یمن کے میزائل اور ڈرون حملے مقبوضہ فلسطین کی گہرائی تک
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے اطلاع دی ہے کہ انہوں نے بن گوریون ایئرپورٹ پر میزائل حملہ اور حیفا کے ایک اہم اڈے پر ڈرون حملہ کیا ہے، اور یہ آپریشن کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے اطلاع دی ہے کہ انہوں نے بن گوریون ایئرپورٹ پر میزائل حملہ اور حیفا کے ایک اہم اڈے پر ڈرون حملہ کیا ہے، اور یہ آپریشن کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، بریگیڈیئر جنرل یحییٰ سریع نے آج جمعہ کو اعلان کیا کہ ایک اہم فوجی آپریشن کے دوران، مقبوضہ یافا میں واقع بن گوریون ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ حملہ ایک بیلسٹک میزائل کے ذریعے کیا گیا، تاہم میزائل کے نام کا ذکر نہیں کیا، لیکن بتایا کہ میزائل اپنے ہدف پر کامیابی سے لگا۔ انہوں نے تاکید کی کہ دشمن کے دفاعی نظام اس میزائل کو روکنے میں ناکام رہے، جبکہ دوسری طرف لاکھوں صہیونی شہری پناہ گاہوں کی طرف دوڑ گئے اور ایئرپورٹ کی سرگرمیاں ایک گھنٹے کے لیے معطل ہوگئیں۔
چند گھنٹے پہلے خبری ذرائع نے رپورٹ دی کہ یمنی افواج نے جمعہ کے روز مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی طرف ایک بیلسٹک میزائل داغا۔ صہیونی ذرائع نے اعتراف کیا کہ اس حملے کے بعد کئی زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، اور 200 سے زائد علاقوں میں خطرے کے سائرن بجنے لگے۔ اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارونوت نے خبر دی کہ بن گوریون ایئرپورٹ سے پروازیں روک دی گئی ہیں۔ اسرائیلی چینل 14 نے اعتراف کیا کہ امریکی دفاعی نظام تھاد ایک ہفتے میں دوسری بار یمنی میزائل کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔
یحییٰ سریع نے ان حملوں کو اسرائیلی فضائی ناکہ بندی کے فیصلے پر عمل درآمد قرار دیا اور کہا کہ یمنی ڈرون فورس نے یافا میں ایک اہم ہدف پر بھی فوجی کارروائی کی ہے۔ انہوں نے ان کمپنیوں کو خبردار کیا جو اب تک اس ناکہ بندی کو نظرانداز کر رہی ہیں کہ وہ فوری طور پر مقبوضہ فلسطین کے لیے اپنی پروازیں بند کر دیں۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ غزہ پر جنگ کے خاتمے تک، فلسطینی ایئرپورٹس پر پروازوں اور سرخ و عرب سمندروں میں اسرائیلی جہازوں کی آمد و رفت پر پابندی کا فیصلہ برقرار رہے گا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
یورپی ایئرپورٹس پر سائبر حملہ، رینسم ویئر اٹیک کی تصدیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز: یورپی یونین کی سائبر سکیورٹی ایجنسی (ENISA) نے تصدیق کی ہے کہ یورپ بھر میں ایئرپورٹس کی پروازوں میں تعطل پیدا کرنے والا حالیہ سائبر حملہ رینسم ویئر اٹیک تھا۔
(رینسم ویئر اٹیک (Ransomware Attack) ایک ایسا سائبر حملہ ہے جس میں ہیکرز کسی ادارے یا فرد کے کمپیوٹر سسٹم یا ڈیٹا کو ہیک کر کے لاک (انکرپٹ) کر دیتے ہیں۔ اس کے بعد وہ سسٹم یا فائلوں تک دوبارہ رسائی دینے کے بدلے تاوان (رینسم) کا مطالبہ کرتے ہیں جو عام طور پر کرپٹو کرنسی (Bitcoin وغیرہ) میں وصول کیا جاتا ہے تاکہ ان کا سراغ لگانا مشکل ہو۔)
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق برسلز حکام نے کہاکہ وہ یورپی سطح پر رکن ممالک کو اس واقعے سے نمٹنے میں مدد فراہم کر رہی ہے، سی ایس آئی آر ٹی نیٹ ورک (CSIRTs Network) جو مختلف ممالک کے سائبر ریسپانس ماہرین کو یکجا کرتا ہے ، اس حوالے سے سائبر کرائسس مینجمنٹ نیٹ ورک (CyCLONe) فعال طور پر معلومات کا تبادلہ کر رہا ہے تاکہ اس صورتحال کا مؤثر جواب دیا جا سکے۔
یورپی یونین کی سائبر سیکیورٹی ایجنسی (اینيسا) نے وضاحت کی کہ ہم آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ یہ سائبر حملہ رینسم ویئر اٹیک تھا۔
حکام کے مطابق ایک تھرڈ پارٹی سسٹم پرووائیڈر پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں یورپ کے کئی بڑے ایئرپورٹس میں پروازوں کا نظام متاثر ہوا، جن میں لندن، تھرو، برسلز اور برلن کے ایئرپورٹس شامل ہیں۔
خیال رہےکہ برسلز ایئرپورٹ نے کم از کم چار پروازیں منسوخ کیں جن میں روانڈا اور ایمسٹرڈیم جانے والی پروازیں بھی شامل تھیں، چیک اِن اور بورڈنگ کا خودکار نظام بند ہونے کے باعث فلائٹ آپریشنز میں شدید مشکلات آئیں۔
ادھر برلن ایئرپورٹ نے انتظار کے طویل اوقات کی شکایت کی جبکہ لندن ہی تھرو ایئرپورٹ نے عالمی سطح پر ایئرلائنز کو چیک اِن سسٹمز فراہم کرنے والی کمپنی کولنز ایروسپیس (Collins Aerospace) میں تکنیکی خرابی کو وجہ قرار دیا۔