کوئٹہ، مجلس علمائے مکتب اہلبیت کے اجلاس کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اجلاس کے موقع پر تنظیمی معاملات اور آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔ اور کثرت رائے سے آغا احمد یاور رجائی کو ضلع کوئٹہ علمدار روڈ کا صدر منتخب کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس علماء مکتب اہلبیت ضلع کوئٹہ کا اجلاس مجلس علماء کے صوبائی صدر علامہ محمد موسیٰ حسینی کی صدارت کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ جس میں تنظیمی معاملات اور آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں کثرت رائے سے آغا احمد یاور رجائی کو ضلع کوئٹہ علمدار روڈ کا صدر منتخب کیا گیا۔ نو منتخب صدر نے اپنی کابینہ کا اعلان کرتے ہوئے ابراہیم حسینی کو نائب صدر، رحمت علی رضوانی کو جنرل سیکرٹری، سید نصراللہ حسینی کو سیکرٹری تبلیغات اور منظور حسین رحمانی کو سیکرٹری فلاح و بہبود نامزد کیا گیا۔ اس موقع پر علامہ موسیٰ حسینی نے تنظیم کی اہمیت اور اس کے خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مجلس علماء مکتب اہلبیت ملت کی فکری، روحانی اور سماجی رہنمائی کے لئے ایک مؤثر پلیٹ فارم ہے۔
اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے مدیریت مسجد کے عنوان پر بصیرت افروز خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ مساجد کو دینی و اجتماعی قیادت کا مرکز بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ ملت کے نوجوانوں کی فکری اور عملی تربیت کی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ علماء کو چاہئے کہ باہمی مشاورت سے کوئٹہ میں مدیریت مسجد کے عنوان سے ورکشاپ منعقد کریں۔ علامہ سید ہاشم موسوی نے اتحاد علماء کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملت کے اتحاد و وحدت کے لئے علماء کا باہمی تعاون ناگزیر ہے۔ مجلس علماء بلوچستان کے جنرل سیکرٹری مولانا ذوالفقار علی سعیدی نے تنظیم کا تعارف پیش کرتے ہوئے اس کے اغراض و مقاصد بیان کئے اور کہا کہ مجلس علماء کا مشن علم، وحدت اور خدمت ہے۔ آخر میں ملکی سالمیت، ملت کے اتحاد اور شہداء کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مجلس علماء کرتے ہوئے کہا کہ
پڑھیں:
نیتن یاہو کا غزہ پر مکمل فوجی قبضے کا منصوبہ، اسرائیلی آرمی چیف اور اپوزیشن لیڈر نے مخالفت کردی
غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے پر خود اسرائیلی فوج، اپوزیشن، اقوام متحدہ اور برطانیہ و آسٹریلیا سمیت کئی ممالک نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوج کے سربراہ ایال زمیر نے غزہ شہر پر قبضے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یرغمالیوں کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور فوجی بھی تھکن کا شکار ہو جائیں گے۔
انہوں نے متبادل طور پر غزہ کے گرد اضافی محاصرے کی تجویز دی، لیکن وسیع پیمانے پر فوجی طلبی سے انکار کیا۔
دوسری جانب، اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے نیتن یاہو کے اس منصوبے کو "سانحہ" قرار دیا جو مزید بحرانوں کو جنم دے سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ قبضہ مہنگا، طویل اور اسرائیل کو سفارتی تنہائی کا شکار بنا دے گا۔
ادھر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ٹرک نے اسرائیل سے غزہ پر قبضے کا منصوبہ فوراً روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین اور دو ریاستی حل کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے بھی غزہ پر قبضے کی مخالفت کرتے ہوئے اسرائیل کو فیصلے پر نظر ثانی کا مشورہ دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ یرغمالیوں کی رہائی میں مدد دے گا اور نہ ہی مسئلہ فلسطین کا حل نکالے گا بلکہ صرف خونریزی میں اضافہ کرے گا۔