امن ہماری ترجیح مگرغیرت ہماری فطرت
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پاکستان کی خودمختاری،شہری سلامتی،عبادت گاہوں اوربنیادی انفرااسٹرکچرکو6مئی2025ء کی رات کوبھارت کی جانب سے غیر اعلانیہ اوربزدلانہ حملے کاسامناکرناپڑا۔یہ حملے عالمی قوانین، جنیوا کنونشن اورجنگی اخلاقیات کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ متعصب ہندونے بین الاقوامی انسانی قوانین اوراقوام متحدہ کے چارٹرکی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے رات کو پاکستان اورآزاد کشمیرمیں مساجد،عبادت گاہوں اورشہری آبادی پرمیزائل حملے کیے۔یہ حملے اس وقت کیے گئے جب لوگ سورہے تھے،جوکہ ایک بزدلانہ حکمتِ عملی کی عکاسی کرتا ہے۔بین الاقوامی انسانی حقوق،خاص طورپر جنیوا کنونشن کے تحت ، عبادت گاہوں اورنہتے شہریوں پرحملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔یہ حملے نہ صرف بین الاقوامی اقدارکی تضحیک ہیں بلکہ ایک ایٹمی طاقت کے غیرذمہ داررویے کی عکاسی کرتے ہیں۔یہ کارروائی بین الاقوامی قوانین،خاص طورپراقوام متحدہ کے کنونشنز اور جنگی قوانین کی صریح خلاف ورزی قراردی جارہی ہے۔
بھارت کی جانب سے چھ مختلف مقامات پر میزائل برسائے گئے،یہ حملے مظفرآباد،راولاکوٹ، بہاولپوراور کوٹلی سمیت مختلف شہری علاقوں میں کیے گئے جن کے نتیجے میں ان حملوں میں کم ازکم26عام شہری شہیداور46شدیدزخمی ہوئے جن میں عورتیں اوربچے بھی شامل تھے۔ یادرہے جنیواکنونشن 1949ء کے مطابق شہریوں اورمذہبی مقامات پرحملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔آرٹیکل51کے تحت، فوجی کارروائیوں میں شہریوں کونشانہ بناناممنوع ہے۔ کسی خودمختارملک کی سرزمین پریکطرفہ فوجی کارروائی اقوام متحدہ کے چارٹر کیاصولوں کے منافی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا غلط استعمال کرتے ہوئے بھارت کے ’’دہشت گرد ٹھکانوں‘‘کے مبہم دعوے بغیر ثبوت کے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی ناکام کوشش ہیں۔
یہ حملے رات کی تاریکی میں کیے گئے تاکہ عالمی سطح پربھارت کی جارحیت پرپردہ ڈالاجاسکے۔جبکہ انڈین سیکریٹری خارجہ، وکرم مصری کے اس بیان سے بھارتی مقف کاتضادحملے کے بعدایک غیرذمہ دارانہ بیان سے دیکھاجاسکتاہے جس میں کہاگیاکہ یہ کارروائی ’’نپی تلی‘‘ تھی اوراس کامقصد کشیدگی کوبڑھانانہیں بلکہ دفاع تھا۔تاہم،پاکستان میں شہری اہداف کو نشانہ بنانااس جھوٹے دعوے کی کھلی نفی کرتاہے۔تاہم اگرمقصدکشیدگی کم کرناتھاتو عبادت گاہوں اورشہری علاقوں کونشانہ بنانے کاجوازکیاہے؟ ان کے بیان سے ظاہرہوتاہے کہ وہ اپنی قوم اورعالمی برادری سے اپنی ناکامی اورشکست چھپانے کی کوشش کررہے ہیں۔بھارت نے ان حملوں کو آپریشن سندورکانام دیااوردعویٰ کیاکہ اس کے تحت ’’دہشت گردوں کے ٹھکانوں‘‘کونشانہ بنایا گیا۔ تاہم بھارت کے اس’’آپریشن سندور‘‘کے تحت کئے گئے حملوں کاکوئی معتبرثبوت بھی اب تک پیش نہیں کیاجاسکا۔
پاکستانی فوج اوروزیردفاع کے مطابق پاکستان نے موثردفاعی جواب دیتے ہوئے پانچ بھارتی جنگی طیارے (جن میں رافیل طیارے بھی شامل ہیں) مارگرائے گئے اورمتعدد بھارتی جاسوس ڈرونزتباہ کیے ہیں جوپاکستانی فضائی حدودمیں داخل ہوچکے تھے۔علاوہ ازیں جوابی کارروائی میں بھارت کی زمینی چوکیوں کوبھی نشانہ بنایا گیاجنہیں حملے میں مدد فراہم کرنے کے شواہدملے تھے ۔ پاکستان نے یہ جوابی کارروائی اپنے دفاع کے حق میں مکمل پیشہ ورانہ مہارت اورتحمل کامظاہرہ کرتے ہوئے کی۔
بھارت کی یہ کارروائی نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ انسانی اقدارکے بھی منافی ہے۔پاکستان نے ذمہ داری کامظاہرہ کرتے ہوئے دفاعی حدتک جواب دیااورشہریوں کی حفاظت کواولین ترجیح دی۔ پاکستان عالمی برادری،خاص طورپراقوام متحدہ، اوآئی سی، یورپی یونین اوردیگر اداروں سے مطالبہ کرتاہے کہ بھارت کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاہم پہلگام فالس فلیگ واقعہ کے بعد بھارت اب تک پاکستان پرلگائے گئے الزام کاکوئی آزادذرائع سے تصدیق شدہ ثبوت آج تک فراہم نہیں کیاجاسکا۔بین الاقوامی میڈیا اور غیرجانبدار مبصرین نے بھی بھارت کے اس دعوے پرسوال اٹھائے ہیں کہ آخرکیاوجہ ہے کہ ہمیشہ جب بھی کوئی امریکی اعلی حکام بھارت کے دورہ پرآتے ہیں،اسی وقت بھارت کے ہاں ایساجعلی ڈرامہ دہرایا جاتا ہے۔ کیاوجہ ہے کہ ہمیشہ بھارت میں انتخابات کے موقع پر مودی کی طرف سے یہ ڈرامہ رچایاجاتاہے تاکہ اپنے اقتدارکے لئے یااپنے متعصب ایجنڈے کوآگے بڑھانے کے لئے ایسے فالس فلیگ آپریشن میں اپنے ہی شہریوں کوگولیوں سے بھون دیاجاتا ہے۔بھارت کایہ غیر اخلاقی اوربزدلانہ حملہ جنوبی ایشیاکے امن کے لئے سنگین خطرہ ہے۔عالمی برادری،بالخصوص اقوام متحدہ کوچاہئے کہ وہ فوری طورپربھارت کے خلاف کارروائی کرے اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کویقینی بنائے۔
پاک وہندکے اس تصادم کے بعدعالمی برادری کاردعمل بھی آناشروع ہوگیاہے۔چین اورامریکا نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے فوری طورپر مذاکرات کی میزپراپنے معاملات طے کرنے کا مشورہ دیاہے۔چینی وزارت خارجہ نے حملوں کو افسوس ناک قراردیتے ہوئے دونوں ممالک سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی ہے۔چینی وزارت خارجہ نے بھارت کی کارروائی کو ’’افسوس ناک‘‘ قراردیتے ہوئے کہاکہ جنوبی ایشیاء میں طاقت کے استعمال کے بجائے بات چیت کوترجیح دی جانی چاہیے۔
امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے اس حملے کو ’’شرمناک‘‘کہاکہ ایک ایٹمی ریاست کواس قسم کی بلاجواز کارروائی سے بازرہناچاہیے، یہ خطے میں امن کے لئے خطرہ ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس طلب کرنے پرغورکیاجارہاہے،جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے آزاد تحقیقات کامطالبہ کیاہے۔یہ بیانات ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی سطح پربھارت کی کارروائی کوقبولیت حاصل نہیں ہوسکی۔
