خیبرپختونخواحکومت کےفیلگ شپ منصوبے بی آرٹی پشاورمیں اڈیٹرجنرل آف پاکستان نے 28 ارب روپے کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت کی نااہلی: بی آر ٹی کے لاکھوں مسافر اہم ترین سہولت سے محروم

سنہ 2019سے سنہ 2022 تک بی آرٹی کے مالی معاملات کے متعلق اڈیٹرجنرل آف پاکستان نے درجنوں بدعنوانیوں اوربے قاعدگیوں کی نشاندہی کی۔

آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی آرٹی کی 5بسوں میں فنی خرابی کے باعث مختلف اوقات میں آگ لگی۔ بسوں کی تمام تر مرمت کی ذمہ داری بس فراہم کرنے والوں کی تھی، لیکن اس مد میں بی آرٹی کوچلانے والی کمپنی ٹرانس پشاورکمپنی نے 11کروڑ روپے کی مرمت کی۔

رپورٹ کے مطابق 220 بسوں کےلیے حکومت نے ایڈوانس ادائیگی کی لیکن ان میں سےصرف 94بسیں مقرر وقت کے دوران پہنچیں اگرحکومت یہ رقم بینک میں رکھتی توحکومت کومنافع کی مد میں 6ارب 26 کروڑ روپے کامنافع ہوتا۔

آئین کےتحت ہر10 ارب روپے سے زائد کے منصوبےکےلیے ایکنیک سےمنظوری لینی پڑتی ہے لیکن ٹرانس پشاورنےایکنیک سے منظوری لیے بغیر 11 ارب 32 کروڑ روپے کابی ارٹی انٹیلیجینس ٹرانسپورٹ سسٹم ایل این کےار نامی کےحوالے کیا۔

مزید پڑھیے: پشاور: اسٹریٹ کرائم میں ملوث ملزمان کا ڈیٹا بی آر ٹی اسٹیشنز کی اسکرینوں پر جاری

یہ بہت بڑی بےضابطگی ہے، بی ارٹی بسوں کوچلانےکےلیے جس کمپنی ایم ایس نارتھ، ساوتھ ٹریول نامی کمپنی کو دیا گیا۔ اس نے بی ارٹی بسوں کی بولی میں سرے سے حصہ نہیں لیاتھا یہ 3 ارب 76 کروڑ روپے کی بےضابطگی ہے۔ بی ارٹی پشاورکے لیے 3 بزنس ٹاور چمکنی، ڈبگری گارڈ اورحیات آباد میں تعمیرنہ کرنےسے اربوں روپےکانقصان ہواہے۔

ٹرانس پشاور نے مختلف کمپنیوں کو ٹھیکے دیے لیکن ان سے انکم ٹیکس اورٹیکس ان سروس وصولی نہ کرنے سے 6 کروڑ 94 لاکھ کاخسارا ہوا۔

ٹرانس پشاورکی امدنی کےدستاویزات میں 2 کروڑ 43 لاکھ روپے کا تفاوت ہے۔ بی ارٹی پشاورکےپی سی ون میں سبسڈی کا کوئی ذکر نہیں کیاگیا لیکن سنہ 2022 تک حکومت نے 4 ارب 40 کروڑ روپے کی سبسڈی دی۔

اسی طرح اڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف کمپنیوں کوٹھیکے دینے کے بعد بی ار ٹی کےمختلف اسٹیشن سے1197 میٹربجلی تارچوری کی چوری ہوئی جس کی دوبارہ تنصیب کی ذمہ داری ٹھیکہ دارکی تھی لیکن ٹرانس پشاورنے34لاکھ روپے لگا کربے ضابطگی ہے۔

مزید پڑھیں: ایکشن ان ایڈ آف سول پاور آرڈینس کیا ہے، پی ٹی آئی کی قانون سازی پر علی امین گنڈاپور کو تحفظات کیوں؟

آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرانس پشاورکے کمپنی کےلیے جس چیف ایگزیکٹوکا انتخاب کیا گیا تھا اس کی تعلیمی قابلیت اورتجربہ مطلوبہ معیار کانہیں تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پشاور پشاور بی آر ٹی خیبرپختونخوا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پشاور پشاور بی ا ر ٹی خیبرپختونخوا ٹرانس پشاور کروڑ روپے بی ا ر ٹی ٹی پشاور بی ا رٹی روپے کی بی ارٹی

