کیچ، کمسن بچے کی عدالت میں پیشی پر ہیومن رائٹس کمیشن کا اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
ایچ آر سی پی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تربت کی انسدادِ دہشتگردی کی عدالت میں بچے کو دہشتگردی کے الزام میں پیش کیا جانا تشویشناک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بلوچستان کے ضلع کیچ کی عدالت میں کمسن بچے کی پیشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایف آئی آر کا جائزہ لینے اور ذمہ داران کے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔ ایچ آر سی پی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تربت کی انسدادِ دہشتگردی کی عدالت میں بچے کو دہشتگردی کے الزام میں پیش کیا جانا تشویشناک ہے۔ بچے پر انسانی حقوق کے کارکن کی تقریر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ ایچ آر سی پی نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر جاری بیان میں کہا کہ انسداد دہشتگردی قوانین کا ایسا غلط استعمال بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بچے پر عائد الزامات فوری واپس لیے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بچے پر ایف آئی آر کا جائزہ لے کر اس خطرناک حد تک پہنچنے کے ذمہ داران کا احتساب کیا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی عدالت میں
پڑھیں:
ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
اسلام آباد:ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے دائر کی گئیں کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں عدالت نے مسترد کردیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن کو ٹیلی کام سمیت تمام شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے۔
واضح رہے کہ کمپٹیشن کمیشن نے گمراہ کن مارکیٹنگ پر ٹیلی کام کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔ یہ شوکاز نوٹسز پری پیڈ کارڈز پر اضافی فیس ’’سروس مینٹیننس‘‘ فیس پر کیے گئے تھے جب کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء سے نوٹس پر اسٹے حاصل کر رکھا تھا ۔
موبائل کمپنیوں کے ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ پیکیجز کو گمراہ کن مارکیٹنگ قرار دیا گیا تھا۔
پی ٹی سی ایل نے فکسڈ لوکل لوپ سروسز میں امتیازی قیمتوں پر انکوائری پر اسٹے لیا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کے قانون کا دائرہ اختیار معیشت کے تمام شعبوں تک ہے۔ ریگولیٹری ادارے بھی کمپٹیشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آ سکتے ہیں۔ عدالت نے ٹیلی کام کمپنیوں کی ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کردیں۔