میدان نہیں چھوڑینگے دشمن کی شکست قریب ہے، سید ایمن الزیتون
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
لازقیہ میں پیغمبر اکرم (ص) کمپلیکس کے ڈائریکٹر نے قم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جہاں کہیں بھی ابراہیم خلیل علیہ السلام کی ذریت موجود ہے وہ سرزمین نور، علم اور مقاومت کا مرکز بنی ہے اورحوزہ علمیہ قم اس کی واضح مثال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عرب اسلامی ملک شام کے ممتاز عالم دین نے قم میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شام میں عالمی استکبار کی حالیہ سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ محور مقاومت کمزور نہیں ہوگا بلکہ مضبوط تر ہوتا جائے گا، دشمنوں کی ظاہری فتح کے دن عارضی ہیں اور ان کی شکست عنقریب آشکار ہوگی۔ شام کے شہر لازقیہ میں پیغمبر اکرم (ص) کمپلیکس کے ڈائریکٹر حجت الاسلام والمسلمین سید ایمن زیتون نے قم القدس میں حوزہ علمیہ کے دوبارہ قیام کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ "حوزہ علمیہ، انقلاب اسلامی اور مقاومت" کانفرنس میں آیات قرآنی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جہاں کہیں بھی ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کی ذریت موجود ہے وہ سرزمین نور، علم اور مقاومت کا مرکز بنی ہے اورحوزہ علمیہ قم اس کی واضح مثال ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قم میں حضرت معصومہ (س) کی تشریف آوری نے اس شہر کو اہل بیت (ع) کے علوم کی نشر و اشاعت کے مرکز میں تبدیل کردیا اور آج یہ حوزہ انقلاب اسلامی اور مقاومت کی حمایت میں بے مثال کردار ادا کررہا ہے۔ ملت اسلامیہ کی عزت و وقار کو تقویت دینے میں امام خمینی (رہ) اور رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان دونوں مجاہد علماء نے اپنی دانشمندانہ قیادت سے ملت اسلامیہ کو تقویت بخشی اور حوزہ علمیہ قم نے اس راہ کی حمایت کرکے اہلبیتؑ کی تعلیمات کو عام کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک عالم اسلام انقلابی قیادت سے رہنمائی لیتا رہیگا اور مزاحمت جاری رکھے گا، کبھی کمزور نہیں ہوگا۔
سید ایمن زیتون نے غزہ اور جنوبی لبنان میں مزاحمت کی حالیہ فتوحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت امریکہ اور مغرب کی تمام تر حمایت سے اپنے قیدیوں کو بھی مزاحمت کے چنگل سے آزاد نہیں کر سکی کیونکہ مزاحمت ہمیشہ حق اور انصاف پر بھروسہ کرتے ہوئے میدان میں کامیاب رہی ہے۔ شام کے ممتاز عالم دین نے کہا کہ وہ استکبار کے خلاف مزاحمت کو عالم اسلام کی اہم حکمت عملی سمجھتے ہیں، خطے میں قابض استکباری طاقتوں کے خلاف مزاحمت کا محور اس عزت و وقار کی ثقافت کی پیداوار ہے جسے انقلاب اسلامی، امام خمینی اور آیت اللہ خامنہ ای نے فروغ دیا، خدا نے ہم سے فتح کا وعدہ کیا ہے، لیکن یہ وعدہ ہمارے جہاد اور مزاحمت سے مشروط ہے، ہمیں استقامت کے ساتھ حضرت مہدی علیہ السلام کے ظہور کی راہ ہموار کرنی چاہیے۔
سید ایمن زیتون نے کہا کہ جب تک قم اور نجف کے مدارس قائم رہیں گے اور مزاحمت میدان میں موجود ہے، فتح یقینی ہے، ہم کبھی میدان نہیں چھوڑیں گے اور خدا کے وعدوں پر یقین رکھتے ہیں۔ آخر میں انہوں نے امام رضا علیہ السلام کے یوم ولادت پر مبارکباد پیش کی اور کانفرنس کے شرکاء بالخصوص آیت اللہ اعرافی کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ اہل بیت (ع) کی تعلیمات کو عام کرنے اور مزاحمت کے محور کو مضبوط کرنے کی یہ کوششیں دنیا پر دیرپا اثرات مرتب کریں گی۔ حوزہ علمیہ قم کے دوبارہ قیام کی 100ویں سالگرہ کی مناسبت سے بین الاقوامی کانفرنس قم میں رہبر معظم کے ایک پیغام کے ساتھ شروع ہوئی۔ اس بین الاقوامی کانفرنس کے پروگراموں کے تسلسل میں، "حوزہ علمیہ قم، انقلاب اسلامی، اور مقاومت" کے عنوان سے نشست منعقد ہوئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی حوزہ علمیہ قم علیہ السلام اور مقاومت اور مزاحمت سید ایمن
پڑھیں:
حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ فیصلے کریں( عمران خان کا چیف جسٹس کو خط)
مجھ پر اور اہلیہ پر انصاف کے دروازے بند ہیں،772 دنوں سے قید تنہائی میں ہیں، 9×11 کے کمرے کو پنجرہ بنا دیا گیا ہے، ، یہ قید نہیں بلکہ سوچا سمجھا نفسیاتی تشدد ہے،بیٹوں سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی جائے، پیٹرن انچیف
ذوالفقاربھٹو کیس کی طرح 44 سال بعد نہیں بلکہ وقت پر انصاف ملنا چاہیٔے، عدلیہ کی آزادی بحال کریں، آپ کے دلیرانہ فیصلے قوم کی تقدیر کی کتاب میں لکھے جائیں گے،جسٹس یحییٰ خان آفریدی کو لکھے گئے خط کے مندرجات
پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان نے چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کو خط لکھ دیا جس میں سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اپنے حلف کی پاسداری کریں اور جرات مندانہ فیصلے کریں، آپ کے دلیرانہ فیصلے قوم کی تقدیر کی کتاب میں لکھے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے خط میں انہوں نے لکھا کہ میں آپ کو سپریم کورٹ سے صرف 31 کلومیٹر کی دوری سے یہ خط لکھ رہا ہوں جہاں کے دروازے مجھے اور میری اہلیہ کو انصاف دینے کیلیے 772 دن سے بند ہیں، میری اہلیہ بشریٰ بی بی نہایت صبر و تحمل سے غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک برداشت کر رہی ہیں وہ تنہائی میں قید ہیں۔عمران خان لکھتے ہیں کہ بشریٰ بی بی طبی علاج سے محروم، ٹی وی، کتابوں، یا باہر کی دنیا سے رابطے سے دور ہیں، نہ ہی اُنہیں علاج کی سہولت دی گئی ہے، پاکستانی قانون خواتین کو ضمانت کے لیے خصوصی رعایت دیتا ہے لیکن بشریٰ بی بی کے کیس میں یہ اصول معطل کر دیا گیا، صرف اس لیے کہ وہ میری بیوی ہیں، وہ اُنہیں توڑنا چاہتے ہیں لیکن اُنہیں اس طاقت کا اندازہ نہیں جو اُن کے ایمان سے اُنہیں ملتی ہے۔سابق وزیراعظم نے خط میں بتایا کہ 300 سے زائد سیاسی مقدمات قائم کیے گیے ہیں، بشریٰ بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، پاکستان کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں، آج پاکستان فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ اپنے حلف کو پورا کریں اور ثابت کریں کہ پاکستان کی سپریم کورٹ اب بھی انصاف کی آخری پناہ ہے، سپریم کورٹ بنیادی حقوق کی ضامن ہے، عدلیہ کی آزادی کو بحال کریں، امید ہے آپ حلف کی پاسداری کرتے ہوئے انصاف فراہم کریں گے۔