قابض اسرائیلی فوج نے مشرقی یروشلم کے ایک پناہ گزین کیمپ میں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین کے زیرِ انتظام 3 اسکولوں کو بند کر دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان اسکولوں کی بندش کا ;عجلت میں لیا گیا۔ سیکڑوں فلسطینی طلبا کو اسکول سے واپس گھروں کو واپس بھیج دیا گیا۔

بعد ازاں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے اسکول کی مکمل تلاشی لی۔ چھاپے کے وقت بھی وہاں ;6 سے 15 سال کی عمر کے درجنوں طلبا کلاسز میں موجود تھے۔

اسرائیلی فوج کی چھاپا مار کارروائی میں اسکول اسٹاف کے ایک رکن کو بلاجواز حراست میں لے لیا گیا۔

اقوام متحدہ کے اداورے اونروا (UNRWA) کے کمشنر جنرل، فلپ لازرینی نے اسرائیلی فوج کے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

انھوں نے اس عمل کو بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے UNRWA کے ان تینوں اسکولز کو کھلا رکھنے کا مطالبہ بھی کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ یہ اسکول بند نہیں ہونے چاہیے تاکہ ایک پوری نسل کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔

اسکول کی دیوار پر چسپاں حکم نامے میں تمام تعلیمی سرگرمیوں اور عملے کی تعیناتی پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے رواں سال کے آغاز میں UNRWA پر حماس سے منسلک ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی تھی۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

غزہ کے لوگ چلتی پھرتی لاشیں بن چکی ہیں، UNRWA

اپنے ایک بیان میں UNRWA کے کمشنر جنرل کا کہنا تھا کہ جب والدین کے پاس کھانے کو کچھ نہیں بچتا تو پورا انسانی نظام ٹوٹنا شروع ہو جاتا ہے۔ ماں باپ خود اتنا بھوکے ہوتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی دیکھ بھال کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے امدادی سرگرمیوں میں مشغول اقوام متحدہ کے ادارے UNRWA کے کمشنر جنرل "فلپ لازارینی" نے غزہ میں انسانی بحران کی گہرائی کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج صبح غزہ میں میرے ایک ساتھی نے مجھ سے کہا کہ یہاں کے لوگ نہ زندہ ہیں اور نہ مردہ، وہ صرف حرکت کرنے والی لاشیں ہیں۔ UNRWA کے سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ غزہ شہر میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے اور ایسے کیسز دن بہ دن بڑھ رہے ہیں۔ فلپ لازارینی نے کہا کہ ہمارے مراکز پر آنے والے زیادہ تر بچے انتہائی کمزور، شدید لاغر اور موت کے دہانے پر ہیں۔ اگر انہیں فوری طور پر طبی امداد نہ ملی تو ان کی جان کو شدید خطرہ ہے۔ انہوں نے ان اطلاعات کی جانب اشارہ کیا جن میں 100 سے زائد افراد کی موت کی خبریں ہیں۔ مرنے والوں میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔

فلپ لازارینی نے خبردار کیا کہ یہ بحران پھیل رہا ہے اور یہاں تک کہ وہ امدادی کارکن بھی اس کی لپیٹ میں آ چکے ہیں جو دوسروں کی جان بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب والدین کے پاس کھانے کو کچھ نہیں بچتا تو پورا انسانی نظام ٹوٹنا شروع ہو جاتا ہے۔ ماں باپ خود اتنا بھوکے ہوتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی دیکھ بھال کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ UNRWA کے کمشنر جنرل نے غزہ کے محاصرے کے جاری رہنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کی آبادی میں اب مزید برداشت کرنے کی طاقت نہیں۔ ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ فلپ لازارینی نے غزہ کی پٹی میں بلا شرط انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال، UNRWA کے پاس اردن اور مصر کی سرحدوں پر غزہ میں داخلے کے لیے خوراک اور ادویات سے لدے تقریباً 6000 ٹرک تیار ہیں۔ تاہم سیاسی اور سکیورٹی رکاوٹیں دور کئے بغیر یہ امداد عوام تک نہیں پہنچ پائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • بی جے پی حکومت کے تحت بنگالی شہریوں پر مظالم: بین الاقوامی رپورٹ نے پول کھول دیا
  • اسماعیل بقائی نے حنظلہ کشتی پر اسرائیلی حملے کو بحری قزاقی قرار دیدیا
  • بھارت میں تعلیم، روزگار اور صحت جیسے بنیادی شعبے بدترین زوال کا شکار
  • صیہونی فوج نے غزہ تک امداد لے جانے والی کشتی پر قبضہ کرلیا
  • وزیراعظم اور امیر جماعت اسلامی کا ٹیلیفونک رابطہ، اسرائیلی بربریت پر گہری تشویش کا اظہار
  • غزہ کے لوگ چلتی پھرتی لاشیں بن چکی ہیں، UNRWA
  • غزہ میں صیہونی فورسز کی بربریت جاری، مزید 80 فلسطینی شہید
  • غزہ میں تشدد اور انسانی بحران شدت اختیار کرگیا، مزید 80 فلسطینی شہید
  • مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کیجانب سے مظاہرین کو دبانے کا عمل صیہونی رژیم کیساتھ تعاون کے مترادف ہے، حماس
  • غزہ سے پہلے مغربی کنارہ ہڑپ ہو رہا ہے