اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 مئی 2025ء) یورپی پارلیمان نے حال ہی میں بھڑیے کی قانونی حیثیت میں تبدیلی کی منظوری دے دی۔ یعنی اس جانور کے تحفظ کے لیے سخت قوانین نافذ العمل ہیں، جنہیں اب بدلنے کی منظوری مل گئی ہے۔ یورپی یونین کے رکن ممالک نے گزشتہ ماہ ہی اس قانون کو منظور کر لیا تھا لیکن اب یورپی پارلیمان میں اس کی منظوری سے اس کے نفاذ کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

یورپی یونین میں بھیڑیوں کے شکار پر سخت پابندی عائدتھی۔ لیکن یورپی جنگلی حیات اور قدرتی مساکن کے تحفظ سے متعلق بیرن کنوینشن میں ہونے والی ترمیم کے نتیجے میں ان جانداروں کے شکار کو آسان بنا دیا گیا ہے۔

اس ترمیم کی بدولت یورپی یونین کے رکن ممالک اپنی اپنی ضرویات کے مطابق بھیڑیوں کے شکار کی اجازت دے سکیں گے تاہم وہ یہ بھی یقینی بنائیں گے کہ ان جانوروں کی نسل ختم نہ ہو۔

(جاری ہے)

بھیڑیوں کے شکار کا ایک مخصوص موسم مقرر کیا جائے گا تاکہ ان کے تولیدی سیزن کو متاثر نہ کیا جائے۔ کیا بھیڑیوں سے ذاتی دشمنی نکالی جا رہی ہے؟

سن 1979 میں طے پانے والے بیرن کنوینشن کے تحت بھیڑیوں کے شکار یا انہیں پکڑنے پر پابندی تھی۔ تاہم یہ قانون اس بات کی اجازت دیتا تھا کہ اگر یہ جانور مویشیوں یا انسانی صحت کے لیے سنگین خطرہ بن جائیں، تو ان سے نمٹا جا سکتا تھا۔

سینٹر رائٹ یورپی پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان ہیربرٹ ڈورف مان نے کہا، ''اب کسان سکون کا سانس لے سکتے ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم بدلتے ہوئے حالات کے ساتھ مطابقت پیدا کریں۔ یعنی جانوروں کے تحفظ کی کوششوں اور کسانوں کے حقوق کے درمیان توازن قائم کیا جائے۔‘‘

ادھر ماحولیاتی کارکنوں اور بعض یورپی قانون سازوں نے اس قانونی ترمیم کی وجہ سے یورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈئر لاین پر تنقید کی ہے۔

ان کا الزام ہے کہ فان ڈئر لاین ذاتی بدلے کے تحت بھیڑیوں کے خلاف مہم چلا رہی ہیں۔

یاد رہے کہ سن 2022ء میں ایک بھیڑیے نے فان ڈیر لاین کی ایک پالتو بچھیری کو مار کھایا تھا۔

گرین پارٹی کی یورپی رکن پارلیمان یوٹا پالوس نے کہا، ''یہ اقدام نہ تو کسانوں کی مدد کرے گا اور نہ ہی جنگلات اور فطرت کے لیے بہتر ہو گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بھیڑیے جنگلاتی ماحولیاتی نظام کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔

تاہم یورپی کمیشن کا اصرار ہے کہ یہ فیصلہ ایک جامع تجزیے کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سن 2023 میں یورپی یونین میں بھیڑیوں کی تعداد تقریباً 20,300 ہو چکی تھی، جس سے مویشیوں کو ہونے والا نقصان بڑھ چکا ہے۔

یورپی پارلیمان میں اس قانون کی منظوری کے حق میں 371 ووٹ پڑے جبکہ 162 اراکین نے اس کی مخالفت کی۔ اس ووٹنگ کے دوران 37 ارکان غیر حاضر تھے۔ اب یورپی یونین کے رکن ممالک کو اس تبدیلی کی حتمی منظوری دینا ہے، جو محض ایک رسمی کارروائی سمجھی جا رہی ہے۔

روئٹرز، ڈی پی اے

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین کی منظوری گیا ہے

پڑھیں:

’’ سی سی ڈی نے 10 لاکھ مانگے ، جتنے ہوئے دیئے لیکن پھر بھی بیٹے کو انکاونٹر میں قتل کر دیا گیا ، بوڑھی ماں عدالت پہنچ گئی 

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ کی جانب سے حال ہی میں کیئے جانے والے کئی انکاونٹرز پر سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں اور اب ایک بوڑھی ماں بھی اپنے بیٹے کو پولیس مقابلے میں قتل کیئے جانے کے خلاف عدالت پہنچ گئی ۔

تفصیلات کے مطابق سریا بی بی نے انکشاف کیا کہ رات 2 سے 3 بجے پولیس ان کے گھر پر آئی اور بیٹے کو لے گئی ، جب ہماری ان سے بات چیت ہوئی تو اہلکاروں نے بیٹے کو چھوڑنے کیلئے 10 لاکھ روپے رشوت مانگی، پولیس والوں سے جب بات چیت طے ہو گئی تو کہنے لگے کہ تمہارے بیٹے کی ضمانت ہو جائے گی لیکن جب عدالت پہنچے تو بتایا گیا کہ بیٹے شہباز کو انکاونٹر میں مار دیا گیاہے اور اس کے اپنے بھائی وقار نے ہی اسے قتل کیا ہے جس بیٹے کا یہ نام لے رہے ہیں وہ بیٹا تو اس دن ہمارے ساتھ ہی عدالت گیا تھا ۔سریا بی بی کا کہناتھا کہ شہباز شادی شدہ تھا اور اس کی تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں ۔

شیر افضل مروت تحریک انصاف کا حصہ نہیں ہیں : سلمان اکرم راجہ 

سریا بی بی کے ساتھ موجود نوجوان شخص کا کہناتھا کہ شہباز کا کیس احمد مجتبیٰ کے پاس تھا ، ان کے ساتھ ساری بات چیت ہوئی اور ہم نے آدھے پیسے بھی دیدیئے تھے ، اس نے ہمیں کہا کہ جلدی پیسے کر لو پھر خطرہ ہو جانا ہے پھر ہماری ذمہ داری نہیں ہونی ، ہم نے اسے تین لاکھ روپے دیدیے تھے ۔ اس نے بتایا کہ شہباز پر پہلے 302 اور 324 کے مقدمے تھے لیکن اس میں بری ہو گیا تھا ،  اس مرتبہ جب پکڑا گیا تو اس پر یکی گیٹ کا ہی کیس ڈالاہے ، اس کے ساتھ ایک لڑکا تھاوہ پٹھان تھا، جنہیں کیس میں ملوث کیا گیا ۔ اس پٹھان کا اپنی برادری کے پٹھان کے ساتھ جھگڑا تھا اور دوسرے پٹھان کو گولی گی تھی ، دونوں پٹھان لڑکوں کی آپس میں صلح کروائی  گئی اور پٹھان لڑکے سے 15 سے 20 لاکھ روپے لیئے ، اسے جوڈیشل کروایا اور پھر وہ ضمانت کر کے نکل گیا ، شہباز پکڑا گیا ، اس پر سب کچھ ڈال دیا ، پھر ہمیں کہا گیا کہ ہم آپ کی ان کے ساتھ صلح کروا دیں گے ، لیکن جب پیر کو عدالت پہنچے تو جج صاحب نے بتایا کہ شہباز کا انکاونٹر ہو گیا ہےاور بتایا کہ بھائی نے ہی مارا ہے جس کا نام وقار بٹ ہے ، جس کی ضمانت کیلئے ہم عدالت گئے تھے ۔ 

پاکستان بزنس کونسل دبئی کے زیر اہتمام سپیڈ نیٹ ورکنگ ایونٹ کے دوسرے ایڈیشن کا انعقاد

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ’’ سی سی ڈی نے 10 لاکھ مانگے ، جتنے ہوئے دیئے لیکن پھر بھی بیٹے کو انکاونٹر میں قتل کر دیا گیا ، بوڑھی ماں عدالت پہنچ گئی 
  • خیبر پی کے ’’صاف چلی شفاف چلی‘‘ کا نعرہ لگانیوالے کرپشن میں ملوث: عظمیٰ بخاری 
  • یورپ کے 10 شاندار تاریخی مقامات جو زندگی میں ایک بار ضرور دیکھنے چاہییں
  • بحریہ ٹاؤن پشاور: کیا 60 ہزار لوگوں کے پیسے ڈوبنے کا خدشہ ہے؟
  • بالی ووڈ اداکارہ ہما قریشی کے کزن کا بےرحمی سے قتل، ملزمان گرفتار
  • یورینیم افزودگی کیوں کر بہت مشکل لیکن اہم ہے
  • یورپ میں نیا ملک قائم، 20 سالہ نوجوان صدر بن گیا 
  • بی آر ٹی پشاور منصوبے میں اربوں روپوں کی بے قائدگیوں کی نشاندہی
  • یورپ: یوکرین کے مہاجرین کو کون کتنی امداد دیتا ہے؟
  • عمران خان کو پیشکش ہوتی رہی ہے لیکن وہ شرائط پر تیار نہیں: سہیل وڑائچ