برطانیہ کا پاک بھارت سیز فائر کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمے نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ایک پر اپنی ٹویٹ میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کیا، وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمے نے پاکستان اور بھارت سے جنگ بندی کو برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کشیدگی کو کم کرنا سب کے مفاد میں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر کے پاک بھارت جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے دنیا بھر سے اس کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمے نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ایک پر اپنی ٹویٹ میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کیا، وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمے نے پاکستان اور بھارت سے جنگ بندی کو برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کشیدگی کو کم کرنا سب کے مفاد میں ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان فوری طور ہر بری، فضائی اور بحری محاذوں پر ایک دوسرے پر حملے بند کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ جنگ بندی 12 مئی تک ہوگی اور اس دن ڈائریکٹرز ملٹری آپریشنز کے درمیان پھر مذاکرات ہوں گے۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے 12 مئی کو اس اہم مذاکرات میں جنگ بندی کو غیر معینہ مدت تک طول دینے میں مدد ملے گی۔ واضح رہے کہ امریکی صدر نے کہا تھا کہ بھارت اور پاکستان کی قیادت نے مکمل اور فوری سیزفائر پر اتفاق کیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمے نے کا خیرمقدم کے درمیان
پڑھیں:
کیئر اسٹارمر اور مارک کارنی کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ، یوکرین جنگ بندی پر اتفاق
برطانوی وزیراعظم اور کینیڈین وزیراعظم کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو میں دونوں راہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ امن مسلط نہیں بلکہ یوکرین کی مرضی اور شرکت سے قائم ہونا چاہیے۔ رابطے میں آئندہ سفارتی تعاون بڑھانے اور انسانی امداد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ لندن، برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں یوکرین جنگ کے تناظر میں عالمی امن و استحکام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ برطانوی حکومت کے مطابق دونوں راہنماؤں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے جاری امن کوششوں کو سراہا۔
مذاکرات کے دوران یوکرین کی حمایت، جنگی تشدد کی روک تھام اور انسانی جانوں کے تحفظ پر زور دیا گیا، برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ یوکرین کا مستقبل آزادی، خودمختاری اور خودارادیت کے اصولوں پر مبنی ہونا چاہیے۔ دونوں راہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ امن مسلط نہیں بلکہ یوکرین کی مرضی اور شرکت سے قائم ہونا چاہیے۔ رابطے میں آئندہ سفارتی تعاون بڑھانے اور انسانی امداد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