بھارت کی جانب سے پاکستانی شہریوں اور مذہبی مقامات پرحملے نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں،بلکہ یہ خطے میں عدم استحکام کو بڑھانے کاباعث بھی بن رہے ہیں ۔بین الاقوامی برادری کوفوری طورپرثالثی کاکردارادا کرتے ہوئے تنازعے کے سیاسی حل پر زور دینا چاہیے۔
بھارتی افواج نے گزشتہ رات کئے گئے میزائل حملوں میں ایک نہایت خطرناک اور اشتعال انگیزقدم اٹھایا،جس میں پاکستان کے نیلم جہلم ہائیڈروپاور پراجیکٹ اورنوسیری ڈیم کو نشانہ بنایاگیا۔یہ منصوبہ آزادکشمیرمیں واقع ہے اورپاکستان کوسالانہ ہزاروں میگاواٹ سستی بجلی فراہم کرتاہے۔بھارتی میزائل حملے کے نتیجے میں پراجیکٹ کے تکنیکی ڈھانچے کو نقصان پہنچا،جس سے بجلی کی فراہمی متاثرہوئی ہے۔اسی طرح نوسیری ڈیم،جونیلم جہلم منصوبے کاحصہ ہے،کوبھی نشانہ بنایاگیا۔اس حملے سے ڈیم کی ساخت اور پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کونقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔اگراس ڈیم کومکمل تباہ کیاجاتاتونچلے علاقوں میں شدیدسیلاب آسکتا تھا،جس سے ہزاروں جانوں اوراربوں کی املاک کانقصان ہوتاجبکہ جنگی قوانین کے تحت ڈیمزاورآبی تنصیبات پر حملے کی سختی سے ممانعت ہے۔
سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیاجنگی قوانین اوربین الاقوامی قوانین اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ کسی ملک کے آبی ذخائراورڈیمزکو نشانہ بنایاجائے؟جبکہ بین الاقوامی قانونی موقف کے مطابق1997کے اضافی پروٹوکول جنیوا کنونشنز کے تحت آرٹیکل56میں واضح طورپرکہاگیاہے کہ:
Works and installations containing dangerous forces, namely dams, dykes and nuclear electrical generating stations, shall not be made the object of attack.
خطرناک قوتوں پرمشتمل کام اورتنصیبات،یعنی ڈیم،ڈائکس اورجوہری بجلی پیداکرنے والے اسٹیشنوں کوحملے کانشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ اس کامطلب ہے کہ ڈیمز،آبی ذخائراوربجلی پیداکرنے والے ہائیڈروپلانٹس کونشانہ بناناجنگی جرم تصورکیاجاتاہے۔ایسے ہولناک حملے کے ممکنہ نتائج میں لاکھوں افراد کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ ماحولیاتی تباہی، پانی کی قلت، اور معیشت کو طویل مدتی نقصان پہنچ سکتاہے۔یہ اقدام ماحولیاتی دہشتگردی کے زمرے میں بھی آتاہے۔بھارت کی یہ کارروائی نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ انسانی اقدارکے منافی ہے۔پاکستان نے ذمہ داری کامظاہرہ کرتے ہوئے دفاعی حدتک جواب دیااورشہریوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دی۔
پاک فوج کے ترجمان جنرل احمدشریف چوہدری نے بروقت عالمی برادری کومتنبہ کیا کہ ’’کیا انڈیاجانتاہے کہ آبی تنصیبات پرحملے کے کیا خطرناک نتائج ہوں گے؟‘‘انہوں نے خبردارکیاکہ بھارت کے اس اقدام کے سنگین جیوپولیٹیکل نتائج ہوں گے۔انہوں نے خبردارکیاکہ پاکستان اپنے آبی ذخائرکے دفاع کے لئے ہرممکن اقدام کرے گا۔مزیدیہ کہ پاکستان نے اقوام متحدہ،عالمی عدالت انصاف اوردیگراداروں سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے تاکہ ایسے خطرناک رجحانات کوروکاجاسکے جوخطے میں انسانی بحران کوجنم دے سکتے ہیں۔
پاکستان ایک ذمہ دار،پرامن اوربین الاقوامی قوانین کاپابندریاست ہے لیکن جب ریاست کودرپیش خطرات اس کی شہری آبادی، عبادت گاہوں،اوربنیادی انفرااسٹرکچرکونشانہ بناتے ہیں،توعوام کے تحفظ کی حدتک ہرریاست کی بین الاقوامی ذمہ داریوں میں اس کا یہ آئینی،قانونی اوراخلاقی فرض بن جاتاہے کہ وہ اپنی عوام کاہرقیمت پرتحفظ کرے۔
بین الاقوامی قانون کے تحت،خاص طورپراقوام متحدہ کے چارٹرکے آرٹیکل51کے تحت،ہرملک کواپنی خودمختاری اورسلامتی کے خلاف حملے کی صورت میں دفاع کامکمل حق حاصل ہے،جس میں مسلح کارروائی شامل ہے۔
تحفظ کی ذمہ داری کااصول(آرٹی پی)جویہ وضاحت کرتاہے کہ اگرکوئی ریاست اپنے شہریوں کوقتلِ عام،نسلی صفایا،جنگی جرائم یاانسانیت کے خلاف جرائم سے بچانے میں ناکام ہو،توعالمی برادری کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مداخلت کرے۔
لیکن یہ ذمہ داری سب سے پہلے متاثرہ ریاست پرعائد ہوتی ہے کہ وہ
حملے کے منبع کوبے اثرکرے،شہری علاقوں کوڈھال بننے سے روکے،حملہ آورقوت کوبازرکھے،اور
قوامِ متحدہ کوصورتحال سے آگاہ کرکے قانونی مددحاصل کرے۔
بھارت کی موجودہ کارروائیاںجنگی جرم اوراشتعال انگیزی پرمبنی ہیں۔بھارت نے جس انداز سے مساجدکونشانہ بنایا،نیلم جہلم ہائیڈروپاور پراجیکٹ اورنوسیری ڈیم پرمیزائل برسائے،عورتوں اوربچوں سمیت درجنوں بے گناہ پاکستانی شہریوں کوشہیدکیا،یہ تمام اقدامات بین الاقوامی سطح پرجنگی جرائم،انسانیت کے خلاف جرائم اورماحولیاتی دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں۔
پاکستان بین الاقوامی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی افواج کودفاع کامکمل اختیاردیتا ہے، دشمن کی فوجی تنصیبات کونشانہ بنانے کاحق محفوظ رکھتا ہے،ایسی کارروائیاں جن کامقصدشہری جانوں کی حفاظت، مستقبل کے حملوں کی روک تھام،اوربھارت کی جارحیت کوغیرموثربنانانہ صرف جائز بلکہ ناگزیر ہیں۔
ہم عالمی برادری کومتنبہ کرتے ہیں کہ اگربھارتی حملے جاری رہے،توپاکستان شہری آبادی کوبچانے کے لئے ٹارگٹڈملٹری اسٹرائکس کاحق محفوظ رکھتاہے،کسی بھی سطح کی جارحیت کا بھرپور ،فوری اورفیصلہ کن جواب دے گااوراقوام متحدہ کے چارٹرکے آرٹیکل 51کے تحت اپنادفاعی حق استعمال کرے گا۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لئے ضروری ہے کہ:
پاکستان فوری طورپربین الاقوامی سفارتی مہم کاآغازکرے۔ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان (امریکا، چین،روس،برطانیہ،فرانس) اسلامی تعاون تنظیم ’’ او آئی سی‘‘ اوریورپی یونین کے فورمزپربھارت کی ننگی جنگی جارحیت کوروکنے کے خلاف اقوام متحدہ میں ہنگامی اجلاس بلانے کامطالبہ کیاجائے جہاں پاکستان کے شہریوں کی شہادت کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے مودی کو جنگی مجرم قراردلانے کا مطالبہ کیا جائے۔
عالمی میڈیا کوحقائق پرمبنی شواہدپیش کرنے کے لئے حملوں کی تصاویر،شہرویڈیوز،سیٹلائٹ فوٹیج،میزائل کے باقیات اور شہری ہلاکتوں کی ڈاکٹری رپورٹس عالمی میڈیاکوفراہم کی جائیں۔
غیرملکی صحافیوں کومتاثرہ علاقوں کادورہ کروایاجائے۔
نیلم جہلم ہائیڈروپاورپراجیکٹ اورمساجد پر حملوں کو’’وارکرائم‘‘کے طورپرپیش کرنے کے عملی اقدامات کئے جائیں۔
بھارت کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائرکیاجائے۔
بین الاقوامی قانون کے تحت بھارت کے جنگی جرائم پرانٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس یاانٹرنیشنل کرمنل کورٹ سے رجوع کیا جائے۔
ماحولیاتی دہشت گردی’’ شہریوں کے قتل ’’اور‘‘ مذہبی مقامات پرحملوں‘‘کی قانونی بنیادوں پر پیروی کابندوبست کیاجائے۔
ہتھیاروں کے عدم پھیلائو اورامن پسندی کا اعلان کرتے ہوئے اقوام عالم کوباورکروایاجائے کہ پاکستان جنگ نہیں چاہتالیکن دفاع کا مکمل حق رکھتاہے۔
جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے اجتناب کااعلان(یہ عالمی برادری میں پاکستان کی پوزیشن کواخلاقی طورمضبوط کرے گا)۔
پاکستان کواقوامِ متحدہ اوراوآئی سی جیسے فورمزپربھارت کے خلاف اقتصادی وسفارتی پابندیوں کامطالبہ کرتے ہوئے مندرجہ ذیل پابندیوں کی سفارش کی جائے۔
بھارت کواسلحے کی سپلائی پرعالمی پابندی لگائی جائے۔
بھارتی مصنوعات پرٹیکس یابائیکاٹ کی مہم چلائی جائے۔
بھارتی فوجی اہلکاروں اورسیاستدانوں پرویزہ پرپابندیاں لگاکرسفرکی پابندیاں لگائی جائیں۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر(جی ایس پی پلس اسٹیٹس)تجارتی مراعات ختم کی جائیں۔
چین،ترکی،سعودی عرب اوردیگردوست ممالک سے مشترکہ مقف کااعلان کیاجائے۔
چین کے ذریعے اقوامِ متحدہ میں ویٹوپاور کو استعمال کیا جائے۔
سعودی عرب ودیگرخلیجی ریاستوں کے ساتھ مشترکہ مذمتی اعلامیہ جاری کروایاجائے۔
بھارت کوسفارتی طورپرتنہاکرنے کی کوشش تیزکی جائیں۔
اگر پاکستان ان تمام اقدامات کومربوط اندازمیں،شواہداوربین الاقوامی قانون کی روشنی میں پیش کرے،تودنیابھارت کوجارح ریاست تصورکرنے پر مجبور ہو جائے گی۔تب عالمی برادری کی ہمدردی پاکستان کے ساتھ ہوگی،اوربھارت پرسفارتی،تجارتی اورقانونی دبائو ڈالناآسان ہوجائے گا۔
پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتاہے کہ اقوام عالم بالخصوص امریکااورمغرب کی طرف سے فوری طورپربھارت کی مذمت کی جائے اوراس کے خلاف قرارداد پیش کی جائے۔
بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیاجائے تاکہ شہری،مذہبی،اورآبی تنصیبات پرحملوں کی تحقیقات ہوسکیں۔
آبی تنصیبات پرحملے کوجنگی جرم تسلیم کرتے ہوئے بھارت پرپابندیاں عائدکی جائیں۔
خطے میں قیامِ امن کے لئے سفارتی دباؤ ڈالا جائے۔
