Express News:
2025-10-06@05:17:14 GMT

خلا میں پھنسا خلائی جہاز 53 سال بعد زمین پر آگرا

اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT

MOSCOW:

سوویت دور کا خلائی جہاز 53 سال بعد زمین پر آگرا جو زہرہ کی جانب سفر طے کر رہا تھا، تاہم وہاں پہنچنے میں ناکام رہا۔ رپورٹ کے مطابق کوسموس 482 نامی یہ خلائی جہاز نصف صدی قبل لانچنگ ناکام ہونے کے باعث زمین کے مدار میں پھنس گیا تھا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کے خلائی ادارے اور یورپی یونین کے خلائی نگرانی اور ٹریکنگ سسٹم نے اس کے گرنے کی تصدیق کی۔ روسی حکام نے بتایا کہ خلائی جہاز بھارتی سمندر کے اوپر گرا، تاہم کچھ ماہرین اس کے درست مقام پر شک میں مبتلا ہیں۔

یورپی خلائی ادارے کے اسپیس ڈیبریز آفس نے بھی اس خلائی جہاز کے انخلا کا پتہ چلایا جب وہ جرمنی کے ایک ریڈار اسٹیشن پر نظر نہیں آیا۔ابتدائی طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ خلائی جہاز کا کتنا حصہ زمین پر گرتے وقت بچا یا نہیں۔

مزید پڑھیں: چین نے ایک اور خلائی جہاز خلا میں بھیج دیا

ماہرین نے پیش گوئی کی تھی کہ شاید اس کا کچھ یا سارا حصہ تباہ ہو جائے گا، کیونکہ یہ جہاز وینس پر لینڈ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، جو ہمارے نظامِ شمسی کا سب سے گرم سیارہ ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ خلائی جہاز کے ملبے کے کسی انسان پر گرنے کے امکانات انتہائی کم ہیں۔یہ خلائی جہاز، جسے کوسموس 482 کے نام سے جانا جاتا ہے، 1972 میں سوویت یونین کے تحت لانچ کیا گیا تھا۔

یہ ایک سلسلے کے مشنز کا حصہ تھا جو وینس کی جانب روانہ ہونے تھے، مگر یہ زمین کے مدار سے باہر نکلنے میں ناکام رہا اور مدار میں ہی پھنس کر رہ گیا، کیونکہ اس کا راکٹ خراب ہو گیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: خلائی جہاز گیا تھا

پڑھیں:

اسپینش بحری جہاز کے ملبے سے 10 لاکھ ڈالرز مالیت کا خزانہ دریافت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

فلوریڈا: امریکی ریاست فلوریڈا کے ساحلی پانیوں سے غوطہ خوروں کی ایک ٹیم نے 10 لاکھ ڈالر مالیت کا خزانہ دریافت کیا ہے، جو 18 ویں صدی میں سمندر برد ہونے والے ایک اسپینش بحری جہاز سے برآمد ہوا۔

کمپنی کے مطابق یہ خزانہ ایک ہزار سے زائد سونے اور چاندی کے سکوں پر مشتمل ہے، جو اُس دور میں اسپین کے زیر تسلط ممالک بولیویا، میکسیکو اور پیرو میں ڈھالے گئے تھے۔ ان سکوں میں سے کچھ پر آج بھی تاریخ اور ٹیکسال کے نشانات واضح طور پر پڑھے جا سکتے ہیں۔

تاریخی ریکارڈ کے مطابق جولائی 1715 میں اسپینش بحری بیڑا قیمتی دھاتیں اور جواہرات لے کر واپس اسپین جا رہا تھا کہ سمندری طوفان کی زد میں آکر غرق ہوگیا۔ اس خزانے کے کچھ حصے ماضی میں بھی دریافت ہوتے رہے ہیں، تاہم حالیہ دریافت اپنی مالیت اور حالت کے باعث غیرمعمولی قرار دی جا رہی ہے۔

کمپنی نے بیان میں کہا کہ “یہ صرف خزانے کی بازیابی نہیں بلکہ اس سے جڑی تاریخی کہانیوں کی دریافت بھی ہے۔” مہم کے دوران زیرآب میٹل ڈیٹیکٹرز اور خصوصی کشتیوں کا استعمال کیا گیا۔

ریاستی قوانین کے مطابق فلوریڈا کے سرکاری پانیوں سے ملنے والا خزانہ ریاست کی ملکیت تصور ہوتا ہے۔ اسی ضابطے کے تحت اس قیمتی دریافت کا 20 فیصد حصہ حکومت کے پاس جائے گا، جبکہ بقیہ خزانہ کمپنی اور اس کے شراکت داروں میں تقسیم کیا جائے گا۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • چین نے ’’قطبی‘‘شاہراہ ریشم بنا ڈالی، جہاز رانی میں انقلاب
  • معرکۂ حق میں پاکستانی فوج نے 22 بھارتی چوکیوں پر قبضہ کیا: حنیف عباسی
  • آزاد کشمیر: میرپور میں منگلا ڈیم سے ملحقہ علاقے میں زمین سرکنے سے مکانات دھنس گئے
  • امریکا نے بین الاقوامی سمندر میں کشتی کو میزائل سے اڑا دیا
  • فلوریڈا کے ساحل سے لاکھوں ڈالر مالیت کا خزانہ مل گیا
  • فلوریڈا کے ساحل سے لاکھوں ڈالر مالیت کا خزانہ دریافت
  • ملکی وے کہکشاں کےستارہ ساز خطے کی روشن تصویر جاری
  • پرواز کے قابل جہاز نہ ہونے کی وجہ سے سیرین ایئر کی پروازیں اور سرٹیفکیٹ معطل
  • اسپینش بحری جہاز کے ملبے سے 10 لاکھ ڈالرز مالیت کا خزانہ دریافت
  • 7 اکتوبر کو سال کا پہلا سپر مون کیا پاکستان میں بھی دکھائی دے گا؟