پاکستان کا بڑا سائبر اٹیک، اہم بھارتی سائٹس اور ہزاروں سرویلنس کیمرے ہیک
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کا بھرپور جواب جاری ہے، پاکستان کی جانب سے اس سلسلے میں شروع کئے گئے ’ آپریشن بنیان مرصوص‘ کے تحت پاکستانی سائبر حملے میں بیشتر بھارتی ویب سائٹس کو ہیک کر لیا گیا ہے۔
بی جے پی کی آفیشل ویب سائٹ ہیک:نجی سوشل میڈیا ویب سائٹ وی نیوز کے مطابق پاکستانی سائبر حملے میں ہیک کی گئی ویب سائٹس میں کرائم ریسرچ انویسٹی گیشن ایجنسی، ماہا نگر ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ، بھارت ارتھ موورز لمیٹڈ، آل انڈیا نیول ٹیکنیکل سپروائزری سٹاف ایسوسی ایشن شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (پی جے پی) کی آفیشل سائٹ کو بھی ہیک کر لیا گیا ہے۔ہیکرز کی جانب سے نشانہ بنائی گئی بھارتی سائٹس کا ڈیٹا مکمل طور پر اڑا دیا گیا ہے۔
ڈیٹا لیک:ہیک کی گئی مزید ویب سائٹس میں ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ، بارڈر سکیورٹی فورسز، یونیک آڈنٹیفیکیش اتھارٹی آف انڈیا کا ڈیٹا لیک کر دیا ہے۔ڈیٹا لیک سائٹس میں انڈین ایئر فورس، مہاراشٹر الیکشن کمیشن اور دیگر شامل ہیں، اس کے علاوہ 2500 سے زائد سرویلنس کیمرے بھی ہیک کر لئے گئے ہیں۔
پاکستان نے جوابی حملوں میں بھارت کو اب تک کیا نقصان پہنچایا؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پالانٹیر کا مؤقف: جرمن پولیس کے ڈیٹا پر امریکی رسائی کے خدشات بے بنیاد
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اگست 2025ء) امریکی ٹیکنالوجی کمپنی پالانٹیر نے جرمن پولیس کے زیر استعمال اپنے سکیورٹی سافٹ ویئرکومکمل طور پر محفوظ قرار دیا ہے۔
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی پالانٹیر کے ترجمان نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ پالانٹیر کا سافٹ ویئر گوتھم (Gotham) انٹرنیٹ یا بیرونی سرورز سے منسلک نہیں ہے، جس کا مطلب ہے کہ جرمن پولیس کو ڈیٹا پر مکمل کنٹرول حاصل ہے۔
واضح رہے کہ یہ سافٹ ویئر جرمن ریاستوں باویریا، نارتھ رائن ویسٹ فیلیا اور ہیسے میں استعمال ہو رہا ہے، جہاں پولیس مختلف ذرائع سے حاصل شدہ ڈیٹا کا تجزیہ کر کے رابطوں، پیٹرنز اور ممکنہ خطرات کی شناخت کرتی ہے۔
جرمن وزیر داخلہ الیگزانڈر ڈوبرینٹ اس وقت جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا اس سافٹ ویئر کو ملک گیر سطح پر نافذ کیا جانا چاہیے؟ فی الحال، یہ سافٹ ویئر صرف جرائم کی روک تھام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، نہ کہ ان کی تحقیقات کے لیے۔
(جاری ہے)
ایسی صورت میں متعلقہ ریاستی قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہوگی۔ تنقید اور خدشاتپالانٹیر کے سافٹ ویئر پر ڈیٹا پرائیویسی کے حامیوں نے شدید تنقید کی ہے، خاص طور پر اس کی نگرانی کی صلاحیتوں پر۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سافٹ ویئر میں کسی معاملے کے گواہوں اور عام شہریوں کے بارے میں بھی معلومات موجود ہوتی ہے، جو کسی جرم میں ملوث نہیں ہوتے۔
اس سے شہری آزادیوں پر اثر پڑنے کا خدشہ ہے۔مزید برآں، ناقدین نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ پالانٹیر امریکی کمپنی ہونے کے ناطے پولیس کا حساس ڈیٹا امریکی خفیہ ایجنسیوں کو فراہم کر سکتی ہے۔ اس تنقید کو پالانٹیر کے بانی پیٹر تھیل کی سیاسی وابستگیوں، خاص طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت، سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔
پالانٹیر کے ترجمان کا مؤقفپالانٹیر کے ترجمان نے کہا کہ جرمنی میں جاری یہ بحث اکثر نامکمل یا غلط مفروضوں پر مبنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سائبر کرائم سے لے کر منظم جرائم اور مبینہ دہشت گردی تک کےخطرات سے نمٹنے کے لیے یہ سافٹ ویئر سکیورٹی فورسز کی فوری اور مؤثر طریقے سے مدد کرتا ہے۔ ان کے بقول،’’اگر خطرات کا بروقت پتہ نہ چلایا جائے اور انہیں روکا نہ جائے، حالانکہ یہ محفوظ اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ممکن ہے، تو کیا یہ مدد فراہم کرنے میں ناکامی کے مترادف نہیں ہوگا؟‘‘ادارت: افسر اعوان