پڑھیں:

بغیر منظوری اے ایم آئی میٹرز نصب کرنے پر وضاحت طلب

اسلام آباد:

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں (ڈسکوز) کو بغیر منظوری چار ملین اے ایم آئی میٹرز ( Infrastructure،Metering ،Advanced) نصب کرنے پرکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

نیپراکے مطابق اربوں روپے کے اس سرمایہ کاری منصوبے کیلیے ریگولیٹرکی پیشگی منظوری ضروری تھی،مگرکمپنیوں نے از خود انسٹالیشن شروع کردی۔

ڈسکوز نے وضاحت دیتے ہوئے بتایاکہ انہیں وزارتِ توانائی (پاور ڈویژن) کی ہدایت موصول ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے منصوبہ شروع کیا۔

رپورٹ کے مطابق ایک سادہ میٹرکی قیمت پانچ ہزار روپے،جبکہ اے ایم آئی میٹرکی قیمت بیس ہزار روپے تک ہے، جس سے مجموعی طور پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔

نیپرا نے یہ مشاہدات روز عوامی سماعت کے دوران کیے،جو کیسکو (QESCO) کی مالی سال 2025-26 تا 2029-30 کی کثیر سالہ ٹیرف درخواست کے سلسلے میں منعقدکی گئی تھی۔

دورانِ سماعت بتایا گیا کہ بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلزکی سولرائزیشن کے بعد کمپنی کی ریکوری 30 فیصدسے بڑھ کر 60 فیصد تک پہنچ گئی ہے، تاہم گھریلوصارفین سے ریکوری کے مسائل تاحال برقرار ہیں۔

کمپنی نے بتایا کہ 322 ملین روپے کی کٹوتی چارجز میں سے صرف 32 ملین روپے (یعنی 10 فیصد) وصول ہوسکے ہیں، کیونکہ متعدد صارفین نے عدالتوں سے رجوع کر رکھاہے۔

نیپرا نے اس دوران کمپنی کے زیرِ التواکنکشنز، 2188 خراب میٹرزکی تبدیلی میں تاخیر اور 7 ارب روپے کی بلنگ میں صرف 1.8 فیصد ریکوری پر بھی سوال اٹھائے۔

کمپنی حکام نے بتایاکہ معاملات پر کام شروع کردیاگیااور آئندہ ماہ تک زیرِ التوادرخواستیں نمٹا دی جائیں گی۔

حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کے سی ای او نے تجویز دی کہ نیپرا فکسڈنیٹ ورک یوزیج چارجز نافذ کرے یا پھرگراس میٹرنگ فریم ورک پر منتقل کیاجائے، تاکہ سبسڈیزکے مسئلے سے بچا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ میں یونٹ کے تبادلے کے بجائے ڈسکوز اور صارفین کو اپنی اپنی قیمت مقررکرنا چاہیے۔

نیپرا نے حیسکو میں پیش آنیوالے حادثات اور عوامی غفلت کے باعث  واقعات پر بھی تشویش کااظہارکیااور ان کی اندرونی تحقیقات کی رپورٹ طلب کرلی۔

متعلقہ مضامین

  • بغیر منظوری اے ایم آئی میٹرز نصب کرنے پر وضاحت طلب
  • طورخم گزرگاہ 25 ویں روز بھی بند: دوطرفہ تجارت معطل ہونے سے اربوں کا نقصان
  • اندرون سندھ، سرکاری اسپتالوں میں اربوں روپے فراہم کرنے کے باوجود بچوں کے علاج کی سہولیات ناپید
  • میگا کرپشن؛ راولپنڈی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اسٹینوگرافر نے اربوں روپے کی خوردبرد کا اعتراف کرلیا
  • طورخم گزرگاہ 25 ویں روز بھی بند؛  دوطرفہ تجارت معطل ہونے سے اربوں کا نقصان
  • سگریٹ برانڈز کی جانب سے اربوں روپے کے ٹیکس غائب، بڑے پیمانے پر چوری کا انکشاف
  • پشاور، ڈرگ فری مہم میں مبینہ بے قااعدگیوں کا انکشاف
  • 50 لاکھ گھر اور 1 کروڑ نوکریوں والے سارے وعدے جھوٹے تھے: عظمیٰ بخاری
  • نیٹ میٹرنگ پراجیکٹ، صارفین کو اربوں روپے کا ریلیف مل گیا
  • پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی