بھارتی حملوں کے خلاف بنگلہ دیش کے مسلمانوں کا پاکستان کی حمایت کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت اور شہریوں پر مسلسل حملوں کے خلاف بنگلہ دیش کے مسلمان بھی میدان میں آگئے اور انہوں نے اس پوری صورتحال میں پاکستان کی حمایت کا اعلان کردیا۔
وہ مزید کیا کہتے ہیں، جانیے اس رپورٹ میں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا یکم سے 7 اکتوبر تک اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف ’ملین مارچ‘، فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی یکم اکتوبر سے سات اکتوبر تک ملک بھر میں ’’ملین مارچ‘‘ کے ذریعے اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف مظلوم فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کرے گی، اس دوران کسان تنظیموں کو بھی ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جائے گا تاکہ ان کے مسائل کے حل کے لیے جامع لائحہ عمل طے کیا جا سکے
لاہور کے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے صوبائی حکومتوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تمام صوبائی حکومتیں بلدیاتی نظام کو یرغمال بنائے بیٹھی ہیں، جس کے نتیجے میں عوام کے مسائل جوں کے توں ہیں اور شہری بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے مسکراتے چہرے کے پیچھے دراصل جاگیردارانہ سیاست کار فرما ہے جو عوامی خدمت کے بجائے ذاتی مفادات کے گرد گھومتی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کراچی کے عوام کے 3 ہزار 360 ارب روپے کا حساب دے، ساتھ ہی سیلاب سے متاثرہ کسانوں کی فوری امداد کی جائے تاکہ وہ دوبارہ کھیتوں میں کام کے قابل ہو سکیں۔
فلسطین کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ صرف فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا کافی نہیں بلکہ دنیا کو اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گریٹر اسرائیل کے منصوبے میں سعودی عرب، لبنان اور شام تک شامل ہیں، اس لیے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ خوش آئند ضرور ہے مگر اسے صرف دو ممالک تک محدود نہیں ہونا چاہیے، ایک ایسا مشترکہ دفاعی و معاشی بلاک قائم ہونا ضروری ہے جس میں تمام اسلامی ممالک شامل ہوں تاکہ امت مسلمہ کو حقیقی طاقت مل سکے۔
پاکستان اور بھارت کے میچ میں شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ اس ہار کی ذمہ داری قومی کھلاڑیوں پر نہیں بلکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی ناقص حکمتِ عملی پر عائد ہوتی ہے۔
پی سی بی چیئرمین محسن نقوی خود ایڈہاک بنیادوں پر کام کر رہے ہیں، اس لیے انہیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ وزارت چلائیں گے یا بورڈ کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے، کپتانوں کی بار بار تبدیلی سے ٹیم کا اعتماد متزلزل ہوا، جو براہِ راست پی سی بی کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