پاک فوج کی بڑی کامیابی، بھارت کا ’’ اڑی سپلائی ڈپو‘‘ تباہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
پاک فوج نے بھارت پر جوابی وار کرتے ہوئے ’’ اڑی سپلائی ڈپو‘‘ تباہ کردیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص (آہنی دیوار) کے دوران پاک فوج کی جانب سے کی گئی کارروائی میں فوج نے بھارت کا ’’اڑی سپلائی ڈپو‘‘تباہ کردیا جو کہ پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افواج پاکستان نے بھارتی فوج کی کمر توڑ دی ہے، بھارتی فوج نے گھٹنے ٹیک دیئے، پاکستان کے خلاف جارحیت پر پاک فوج کا بھارت کے خلاف منہ توڑ جواب دینے کا سلسلہ جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاک فوج
پڑھیں:
غزہ نسل کشی پر مودی کی گہری خاموشی نے ہندوستان کا اخلاقی و سیاسی وقار مجروح کردیا، کانگریس
سونیا گاندھی نے کہا کہ مودی نے اسرائیل کیساتھ ساتھ ایک آزاد فلسطین کے تصور پر مبنی بھارت کی دیرینہ اور اصولی وابستگی کو ترک کر دیا ہے، جو ایک پرامن دو ریاستی حل کی حمایت کرتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس پارٹی نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی بغیر کسی روک ٹوک کے جاری ہے اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی اس تباہی پر گہری خاموشی نے بھارت کے اخلاقی اور سیاسی وقار کو مجروح کر دیا ہے۔ کانگریس کے جنرل سیکریٹری (مواصلات) جئے رام رمیش نے اپنے ایک ایکس پوسٹ میں لکھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف امریکہ اسرائیل جنگ کے حوالے سے جنگ بندی کا اعلان کیا ہے لیکن غزہ میں ابھی تک کوئی جنگ بندی نہیں ہوئی جہاں اسرائیل کی نسل کشی بلا روک ٹوک جاری ہے۔ جئے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ نریندر مودی کی اس تباہی پر خاموشی، جو گزشتہ اٹھارہ ماہ سے زائد عرصے سے فلسطینیوں پر مسلط ہے، گہری ہے اور اس نے بھارت کے اخلاقی اور سیاسی وقار کو مجروح کر دیا ہے۔
جئے رام رمیش کا یہ پوسٹ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی کے چند روز قبل دئے گئے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے غزہ اور ایران میں اسرائیل کی تباہی پر بھارت کی خاموشی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور اسے نہ صرف آواز کا نقصان بلکہ اقدار کو مجروح کرنا قرار دیا تھا۔ سونیا گاندھی نے اپنے مضمون "ابھی بہت دیر نہیں ہوئی کہ بھارت کی آواز سنی جائے" میں مودی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے اسرائیل کے ساتھ ساتھ ایک آزاد فلسطین کے تصور پر مبنی بھارت کی دیرینہ اور اصولی وابستگی کو ترک کر دیا ہے، جو ایک پرامن دو ریاستی حل کی حمایت کرتی ہے۔
انہوں نے اپنے مضمون میں، جو دی ہندو میں شائع ہوا کہا کہ نئی دہلی کی غزہ کی تباہی اور اب ایران کے خلاف بلا اشتعال جارحیت پر خاموشی ہماری اخلاقی اور سفارتی روایات سے ایک پریشان کن انحراف کو ظاہر کرتی ہے، یہ نہ صرف آواز کا نقصان ہے بلکہ اقدار کو مجروح کرنا بھی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ابھی بہت دیر نہیں ہوئی، بھارت کو واضح طور پر بات کرنی چاہیئے، ذمہ داری سے عمل کرنا چاہیئے اور مغربی ایشیا میں کشیدگی کو کم کرنے اور گفت و شنید کی طرف واپسی کے لئے ہر ممکن سفارتی چینل کا استعمال کرنا چاہیئے۔