عبدالوحید بھٹ سری نگر کے مضافاتی علاقے ستھار میں پیدا ہوئے تھے، یوں وہ پیدائشی کشمیری تھے۔ وحید بھٹ کشمیر کی تقسیم کے بعد ہی اپنے آبائی علاقے میں مقیم رہے مگر ان کی والدہ اور خاندان کے دیگر افراد کنٹرول لائن کے دوسری طرف پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر چلے گئے۔
جب 1962میں ان کی والدہ کا انتقال ہوا تو وحید اپنی خالہ سے ملنے پاکستان آزاد کشمیر چلے گئے جہاں 1980تک مقیم رہے۔ وہ پھر اپنے آبائی شہر سری نگر آگئے مگر اب ان کے پاس پاکستانی پاسپورٹ تھا۔ وحید بھٹ اس دوران بیمار ہوئے، ان پر کئی دفعہ فالج کا حملہ ہوا۔ وحید سری نگر میں ہی مقیم رہے۔ انھوں نے کئی دفعہ کوشش کی کہ انھیں بھارت کی شہریت مل جائے مگر حالات بدلتے گئے۔ اب ان کے پاکستانی پاسپورٹ کی میعاد بھی ختم ہوگئی تھی۔
گزشتہ ماہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگرام میں دہشت گردوں نے بھارت کی مختلف ریاستوں سے آئے ہوئے سیاحوں پر حملہ کیا۔ اس دہشت گردی میں 26 سیاح مارے گئے۔ بھارتی حکومت نے تمام پاکستانیوں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا۔ سری نگر پولیس نے بیمار وحید بھٹ کو اپنی تحویل میں لیا۔ اس کو اٹاری کی چیک پوسٹ پر پہنچا دیا گیا۔ وحید بھٹ کی بس اٹاری چیک پوسٹ پر پہنچی ہی تھی کہ ان پر دل کا شدید دورہ پڑا۔ 80 سالہ وحید اس بس میں ہی اپنی زندگی کی بازی ہار گئے۔
ان کی میت کو بھارتی پنجاب کے دارالحکومت امرتسر پہنچایا گیا جہاں وحید کی لاش کا پوسٹ مارٹم ہوا۔ بھارتی حکومت کا وحید کو بھارت سے نکلنے کا حکم ان کی زندگی تک محدود تھا۔ اس حکم کا وحید کی میت پر اطلاق نہ ہوا اور وحید کی سری نگر کے قبرستان میں تدفین ہوگئی۔ وحید تو زندگی کی جنگ ہار کر جیت گیا مگر بہت سے بھارتی اور پاکستانی شہری ایسے ہیں جنھیں اپنے پیاروں سے علیحدہ ہو کر اپنے اپنے ملکوں میں جانا پڑا۔
منساء اور عبداﷲ پیدائشی طور پر دل کے خطرناک مرض میں مبتلا ہیں۔ ان کے والدین عنبرین اور شاہد علی 7 سال سے کوشش کررہے تھے کہ ان کو انڈیا کا ویزا مل جائے۔ گزشتہ ماہ شاہد ان کی اہلیہ اور دونوں بچوں کو طبی بنیادوں پر علاج کے لیے بھارت کا ویزا مل گیا۔ یہ خاندان 21 اپریل کو اپنی سات برس کی بیٹی منساء اور نو برس کے بیٹے عبداﷲ کو لے کر ہریانہ کے علاقے فرید آباد میں واقع اسپتال پہنچا۔
