پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت اور شہریوں پر مسلسل حملوں کے خلاف بنگلہ دیش کے مسلمان بھی میدان میں آگئے اور انہوں نے اس پوری صورتحال میں پاکستان کی حمایت کا اعلان کردیا۔

وہ مزید کیا کہتے ہیں، جانیے اس رپورٹ میں

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

جماعت اسلامی کا یکم سے 7 اکتوبر تک اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف ’ملین مارچ‘، فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی یکم اکتوبر سے سات اکتوبر تک ملک بھر میں ’’ملین مارچ‘‘ کے ذریعے اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف مظلوم فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کرے گی، اس دوران کسان تنظیموں کو بھی ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جائے گا تاکہ ان کے مسائل کے حل کے لیے جامع لائحہ عمل طے کیا جا سکے

لاہور کے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے صوبائی حکومتوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تمام صوبائی حکومتیں بلدیاتی نظام کو یرغمال بنائے بیٹھی ہیں، جس کے نتیجے میں عوام کے مسائل جوں کے توں ہیں اور شہری بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔

حافظ نعیم  الرحمٰن نے کہا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے مسکراتے چہرے کے پیچھے دراصل جاگیردارانہ سیاست کار فرما ہے جو عوامی خدمت کے بجائے ذاتی مفادات کے گرد گھومتی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کراچی کے عوام کے 3 ہزار 360 ارب روپے کا حساب دے، ساتھ ہی سیلاب سے متاثرہ کسانوں کی فوری امداد کی جائے تاکہ وہ دوبارہ کھیتوں میں کام کے قابل ہو سکیں۔

فلسطین کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ صرف فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا کافی نہیں بلکہ دنیا کو اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گریٹر اسرائیل کے منصوبے میں سعودی عرب، لبنان اور شام تک شامل ہیں، اس لیے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ خوش آئند ضرور ہے مگر اسے صرف دو ممالک تک محدود نہیں ہونا چاہیے، ایک ایسا مشترکہ دفاعی و معاشی بلاک قائم ہونا ضروری ہے جس میں تمام اسلامی ممالک شامل ہوں تاکہ امت مسلمہ کو حقیقی طاقت مل سکے۔

پاکستان اور بھارت کے میچ میں شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ اس ہار کی ذمہ داری قومی کھلاڑیوں پر نہیں بلکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی ناقص حکمتِ عملی پر عائد ہوتی ہے۔

 پی سی بی چیئرمین محسن نقوی خود ایڈہاک بنیادوں پر کام کر رہے ہیں، اس لیے انہیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ وزارت چلائیں گے یا بورڈ کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے، کپتانوں کی بار بار تبدیلی سے ٹیم کا اعتماد متزلزل ہوا، جو براہِ راست پی سی بی کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایشیا کپ: پاکستان کا سری لنکا کے خلاف سُپر4 کے اہم میچ میں فیلڈنگ کا فیصلہ
  • جماعت اسلامی کا یکم سے 7 اکتوبر تک اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف ’ملین مارچ‘، فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اعلان
  • پاکستان کے خلاف میچ کے بعد گوتم گمبھیر نے بھارتی ٹیم کو میدان میں واپس کیوں بلایا؟
  • مودی سرکار کا متعصبانہ چہرہ بے نقاب، سکھ یاتریوں کو کرتارپور جانے سے روک دیا
  • پاکستان نے بنگلہ دیش کو ہرا کر کامن ویلتھ بیچ ہینڈ بال چیمپئن شپ میں فائنل کیلئے کوالیفائی کر لیا
  • ایشیا کپ سپرفور کا بڑا مقابلہ: پاکستان کیخلاف میچ میں اہم بھارتی بولرز کی ٹیم میں واپسی
  • سیکیورٹی فورسز کا ڈی آئی خان میں آپریشن، بھارتی حمایت یافتہ 7 دہشتگرد ہلاک
  • پاکستانی بولرز کے ہاتھوں دھلائی، جسے بھارتی کبھی بھول نہیں پائیں گے
  • بمرا اور چکرورتی کی واپسی، پاکستان کے خلاف بھارتی ٹیم میں ردوبدل
  • بھارتی حکومت کا سکھ یاتریوں کو روکنے کا اقدام انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار