یورپ کے 10 شاندار تاریخی مقامات جو زندگی میں ایک بار ضرور دیکھنے چاہییں
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
یورپ میں کئی ایسے تاریخی مقامات موجود ہیں جو انسانی تہذیب کے ابتدائی دور کی جھلک پیش کرتے ہیں۔ یہ مقامات نہ صرف انسانی تخلیقی صلاحیتوں کے گواہ ہیں بلکہ ہمیں ماضی کی تہذیبوں کو سمجھنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔ اگر آپ تاریخ یا آثارِ قدیمہ میں دلچسپی رکھتے ہیں، تو یہ 10 ماقبلِ تاریخ (prehistoric) مقامات آپ کی فہرست میں ضرور ہونے چاہییں:
1.
پریگورد (Périgord) کے علاقے میں واقع یہ غار تقریباً 17 ہزار سال پرانی تصویروں کے لیے مشہور ہے جن میں گھوڑے، بھینسیں اور ہرن دکھائے گئے ہیں۔ اگرچہ اصل غار عوام کے لیے بند ہے، لیکن Lascaux II ایک قابلِ دید نقل ہے۔
2. اسٹون ہینج، برطانیہ (Stonehenge)
ولٹ شائر، انگلینڈ میں واقع یہ پراسرار پتھر کے ستون 3000 سے 1100 قبل مسیح کے درمیان کھڑے کیے گئے تھے۔ ماہرین کے مطابق یہ کسی مذہبی یا فلکیاتی مقصد کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
3. آلٹامیرا کی غار، اسپین (Cave of Altamira)
کینٹابریا، اسپین میں واقع اس غار میں 14 سے 20 ہزار سال پرانی حیران کن تصویریں ہیں، خصوصاً بھینسوں اور گھوڑوں کی۔ اصل غار تک محدود رسائی ہے، لیکن ایک میوزیم میں اس کا بہترین ریپلیکا موجود ہے۔
4. کارناک کے پتھر، فرانس (Carnac Alignments)
فرانس کے علاقے بریٹنی میں ہزاروں upright پتھروں (menhirs) کی لائنیں کئی کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہیں۔ ان کے استعمال کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا، لیکن غالباً یہ مذہبی یا رسوماتی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
5. کریس ویل کریگز، برطانیہ (Creswell Crags)
نوٹنگھم شائر اور ڈربی شائر کی سرحد پر واقع یہ غاریں جانوروں، پرندوں اور تجریدی نقوش پر مشتمل قدیم نقاشیوں سے مزین ہیں۔ یہاں کی تصویریں دیرینہ پالیولتھک دور کی ہیں۔
6. نیوبرینج، آئرلینڈ (Newgrange)
3200 قبل مسیح کا یہ تدفینی مقام خاص طور پر اس لیے مشہور ہے کہ سردیوں کے آغاز (winter solstice) پر سورج کی روشنی غار کے اندر ایک خاص چیمبر تک پہنچتی ہے۔
7. شووے غار، فرانس (Chauvet-Pont-d’Arc Cave)
فرانس کے اردیش علاقے میں 36 ہزار سال پرانی تصویروں والی یہ غار دنیا کی قدیم ترین تصویروں میں شمار ہوتی ہے۔ اصل غار عوام کے لیے بند ہے، لیکن ایک شاندار نقل موجود ہے۔
8. ہاجر قم اور مناجدرا، مالٹا (Hagar Qim & Mnajdra)
مالٹا کے جزیرے پر موجود یہ معبد تقریباً 3600 قبل مسیح کے ہیں۔ پتھروں سے بنے یہ شاندار ڈھانچے اُس وقت کے مذہبی یا سماجی استعمال کی گواہی دیتے ہیں۔
9. نیو کی غار، فرانس (Cave of Niaux)
فرانسیسی پیرنیز میں واقع یہ غار تقریباً 17 ہزار سال پرانی تصویروں کے لیے مشہور ہے جن میں جانوروں کی تفصیلی تصاویر شامل ہیں۔ یہاں کی سیاحتی گائیڈڈ ٹورز خاصی مقبول ہیں۔
10. گیورینیس، فرانس (Gavrinis)
بریٹنی کے ایک جزیرے پر واقع یہ تدفینی ڈھانچہ تقریباً 3500 قبل مسیح کا ہے۔ اس کی خاص بات دیواروں پر کندہ تجریدی اور جیومیٹری اشکال ہیں، جو اب تک ایک معمہ بنی ہوئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Carnac Alignments Cave of Altamira Chauvet-Pont-d’Arc Cave Creswell Crags Lascaux Stonehenge وی نیوز یورپذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: وی نیوز یورپ ہزار سال پرانی میں واقع واقع یہ یہ غار کے لیے
پڑھیں:
ڈی پورٹ کے باوجود برطانیہ آنے والا ایرانی دوسری مرتبہ ملک بدر
ون اِن، ون آﺅٹ پالیسی کے تحت ڈی پورٹ ہونے کے باوجود برطانیہ واپس آنیوالے تارکین وطن کو دوسری مرتبہ ملک بدر کردیا گیا۔
ایرانی شخص کو برطانیہ میں چھپے دو ہفتے سے زائد قیام گزر چکا تھا ہوم آفس کی طرف سے اسے فرانس واپس بجھوا دیا گیا ہے۔
وہ 6 اگست کو برطانیہ میں داخل ہوا‘ چونکہ برطانیہ اور فرانس کے مابین تارکین وطن کے تبادلے کا معاہدہ طے پاچکا تھا اس لیے اسے گرفتاری کے بعد 19ستمبر کو ایک طے شدہ پرواز کے ذریعے برطانیہ سے نکال دیا گیا۔
اس نے پیرس میں ایک تارکین وطن کی قیام گاہ میں پناہ لی مگر وہ وہاں سے نکل گیا اور شمالی فرانس کے ساحل پر پہنچ جہاں 18 اکتوبر کو 368 دیگر لوگوں کیساتھ دوبارہ برطانیہ پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔
فلیگ شپ اسکیم کے تحت اسے دوبارہ ملک بدری کا سامنا کرنا پڑا‘ سیکرٹری داخلہ شبانہ محمود کا کہنا ہے کہ برطانیہ اور فرانس معاہدے کے تحت اب برطانیہ آنے کیلئے جو وسائل استعمال کرتا ہے وہ اپنا پیسہ اور وقت ضائع کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے افراد کو حراست میں لے لیا جائیگا اور انہیں اس معاہدے کے تحت واپس جانا ہوگا‘ اگر غیر قانونی تارکین وطن برطانیہ سے جانیکی کوشش کرتے ہیں تو انہیں بھیج دیا جائیگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے جو اقدامات کرنا پڑے ضرورت کرینگے‘ اب تک اس معاہدہ کے تحت 94 افراد کو برطانیہ سے نکالا جاچکا ہے۔