یوکرین کے بغیر کیے گئے فیصلے امن نہیں لا سکتے‘روس کو زمین نہیں دیں گے.زیلنسکی
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
کیف(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اگست ۔2025 )یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کے بغیر کیے گئے فیصلے امن نہیں لا سکتے، انہوں نے روس کو زمین دینے کے امکان کو مسترد کر دیا فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے سوشل پوسٹ میں کہا کہ یوکرینی اپنی زمین قابض کو نہیں دیں گے، جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن آئندہ ہفتے الاسکا میں یوکرین میں امن کے لیے ہونے والے سربراہی اجلاس کی تیاری کر رہے ہیں.
(جاری ہے)
زیلنسکی نے کہا کہ ہمارے خلاف کوئی بھی فیصلہ، یوکرین کے بغیر کوئی بھی فیصلہ، امن کے خلاف فیصلہ ہے، اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، جنگ یوکرین کے بغیر ختم نہیں ہو سکتی زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین ایسے حقیقی فیصلوں کے لیے تیار ہے جو امن لا سکتے ہیں لیکن انہوں نے زور دیا کہ یہ ایک باوقار امن ہونا چاہیے فروری 2022 میں روس کی مکمل پیمانے پر یلغار کے بعد سے ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور لاکھوں اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں. رواںسال روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کے 3 دور ناکام ہو چکے ہیں اور یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ سربراہی اجلاس امن کو قریب لائے گا یا نہیں صدرپیوٹن نے امریکا، یورپ اور کیف کی جانب سے جنگ بندی کے متعدد مطالبات کو مسترد کیا ہے انہوں نے اس مرحلے پر زیلنسکی سے ملاقات کرنے سے بھی انکار کر دیا جب کہ یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ کسی معاہدے میں پیش رفت کے لیے یہ ملاقات ضروری ہے. روسی صدر پیوٹن کے ساتھ اجلاس کے اعلان میں ٹرمپ نے کہا کہ دونوں کے فائدے کے لیے کچھ علاقوں کا تبادلہ ہوگا لیکن مزید تفصیلات نہیں بتائیں 15 اگست کو الاسکا میں ہونے والا یہ اجلاس 2021 میں جنیوا میں جو بائیڈن اور پیوٹن کی ملاقات کے بعد سے کسی بھی موجودہ امریکی اور روسی صدر کے درمیان پہلا اجلاس ہوگا. صدرٹرمپ اور پیوٹن نے آخری بار 2019 میں جاپان میں جی-20 کے اجلاس میں ملاقات کی تھی جب ٹرمپ اپنے پہلے دورصدارت میں تھے، انہوں نے جنوری میں دوسری مدت کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے اب تک کئی بار ٹیلی فون پر بھی بات کی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین کے بغیر کہ یوکرین انہوں نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
روس ڈونباس پر قبضے کے قریب پہنچ چکاہے، یوکرینی صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیف: یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس مشرقی یوکرین کے شہر پوکروفسک پر جلد از جلد قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ وہ پورے ڈونباس خطے پر کنٹرول حاصل کر سکتا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق سپریم کمانڈر انچیف کے اجلاس کے بعد یوکرینی صدر نے کہاکہ روسی افواج کا پہلا ہدف پوکروفسک پر قبضہ ہے، شہر میں 314 روسی فوجی موجود ہیں جبکہ بڑی تعداد مضافات میں تعینات ہے، گزشتہ تین دنوں میں روسی فوج نے 220 حملے کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روس پوکروفسک میں پیش قدمی کے ذریعے دنیا کو یہ دکھانا چاہتا ہے کہ وہ جنگ کے میدان میں کامیاب ہو رہا ہے، تاکہ امریکہ کی جانب سے مزید پابندیوں یا سخت اقدامات کو روکا جا سکے، اکتوبر کے دوران روسی فوج کو جنگ کے آغاز سے اب تک سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے، جو 27 سے 28 ہزار فوجیوں تک پہنچ گیا، یوکرین جلد ہی مقامی سطح پر Mavic طرز کے ڈرونز کی بڑے پیمانے پر تیاری شروع کرے گا۔
یوکرینی صدر نے ہنگری کے وزیراعظم وِکٹر اوربان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اس ملاقات میں روسی توانائی سے متعلق امور زیرِ بحث آئیں گے، کییف ایسے مذاکرات کی حمایت نہیں کرے گا جو صرف سیاسی مفاد کے لیے ہوں اور جن سے کوئی عملی نتیجہ نہ نکلے۔
خیال رہے کہ پوکروفسک، جو ڈونیٹسک کے علاقے میں واقع ہے، روسی حملوں کا نیا مرکز بن چکا ہے۔ اگر یہ شہر روس کے قبضے میں چلا جاتا ہے تو ماسکو ڈونباس پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ کر سکے گا جو اس کی 2022 سے جاری جارحیت کا بنیادی ہدف ہے۔