مشرقی یروشلم کے اسکول بند، فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے مذمت
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مئی 2025ء) فلسطینی وزارت تعلیم کے ترجمان صادق خضور نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ’’فلسطینی وزارت تعلیم شعفاط میں اقوام متحدہ کے اسکولوں کی بندش کی مذمت کرتی ہے۔ یہ بچوں کے تعلیم کے حق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘‘
خضور نے امید ظاہر کی کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے دباؤ کے نتیجے میں اسرائیل اپنا یہ فیصلہ واپس لے لے گا۔
قبل ازیں UNRWA نے تصدیق کی تھی کہ اسرائیل نے مقبوضہ مشرقی یروشلم کے ضم شدہ علاقے میں اس کے تین اسکول بند کر دیے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے اس ایجنسی کے ایک ملازم کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔
چند ماہ پہلے ہی اسرائیل نے اس ایجنسی کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔
(جاری ہے)
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس ایجسنی سے وابستہ مقامی افراد نے سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل میں کیے گئے دہشت گردانہ حملوں میں حماس کے جنگجوؤں کو معاونت فراہم کی تھی۔
UNRWA کے مغربی کنارے کے ڈائریکٹر رولانڈ فریڈرش نے اے ایف پی کو بتایا کہ جمعرات کی صبح نو بجے مشرقی یروشلم میں واقع تین اسکولوں کو بھاری اسلحہ بردار فورسز نے گھیرے میں لے لیا۔
فریڈرش کے مطابق جب یہ کارروائی کی گئی، تو ان اسکولوں میں کم از کم 550 طالب علم موجود تھے، جن کی عمریں چھ تا پندرہ سال تھیں۔
انہوں نے اس کارروائی کو 'ننھے بچوں کے لیے صدمے سے بھرپور تجربہ‘ قرار دیا۔
فریڈرش نے مزید بتایا کہ مشرقی یروشلم کے دیگر علاقوں میں قائم تین اور اسکولوں کے باہر بھی اسرائیلی پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔
ادارت: مقبول ملک، عدنان اسحاق
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے، امداد کے منتظر 36 افراد سمیت مزید 74 فلسطینی شہید
غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اگست2025ء)اسرائیل کی غزہ میں امداد لینے آئے کمزور و بے بس فلسطینیوں پر وحشیانہ فائرنگ اور پناہ گزین کیمپوں پر بھی بمباری سے مزید 74 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پیر کو اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں امداد کیلئے کھڑے بے بس فلسطینیوں پر فائرنگ کی گئی جبکہ پناہ گزین کیمپوں پر بمباری بھی ہوئی۔غزہ پر اسرائیلی حملوں میں پیر کی صبح سے اب تک 74 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 36 امداد کے متلاشی افراد بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی بمباری اور امداد کی کمی کے باعث روزانہ 28 بچے جان سے جارہے ہیں۔ادھر حماس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ کے تمام شہریوں تک امداد پہنچانے کے لیے انسانی راہداریوں کو کھول دے تو وہ بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (ICRC) کو غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں تک امداد پہنچانے کی اجازت دینے کے لیے تیار ہے۔(جاری ہے)
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت سے غزہ میں اب تک 60 ہزار 839 افراد شہید جبکہ ایک لاکھ 49 ہزار 588 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ترک میڈیا کے مطابق غزہ میں ہر گزرتا لمحہ ایک اور فلسطینی بچے کی جان لے رہا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری اور محاصرے کے نتیجے میں اب تک 18 ہزار 592 فلسطینی بچے شہید ہو چکے ہیں جو گزشتہ 22 ماہ کے دوران غزہ میں ہونے والی کل ہلاکتوں کا 31 فیصد ہیں۔