ڈاکٹروں نے پہلگام کے حملہ کے بعد دونوں بچوں کی سرجری 27 اپریل کی طے شدہ تاریخ کے بجائے 26 اپریل کو آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا مگر بھارتی ڈاکٹروں کی مسلسل کوششوں کے باوجود بھارت کی حکومت نے اس خاندان کو بھارت چھوڑنے پر مجبورکیا اور یہ خاندان بچوں کے علاج کے بغیر پاکستان پہنچ گیا۔ وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اعلان کیا کہ ان بچوں کا علاج پاکستان میں ہوگا۔ ان بچوں کو کراچی کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا۔ پاکستانی ڈاکٹروں نے ان بچوں کے معائنے کے بعد کہا کہ وہ بچوں کی انجو پلاسٹی کرسکتے ہیں مگر بچوں کے والد شاہد کا کہنا ہے کہ ان بچوں کی کئی دفعہ انجو پلاسٹی ہوئی ہے جو ناکام ثابت ہوئی۔ یہ بچے اسلام آباد کے ایک اسپتال میں داخل ہوئے مگر ان بچوں کا آپریشن انتہائی پیچیدہ ہے۔
پاکستان اور بھارت 1947ء میں آزاد ہوئے مگر قیامِ پاکستان کے بعد دونوں ممالک کے درمیان دو بڑی جنگیں اور تین غیر علانیہ جنگیں ہوچکی ہیں، اگر اقوام عالم مداخلت نہ کرتی تو یہ چھوٹی جنگیں بڑی جنگوں میں تبدیل ہو جاتیں مگر ان تمام جنگوں کا کوئی نتیجہ صرف اس صورت میں نکلا کہ دونوں ممالک کی معیشتیں بحران کا شکار ہوئیں۔ ہزاروں فوجی اور سویلین شہری جاں بحق ہوئے۔
پہلگام میں دہشت گردی کے بعد بھارتی حکومت نے اپنی فوج کو اپنے اہداف مقررکرنے کا اختیار دیا اور سندھ طاس منصوبہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرنے کا اعادہ کیا، یوں کنٹرول لائن کے دونوں اطراف کشیدگی پیدا ہوگئی۔
وادئ نیلم کا شمار دنیا کی خوبصورت ترین وادیوں میں ہوتا ہے، جو لوگ سوئٹزرلینڈ اور یورپ کی خوبصورت وادیوں میں دن گزار چکے ہیں وہ کہتے ہیں کہ وادئ نیلم کے فطری نظارے سوئٹزر لینڈ کی وادیوں سے بہت زیادہ حسین اور دلکش ہوتے ہیں۔ وادئ نیلم کے مکینوں کا گزارا سیاحت، محدود کاشت کاری اور مویشی بانی پر ہوتا ہے، مگر اس کشیدگی کی صورتحال میں وادئ نیلم میں ہنگامی صورتحال سے سردیوں میں برفباری اور بارشوں کی بناء پر سیاح اس وادی کا رخ نہیں کرتے، مگرگرمیوں میں ملک بھر سے بھی سیاح وادئ نیلم آتے ہیں مگر اسلام آباد سے وادئ نیلم جانے والے ایک صحافی نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ علاقے میں دکانیں اور ہوٹل ویران پڑے ہیں۔
سیاحوں کی آمد شروع نہیں ہوئی، اگر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم نہ ہوئی تو سیاحت کا یہ سیزن مایوس کن ہوگا۔ ایک ماہر معاشیات نے اپنے ایک آرٹیکل میں بھارت اور پاکستان میں جنگ یا جنگ جیسی صورتحال کے نقصانات کا حوالہ دیا ہے اور لکھا ہے کہ اس صورتحال میں بھارت اور پاکستان کی معیشتیں سخت متاثر ہونگی۔
ایک بین الاقوامی جریدہ ’’ فارن افیئرز فورم‘‘ کی شایع ہونے والی ایک رپورٹ میں ایک ماہر نے لکھا ہے کہ صرف بھارت کو جنگ کی صورت میں روزانہ 670 ملین ڈالر کا نقصان ہوسکتا ہے جو بڑھ کر 17.