آخرمیں یاددہانی کے لئے یہ ذہن نشین رہے کہ پاکستان امن کاخواہاں ملک ہے،مگراپنی خودمختاری، شہریوں،اوروسائل کادفاع ہرقیمت پرکرے گا۔ہم پرامن حل کے حامی ہیں،لیکن جارحیت کے جواب میں مکمل دفاع ہماراآئینی،اخلاقی اورانسانی حق ہے۔ پاکستان عالمی برادری،خاص طورپراقوام متحدہ،اوآئی سی،یورپی یونین اوردیگر اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ بھارت کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔بین الاقوامی تحقیقات کروائی جائیں۔جنوبی ایشیاکے امن کوتباہ ہونے سے روکاجائے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خاص طورپراقوام متحدہ بین الاقوامی قوانین بین الاقوامی قانون اقوام متحدہ کے بھارت کے خلاف عالمی برادری یہ کارروائی عبادت گاہوں نشانہ بنایا آبی تنصیبات کہ پاکستان تنصیبات پر جنگی جرائم پاکستان کے پاکستان نے خلاف ورزی کرتے ہوئے مقامات پر کی جائیں بھارت کی ہے کہ وہ کی جائے یہ حملے حملے کے کرنے کی کرے گا ہیں کہ کے تحت کے لئے
پڑھیں:
بھارت نے جارحیت کا راستہ اپنایا، پاکستان اپنا دفاع کرے گا: ترجمان دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ---فائل فوٹوترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے جنگی جنون کی شدید مذمت کرتا ہے، بھارت نے امن کے بجائے جارحیت کا راستہ اختیار کیا، پاکستان اپنے دفاع میں اقدامات کرے گا۔
اسلام آباد میں نیوز بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پہلگام واقعے کی آڑ میں بھارت نے پاکستان کے خلاف بےبنیاد پروپیگنڈا کیا، بھارت کے اقدام نے دو جوہری طاقتوں کو آمنے سامنے لاکھڑا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، پاکستان نے عالمی قوانین اور یو این کے منشور کی خلاف ورزیوں کے باوجود ضبط اور تحمل کا مظاہرہ کیا، عالمی برادری غیر ذمے دارانہ طرز عمل پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی جارحیت پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بھارت کا پاکستان میں دہشت گردی کے ڈھانچے کو نشانہ بنانے کا دعویٰ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے، کیا کوئی ملک سوشل میڈیا کی بنیاد پر دوسرے ملک پر چڑھائی کرسکتا ہے؟ ایک بار پھر پہلگام واقعے کے پاکستان پر الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ بھارتی سیکریٹری خارجہ نے گزشتہ روز بریفنگ میں پاکستان پر بےبنیاد الزامات لگائے، پاکستان نے نیک نیتی کے ساتھ پہلگام واقعے کی غیر جانب دارانہ عالمی تحقیقات کی پیشکش کی، بھارت پہلگام واقعے سے متعلق کوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام رہا، بھارت پہلے اپنا ریکارڈ درست کرے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کا شکار ہونے اور مظلومیت کا ڈرامہ کر رہا ہے، وہ خود دہشت گردی میں ملوث ہے، سندھ طاس معاہدہ دوطرفہ نہیں عالمی معاہدہ ہے، نیلم جہلم منصوبے کو بھارتی حملے میں نقصان پہنچا۔