پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے کن ممالک نے رابطے کیے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پاکستان کی جانب سے آپریشن بنیان المرصوص کے آغاز کے بعد کئی ممالک پاکستان، کئی ممالک بھارت اور کئی ممالک دونوں ملکوں سے رابطہ کرکے کشیدگی کم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
اس وقت مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ خلیجی ممالک بھی دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی کم کرنے اور ثالثی کردار کے لئے کوششیں کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کشیدگی کم کرنے کے لئے کوئی راستہ نکالیں۔ اُنہوں نے دونوں ممالک کو بات چیت کے لئے امریکی سہولت کاری کی بھی پیش کش کی۔
پاک بھارت جنگی صورتحال اور کشیدگی کم کرنے کے لیے جی سیون ممالک نے دونوں ملکوں سے کشیدگی کم کرنے پر زور دیا ہے۔
جی سیون وزرائے خارجہ جن میں کینیڈا، جرمنی، جاپان، اٹلی، برطانیہ، امریکہ اور یورپی یونین کے نمائندے شامل ہیں اُنہوں نے کینیڈا سے جاری ایک پریس ریلیز میں دونوں ملکوں پر کشیدگی کم کرنے کے زور دیا ہے۔
پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کشیدگی میں اضافہ علاقائی استحکام کے لیے شدید خطرہ ہے جس پر ہمیں تشویش ہے۔ ہمیں دونوں ملکوں میں عام شہریوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات کے بارے میں تحفظات ہیں۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور دونوں ملکوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ براہِ راست ایک دوسرے سے بات چیت کریں۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کے بعد امریکی سیکرٹری خارجہ کا آرمی چیف عاصم منیر سے رابطہ
برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ لیمی نے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے اور خاص طور پر کہا ہے کہ دونوں اطراف کے ذمے داران براہِ راست بات چیت کریں۔
یورپی یونین باضابطہ اور بیک چینل دونوں طریقوں سے پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کے لیے کوششیں کر رہی ہے اور اُس کے دونوں ممالک میں رابطے ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانوی وزیرخارجہ پاک بھارت کشیدگی پاکستان جنرل عاصم منیر ڈیوڈ لیمی یورپی یونین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانوی وزیرخارجہ پاک بھارت کشیدگی پاکستان ڈیوڈ لیمی یورپی یونین کشیدگی کم کرنے کے دونوں ملکوں دونوں ممالک پاک بھارت کے لیے
پڑھیں:
بھارت دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے کا جواز رکھتا ہے
لندن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 مئی 2025ء ) برطانیہ کے سابق وزیراعظم رشی سونک نے پاکستان پر بھارتی حملے کو منطقی قرار دے دیا۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کسی بھی قوم کو کسی دوسرے ملک کے زیر کنٹرول زمین سے اس کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کو قبول نہیں کرنا چاہیئے، بھارت دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچوں پر حملہ کرنے کا جواز رکھتا ہے، دہشت گردوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جاسکتی۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ عالمی برادری نے بھارتی جارحیت کو افسوسناک قرار دیا، دونوں ممالک تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے، اقوام متحدہ نے جنگ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان موجودہ صورتحال تشویشناک ہے، تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے دونوں ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ دونوں ممالک زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملے کاردعمل سامنے آیا، انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے یہ شرمناک حرکت ہے ہم نے پاکستان کے خلاف بھارت کے حملے بارے سنا ہے۔ اسی طرح چین نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر ہونے والے حملے پر ردعمل دیتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دے دیا، ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت اور پاکستان ایک دوسرے کے ہمسایہ تھے، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، بھارت اور پاکستان دونوں چین کے بھی ہمسایہ ہیں، چین ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے، فریقین ان اقدامات سے گریزکریں جو صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور ایسے اقدامات سے گریز کریں جو علاقائی یا عالمی امن کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں، یو اے ای ہمیشہ سے خطے میں امن و استحکام کا داعی رہا ہے اور موجودہ صورتحال میں بھی ہر ممکن کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے، موجودہ صورتحال حساس نوعیت کی ہے اور اس کا واحد پائیدار حل سفارتکاری اور بات چیت سے ہی ممکن ہے، پاکستان اور بھارت کو چاہیئے کہ وہ تنازع کو مزید بڑھانے کے بجائے امن کی راہ اختیار کریں تاکہ خطے میں استحکام قائم رہے۔