کرلی