غاصب اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ میں خوراک کی رسد کو روکنے اور اقوام متحدہ کے غذائی ذخائر کے ختم ہونے کے بعد، برطانیہ سمیت پانچ یورپی ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ میں خوراک کی رسد کو روکنے اور اقوام متحدہ کے غذائی ذخائر کے ختم ہونے کے بعد، برطانیہ سمیت پانچ یورپی ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، غزہ میں انسانی صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر، اقوام متحدہ میں برطانوی نمائندہ باربرا ووڈورڈ نے کہا ہے کہ برطانیہ، ڈنمارک، فرانس، یونان اور سلووینیا کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس بلانا چاہتا ہے تاکہ غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر غور کیا جا سکے۔ انہوں نے غزہ میں خوراک کے بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارۂ خوراک کے پاس اب غزہ میں کوئی غذائی ذخیرہ باقی نہیں رہا، اور عام شہری، خاص طور پر بچے، قحط کے شدید خطرے سے دوچار ہیں۔

برطانوی نمائندہ نے زور دیا کہ اسرائیل گزشتہ دو ماہ سے غزہ میں انسانی امداد کے داخلے کو روک رہا ہے، جو کہ ایک ناقابل جواز اقدام ہے۔ برطانیہ کی حکومت کی جانب سے غزہ کی شدید ناکہ بندی پر تشویش ایسے وقت میں ظاہر کی گئی ہے جب ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ حکومتِ برطانیہ کے اس دعوے کے باوجود کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل روک چکی ہے، برطانیہ کی اسلحہ ساز کمپنیاں اب بھی اسرائیلی فوج کو جنگی مہم کے لیے فوجی سازوسامان فراہم کر رہی ہیں۔

اسی سلسلے میں بدھ کے روز برطانوی پارلیمنٹ کے 40 ارکان نے وزیر خارجہ کو ایک خط لکھا جس میں ان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان رپورٹس کی تحقیقات کریں جن میں کہا گیا ہے کہ برآمدی لائسنس معطل ہونے کے باوجود اسرائیل کو فوجی سازوسامان بھیجا جا رہا ہے۔ اس انکشاف کے بعد یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ برطانوی حکومت نے پارلیمنٹ اور عوام کو اس معاملے میں گمراہ اور دھوکہ دیا ہے۔ حزبِ اختلاف لیبر پارٹی کی سابق شیڈو وزیر خزانہ جان میک ڈانل نے اس رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس بارے میں بہت کچھ وضاحت کرنا ہوگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سلامتی کونسل کا کی جانب سے غزہ ہنگامی اجلاس اقوام متحدہ

پڑھیں:

یورپ سلامتی کونسل کو ایران پر دباؤ ڈالنے کیلئے غلط استعمال نہ کرے، سید عباس عراقچی

اپنی آسٹرین ہم منصب سے ایک ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کی ذمے داری ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ و صیہونی حملے کی مذمت کریں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" اس وقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک میں موجود ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے آج آسٹریا کی وزیر خارجہ "بیٹ مینل رائسینگر" سے ملاقات اور بات چیت کی۔ اس ملاقات میں ایران اور آسٹریا کے درمیان دو طرفہ تعلقات نیز علاقائی و بین الاقوامی واقعات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں انہوں نے جوہری معاملے کے حوالے سے ایران کے ذمہ دارانہ رویے كی یقین دہانی کرائی، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام ممالک کی ذمے داری ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ و صیہونی حملے کی مذمت کریں۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ جرمنی، برطانیہ و فرانس پر مشتمل یورپی مثلث اور سلامتی کونسل کے دیگر رکن ممالک کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے کسی بھی غیر قانونی اقدام کے نتائج سے آگاہ رہنا چاہئے۔ ان ممالک کو چاہئے کہ وہ ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے سلامتی کونسل کے غلط استعمال سے گریز کریں۔ دوسری جانب آسٹریا کی وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی مسائل کے حل کے لئے سفارتی طریقہ کار کو برقرار رکھنا چاہئے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی۔

متعلقہ مضامین

  • یورپ سلامتی کونسل کو ایران پر دباؤ ڈالنے کیلئے غلط استعمال نہ کرے، سید عباس عراقچی
  • اقوام متحدہ اجلاس: ٹرمپ مسلم ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے، ایجنڈے پر غزہ بحران سرفہرست
  • اقوام متحدہ اجلاس؛ متعدد ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلیں گے؛ اسرائیل امریکا کا بائیکاٹ
  • اقوام متحدہ؛ 6 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلیں گے؛ اسرائیل امریکا کا بائیکاٹ
  • اقوام متحدہ سلامتی کونسل اپنے مقاصد میں ناکام نظر آتی ہے: اختر اقبال ڈار
  • برطانیہ کی جانب سے آج فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کیے جانے کا امکان
  • ایران کا اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے سے تعاون معطل کرنے کا اعلان
  • اقوام متحدہ کی قرارداد کے بعد ایران کا ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون ختم کرنے کا فیصلہ 
  • اقوام متحدہ کا بڑا فیصلہ، ایران پر پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد مسترد
  • سلامتی کونسل کا بڑا فیصلہ، ایران پر پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد مسترد