محکمہ سکول ایجوکیشن نے بڑا فیصلہ کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)محکمہ سکول ایجوکیشن نےصوبائی وڈسٹرکٹ لیول پروارکنڑول روم قائم کرنےکا فیصلہ کر لیا۔ سکولوں کو جنگ کے دوران چلانے کے لئے ڈسٹرکٹ وار کنڑول کمیٹیاں بنائی جا رہی ہیں۔
محکمہ سکول ایجوکیشن کے مطابق محکمہ سکول ایجوکیشن اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی میں وار کنڑول روم بنائے جائیں گے جبکہ وار کمیٹیاں ایمرجنسی ایجوکیشن پلان بنائیں گی۔
کمیٹیاں سکولوں میں جنگ کی صورت میں خطرات کا جائزہ لیں گی ، ڈسٹرکٹ وار کنڑول کمیٹیاں طلباکو تعلیم دینے کیلئے عارضی جگہوں کا بندوست کریگی۔
جاری کردہ مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ سکولوں میں فوری طور پر فرسٹ ایڈ کا بندوست کیا جائے، ہائی رسک سکولوں میں حفاظتی ڈرل کی جائیں گی۔خطرات کے اعتبار سے سکولوں کی کیٹگری بنائی جائے گی۔تمام نجی و سرکاری سکولوں میں سیفٹی کمیٹیاں بنائی جائیں۔
مزیدپڑھیں:پاک بھارت جنگ: آئی پی ایل کھیلنے آئے غیرملکی کرکٹر ز بارے بڑی خبر آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: محکمہ سکول ایجوکیشن سکولوں میں
پڑھیں:
اسکولوں میں لائف اسکلز ایجوکیشن کے حصول سے متعلق کیس: وفاقی و صوبائی سیکریٹری ایجوکیشن کو طلب
سپریم کورٹ نے اسکولوں میں لائف اسکلز ایجوکیشن کے حصول سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے وفاقی و صوبائی سیکریٹری ایجوکیشن کو طلب کر لیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے مختلف مقدمات پر سماعت کی، اسکولوں میں لائف اسکلز ایجوکیشن کے حصول سے متعلق کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا تمام سیکریٹری یہاں ہوں گے تو ایک مشترکہ لائحہ عمل بن سکے گا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا اسلام آباد کے سکولوں میں تو بچوں کو لائف ایجوکیشن کی تربیت دی جا رہی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا تمام صوبوں کو وفاقی کے ساتھ مل کر اس پر حکمت عملی اپنانی ہو گی، ۔سلمان اکر م راجہ نے کہا پنجاب اور وفاقی کی جانب سے جواب جمع کروائے جا چکے ہیں جن کی کاپیاں ہمین فراہم نہیں کی گئیں۔
دوران سماعت خیبر پختونخواہ کی جانب سے نمائندگی نہ ہونے پر اظہار برہمی بھی کیا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا خیبرپختونخواہ میں سب سے ذیادہ مسئلہ ہے وہ ہی موجود نہیں۔
عدالت نے تمام صوبوں کے جوابات کی کاپیاں درخواست گزار کے وکیل کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔
یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کی تعیناتیوں سے متعلق فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کیا اسلامک یونیورسٹیز میں ریکٹر اور صدر کا تقرر ہوگیا ہے۔
وکیل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا ریکڑ کی باقاعدہ تقرری ابھی تک نہیں ہوسکی ایکٹنگ چارج ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے پوچھا کیا یہ وہی ریکڑ ہیں جنہیں ویل چیر پر سپریم کورٹ لایا گیا ؟۔ وکیل اسلامک یونیورسٹی نے بتایا صدر اسلامک یونیورسٹی کا تقرر کردیا گیا ہے، ابھی تک صدر نے سعودی عرب سے آکر چارج نہیں لیا،سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سابقہ ریکڑ کو معطل کردیا گیا تھا۔
سابق لیگل ایڈوائیز اسلامک یونیورسٹی وکیل ریحان الدین گولڑہ نے کہا سپریم کورٹ نے میرے خلاف ذاتی آبزرویشن دی ہیں، سپریم کورٹ ابزرویشنز کے بعد مجھے یونیورسٹی نے عہدے سے ہٹا دیا، جج کو ان کے سیکریٹری نے فیصلہ لکھوایا تھا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا یونیورسٹی نے ریحان الدین کو ہٹا دیا تو یہ نظر ثانی کیسے کرسکتے ہیں۔؟
وکیل ریحان الدین نے کہا میں نے ہٹائے جانے سے پہلے نظر ثانی دائر کی تھی، یونیورسٹی فیصلے پر نظر ثانی واپس لینا چاہتی ہے۔
جسٹس محمدعلی مظہر نے کہا اگر درخواست واپس لینا ہے تو باقاعدہ درخواست دائر کریں، کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی۔