اس رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کی کرنسی ڈی ویلیو ہوگی، اگر بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتیں بڑھ گئیں تو پھر دونوں ممالک کی معیشت پر مزید بوجھ بڑھ جائے گا۔ سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کا بحران مزید شدت اختیارکرجائے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان فضائی حدود کی بندش کا نقصان دونوں ممالک کو ہوگا۔ ایک طرف بھارت کی ایئر لائنزکو طویل فاصلہ طے کرنے کے لیے زیادہ پٹرول استعمال کرنا پڑتا ہے تو دوسری طرف پاکستان بھی اپنی فضائی حدود خالی ہونے کی بناء پر کروڑوں ڈالر سے محروم ہوجائے گا۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق یورپ کی بڑی ایئرلائنز نے فضائی حدود پر پابندی کی بناء پر پاکستان کا روٹ ختم کردیا ہے۔ دونوں ممالک نے اپنی اپنی بندرگاہوں کو دونوں ممالک کے جہازوں کے لیے ممنوع قرار دیا ہے۔
اس فیصلے سے بھارت کو زیادہ نقصان ہوگا۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت بند ہونے سے بھارت پاکستان کی منڈی سے محروم ہوگیا تو دوسری طرف پاکستان کی فارما سوٹیکل انڈسٹری بھارت کے ادویات کی تیاری کے سستے خام مال سے بھی محروم ہوگی۔ 2019کے بعد بھارت سے تجارت یو اے ای کے راستہ ہو رہی ہے۔ پاکستان میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین اب نایاب ہوگئی ہے۔ چین اور یورپی ممالک سے مہنگی ویکسین مہیا ہوگی۔
بھارت کی کتے کے مرض کے خاتمے کی ویکسین سستی اور پر اثر ہے۔ پاکستان میں 42 فیصد کے قریب افراد غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ بھارت میں غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد کم ہوئی ہے مگر اب بھی بھارت میں 200 ملین اور پاکستان میں 40 ملین بچے کم غذائیت کے امراض کا شکار ہیں۔
خارجہ امور کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کو یوکرائن اور روس کی جنگ سے سبق سیکھنا چاہیے۔ جب یہ جنگ شروع ہوئی تھی تو یہ تصور تھا کہ یہ جنگ جلد ختم ہوجائے گی مگر یہ جنگ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ اس خطے کے ڈیڑھ ارب کے قریب لوگوں کی زندگیوں کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ممالک جنگ کے بجائے عملی تعاون اور بات چیت کے ذریعے دہشت گردی کی جڑوں کو ختم کریں۔ عظیم شاعر ساحر لدھیانوی کے یہ اشعار حقیقت بیان کررہے ہیں:
جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے
جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان اور پاکستان پاکستان میں پاکستان کی وادئ نیلم بھارت کی وحید بھٹ کرنے کا ان بچوں یہ جنگ کے لیے کے بعد
پڑھیں:
پاکستان بھارت کو بھاری نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے،امریکی اخبار
واشنگٹن: امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارتی طیارے مار گرائے جانے کا اقدام یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کے پاس بھارت کو جواب دینے اور نقصان پہنچانے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔
اخبار نے خبردار کیا کہ اگر پاکستان اور بھارت جیسی دو ایٹمی طاقتیں آپس میں بات چیت نہ کریں تو یہ صورتحال انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے۔
اخبارلکھتاہے کہ 1971ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت نے پنجاب میں حملہ کیا، جس کے بعد پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے کئی لڑاکا طیارے اُس کی حدود میں ہی مار گرائے۔ یہ اقدام پاکستان کی دفاعی صلاحیت اور ڈیٹرنس کا واضح اظہار ہے۔
اخبار کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی کوششیں کر رہے ہیں اور زور دے رہے ہیں کہ دونوں ملک مذاکرات اور تحمل کا راستہ اختیار کریں۔ اخبار نے مشورہ دیا کہ دونوں ممالک کو فتح کا دعویٰ کر کے بحران سے نکلنے کی راہ تلاش کرنی چاہیے، جبکہ چین جیسے دوست ممالک پاکستان کو سفارتی بیانیہ تشکیل دینے میں مدد فراہم کریں۔
اداریے میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ بھارت پہلگام حملے کے بعد معطل کیا گیا سندھ طاس معاہدہ بحال کر سکتا ہے، اور جواب میں پاکستان بھی مثبت اقدامات اٹھا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کو سفارتی اور عسکری بیک چینل رابطے دوبارہ بحال کرنے چاہئیں۔