ایل او سی پر بھارتی فائرنگ کا سلسلہ جاری، متعدد شہری زخمی
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلااشتعال گولہ باری کاسلسلہ جاری ہے جس سے معصوم اور نہتے کشمیری شدید زخمی ہوگئے اور تحصیل ہجیرہ میں مکانات کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق گولہ باری سے زخمی افراد کا کہنا ہے کہ بھارتی جارحیت کے باوجود ہمارے حوصلے بلند ہیں۔
آزاد کشمیر کی تحصیل ہجیرہ کے رہائشی زخمی محمد رفیق کے بھتیجے کا کہنا تھا کہ ’’رات بھارتی فوجی کی بلااشتعال گولہ باری سے میرے چچا شدید زخمی ہو گئے‘‘ میرے چچا کی ٹانگ دو جگہ سے فریکچر ہوچکی ہے، ہمارے حوصلے بلند ہیں اور ہم انشاء اللہ مقابلہ کرینگے۔
بھارتی فائرنگ سے زخمی معاویہ نواز نے کہا کہ رات کو بھارت نے ظلم کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلااشتعال فائرنگ کی جس سے گاؤں متاثر ہوئے ہیں، بھارت کی جانب سے فائر کیا گیا شیل میری ٹانگ پر لگا جس سے ٹانگ ضائع ہوگئی ہے، کچھ لوگوں کی شہادتیں بھی ہوئیں، شیلنگ سے عباس پور کے گاؤں لاسری منگ میں مکانات تباہ ہوئے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی گولہ باری سے عباس پور میں کسی طرح کا جانی نقصان نہیں ہوا، بھارت فوج کی جانب سے شہری آبادی پر فائرنگ اور گولہ باری بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، بھارت آزاد کشمیر کے نہتے شہریوں پر گولہ باری کر کے پاک فوج کے ہاتھوں ملنے والی ہزیمت کو مٹا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گولہ باری
پڑھیں:
جنگِ عظیم دوم میں ڈوبنے والے متعدد جہازوں کی نئی تصاویر جاری
جنوبی بحر الکاہل میں ہونے والے ایک نئے مطالعے میں جنگِ عظیم دوم میں ڈوبنے والے درجن سے زائد جہازوں کی نئی تصاویر سامنے آئی ہیں۔
اوشیئن ایکسپلوریشن ٹرسٹ کے جہاز نوٹِلس پر موجود محققین نے سولومن آئی لینڈز کی کمپین میں ڈوبنے والے 13 جہازوں کے ملنے کا آرکیولوجیکل سروے کیا۔ یہ کمپین عالمی جنگ کی خطرناک ترین بحری جھڑپوں میں سے ایک تھی۔
ہائی ڈیفنیشن کیمرے اور پانی میں جانے والے ڈرون سے لیس جدید مشینری کا استعمال کرتے ہوئے طویل مدت سے گمشدہ دو بحری جنگی جہاز (یو ایس ایس نیو اورلینز اور امپیریل جیپنیز نیوی ڈسٹرائر ٹیروزوکی) بھی دوبارہ دریافت کیے گئے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ جہاز کے کچھ جہازوں کے ملبے پہلی بار 30 برس سے بھی پہلے دیکھے گئے تھے، لیکن جدید ٹیکنالوجی کی بدولت تازہ ترین سروے کافی تفصیلی رہا ہے۔
ٹرسٹ کے صدر رابرٹ بیلارڈ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ یہ مہم بہت اہم تھی، اس میں سمندر میں ایسی جگہوں کی عکسبندی کی گئی ہے جہاں پہلے ایسا کرنا ممکن نہیں تھا۔