امریکی جریدے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ جاری تجارتی کشیدگی میں اپنا نیا ہدف تیل صاف کرنے کی صنعت کو بنایا ہے، اور اس کی زد میں دو بڑی بھارتی ریفائنریز آگئی ہیں۔

اگرچہ صدر ٹرمپ نے کسی کمپنی کا براہِ راست ذکر نہیں کیا، مگر تمام اشارے بھارتی ارب پتی مکیش امبانی اور ان کی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز کی طرف جاتے ہیں۔

ان میں سب سے نمایاں گجرات کے شہر جام نگر میں واقع ریلائنس ریفائنری ہے، جو دنیا کی سب سے بڑی ریفائنری سمجھی جاتی ہے اور اپنے تیل کا تقریباً ایک تہائی حصہ روس سے حاصل کرتی ہے۔ اسی شہر میں نایارا انرجی کی ایک اور بڑی ریفائنری بھی موجود ہے، جس کے 49 فیصد حصص 2017 سے روس کی سرکاری آئل کمپنی روسنیفٹ کے پاس ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یوکرین جنگ کے پہلے ہی سال میں یہ دونوں بھارتی نجی ریفائنریز دنیا بھر میں روسی خام تیل کی سب سے بڑی خریدار بن گئیں۔ امریکا نے تیل کی عالمی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لیے اس رجحان کو چند برس برداشت کیا، مگر اب صدر ٹرمپ کی دھمکیوں نے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی حکومت اور مکیش امبانی جیسے صنعتی اداروں کو مشکل صورتِ حال سے دوچار کر دیا ہے۔

روس سے تیل کی خریداری ختم کرنا اس وقت بھارت کے لیے پسپائی کے مترادف ہوگا، اور موجودہ سیاسی ماحول میں کوئی بھی منتخب بھارتی رہنما اس کے نتائج برداشت کرنے کو تیار نظر نہیں آتا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

جوہری معاہدے کے بارے امریکہ اور یورپ کا ایران کیخلاف دباؤ کا مشترکہ منظر نامہ

یورپی سفارت کاروں نے بھی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دھمکی آمیز انداز اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے لیے وقت محدود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری پروگرام کو محدود اور ختم کروانے کے لئے امریکہ اور یورپ نے مشترکہ طور پر ایک انتباہی لہجے میں ایران کیخلاف دباؤ بڑھانے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق ایران اور مغرب کے درمیان جوہری مذاکرات کے بارے میں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مائیک والٹز نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی سے ملاقات کے بعد تہران پر مزید دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئی اے ای اے کو ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرنے پر مجبور کرنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے۔   دریں اثناء یورپی سفارت کاروں نے بھی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دھمکی آمیز انداز اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے لیے وقت محدود ہے۔ ایک یورپی سفارت کار نے ریڈیو فرانس انٹرنیشنل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ گیند ایران کے کورٹ میں ہے۔ ایک اور سفارت کار نے کہا کہ اگر آنے والے دنوں میں ٹھوس کارروائی نہ کی گئی تو پابندیاں دوبارہ عائد کر دی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں۔   رپورٹ کے مطابق ایران، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ کا مشترکہ اجلاس نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر شروع ہوا۔ ایرانی وفد کی قیادت ہمارے ملک کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کر رہے ہیں۔ ملاقات میں ایران کے نائب وزرائے خارجہ ماجد تخت روانچی، کاظم غریب آبادی اور اسماعیل بقائی بھی موجود تھے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا کی نئی ویزا پالیسی بھارت کی آئی ٹی انڈسٹری کے لیے بڑا دھچکا
  • ٹرمپ کا ویزہ وار۔۔ مودی کی سفارتی شکست
  • جوہری معاہدے کے بارے امریکہ اور یورپ کا ایران کیخلاف دباؤ کا مشترکہ منظر نامہ
  • بھارتی گلوکار کمار سانو مشکل میں، سابق اہلیہ نے سنگین الزامات لگادیے
  • ’’ سری لنکا کو ہراؤ یا گھر جاؤ ‘‘ گرین شرٹس پر سخت دباؤ، اہم مقابلہ آج ابوظہبی میں ہوگا
  • شہریوں پر مہنگائی کا وار! گھی اور آئل خریدنا مزید مشکل ہوگیا
  • ٹیرفس اور ویزا خدشات کے درمیان آج بھارتی اور امریکی وزرائے خارجہ کی ملاقات
  • ٹرمپ کی ویزا پالیسی سے بھارتی آئی ٹی انڈسٹری کو بڑا دھچکا، لاگت بڑھنے کا خدشہ
  •  آبادکاری کیلئے آخری وقت تک سیلاب زدگان کیساتھ ہیں،یوسف گیلانی
  • نیتن یاہو  کی امریکا سے مصر کے فوجی اقدامات پر دباؤ ڈالنے کی درخواست