پاکستان کو جی-20 ممالک کی صف میں شامل کرنا ہمارا ہدف ہے، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
نائب وزیرِاعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت نے معاشی میدان میں متعدد کامیابیاں حاصل کیں، اب پاکستانی معیشت درست سمت میں گامزن ہے اور پاکستان کو جی-20 ممالک کی صف میں شامل کرنا ہمارا ہدف ہے۔
اسلام آباد میں شاہ عبدالطیف کاظمی (بری امام) کے مزار پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈارنے کہا کہ 2017 میں پاکستان دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بن گیا تھا تاہم بعد میں معاشی حالات خراب ہو گئے اور عوام کو مہنگائی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوامِ عالم میں باوقار قوم بنے گا، پاکستان کو جی-20 ممالک کی صف میں شامل کرنا ہمارا ہدف ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان قدرتی معدنی وسائل سے مالا مال ہے، پاکستان کے پاس کھربوں روپے مالیت کے معدنی وسائل موجود ہیں اور ان وسائل کی تلاش کے لیے بھرپوراقدامات کیے جا رہے ہیں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ ایک سروے کے مطابق پاکستان دنیا کے چوتھے بڑے گیس ذخائر کا حامل ملک ہے اور یہاں سونا، تانبا اور قیمتی پتھروں کے وسیع ذخائر بھی موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے دورِ حکومت میں ملک کو معاشی دیوالیہ پن سے بچایا گیا جبکہ پاکستان تحریکِ انصاف کے دور میں پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار رہا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بڑی کامیابی حاصل کی اور بھارت کے خطے میں چوہدراہٹ قائم کرنے کے عزائم ناکام بنا دیے گئے ہیں۔
انہوں نے اسلام کی تبلیغ و ترویج میں صوفیائے کرام کے کردار کو خراجِ تحسین پیش کیا اور شاہ عبدالطیف کاظمی (بری امام) کے مزار پر چادر چڑھائی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ حضرت بری امام کے سالانہ عرس کی تقریب میں شرکت ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے بری امام کمپلیکس کی تزئین و آرائش کا کام مکمل کر لیا ہے جو پہلے تاخیر کا شکار رہا ہے، انہوں نے بری امام کے مزار کی ترقی و تحفظ میں کردار ادا کرنے والے اہلکاروں کی کاوشوں کو سراہا۔
حضرت شاہ عبدالطیف کاظمی بری امام کا تین روزہ سالانہ عرس 8 اگست سے 10 اگست تک منایا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ پاکستان نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ اور غیرقانونی بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹرکی صریح خلاف ورزی ہیں، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈارکا یو م استحصال پر پیغام
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2025ء) نائب وزیر اعظم ووزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت نے اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے متعدد یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات اٹھائےجو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں، کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے وعدوں کی تکمیل کے منتظر ہیں ، وقت کا تقاضا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اس کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔(جاری ہے)
نائب وزیر اعظم؍وزیر خارجہ اسلامی جمہوریہ پاکستان، سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا یوم استحصال 5 اگست 2025 پر پیغام میں کہا کہ آج کے دن، چھ سال قبل، بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے متعدد یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات اٹھائے جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو کمزور کرنے اور بھارتی قبضے کو مستحکم کرنے کی کوشش تھے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظرنامے کو تبدیل کرنے کے لیے متعدد قوانین متعارف کروائے ہیں۔ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنا، عارضی رہائشیوں کو ووٹر لسٹوں میں شامل کرنا، اسمبلی حلقوں کی حد بندی میں تبدیلی، زمین اور جائیداد کے مالکانہ قوانین میں ترمیم، اور نام نہاد گورنر کو انتظامی اختیارات دینا جیسے انتہائی اقدامات ہیں جو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ لاکھوں بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں، مقبوضہ کشمیر دنیا کے انتہائی فوجی زون میں سے ایک بن گیا ہے۔ ہزاروں کشمیری سیاسی قیدی سالوں سے جیلوں میں سڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے ساتھ بدسلوکی نے بھارت کی طرف سے اختلاف رائے کو دبانے کی کوششوں کو مزید عیاں کر دیا ہے۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلگام واقعہ کے بعد شروع کی گئی بڑے پیمانے پر کارروائی نے ثابت کیا کہ بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کو اب بھی ایک کالونی سمجھتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جھڑپیں جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جموں و کشمیر تنازع کے پرامن حل کی فوری ضرورت کو ایک بار پھر اجاگر کرتی ہیں۔ کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی طرف سے اپنے عہد کی تکمیل کا انتظار کر رہے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔ پاکستان کشمیری عوام کی حق خودارادیت کے حصول کی جائز جدوجہد کو مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