Juraat:
2025-09-26@02:13:56 GMT

سندھ بھر میں جعلی ادویات کی فروخت کا انکشاف

اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT

سندھ بھر میں جعلی ادویات کی فروخت کا انکشاف

 

ڈرگ انسپکٹرز میڈیکل اسٹورز پر ادویات کی نگرانی اور معائنے میں ناکام
میڈیکل اسٹور غیر رجسٹرڈ اور غیر معیاری ادویات کی فروخت میں ملوث

کراچی سمیت سندھ بھر میں جعلی ادویات کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے ، ڈرگ انسپکٹرز کے ذریعے جامع سیمپلنگ اور کوالٹی کنٹرول بورڈ کے اجلاس منعقد کرنے کی سفارش۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو لیٹر ارسال کر کے آگاہ کیا ہے کہ سندھ سمیت پاکستان میں بڑے پیمانے میں جعلی اور غیر معیاری ادویات فروخت ہونے کی شکایت موصول ہوئی جس میں تحریر کیا گیا ہے کہ ڈرگ ایکٹ 1976 کے تحت ڈرگ انسپکٹرز میڈیکل اسٹورز پر ادویات کی نگرانی اور معائنے میں ناکام ہوئے ہیں، چھوٹے شہروں اور دیہی علائقوں میں میڈیکل اسٹور بڑے پیمانے پر غیر رجسٹرڈ اور غیر معیاری ادویات فروخت کرتے ہیں۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق جعلی اور غیر معیاری ادویات کے فروخت ہونے کی شکایت کا جائزہ لیا گیا تو الزامات درست نظر آتے ہیں اس لئے محکمہ صحت سندھ ادویات کی جامع سیمپلنگ کرے اور ڈرگس کی تمام کیٹیگریز کی ٹیسٹنگ کی جائے ، صوبائی کوالٹی کنٹرول بورڈ کے اجلاس معمول کے مطابق کئے جائیں تاکہ زیر التوی ریگیولیٹری معاملات حل جائیں، مارکیٹ کی صورتحال کی نگرانی کی جائے ، صوبائی حکومت ڈریپ ایکٹ 2012 کے تحت اقدامات کرے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

پولیس کی مبینہ سرپرستی میں اسمگل شدہ پیٹرول اور ڈیزل سرعام فروخت

سائٹ سپر ہائی وے میںغیر قانونی تیل فروخت کرنے والے عناصر سے 80 ہزار سے 1 لاکھ روپے ہفتہ وصول کیا جانے لگا
پولیس کا طے شدہ ہفتہ تمام ڈپو سے عمران نامی شخص وصول کرکے پہنچاتا ہے،علاقہ مکینوں کا پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
( رپورٹ: افتخار چوہدری )ضلع شرقی کے علاقے سائٹ سپر ہائی وے پولیس کی مبینہ سرپرستی میں اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل غیرقانونی طریقے سے سرعام فروخت ہونے لگا، گنجان آباد علاقوں میں قائم ائل ڈپو بڑے حادثے کا سبب بن سکتے ہیں، پولیس کی جانب سے غیر قانونی تیل فروخت کرنے والے عناصر سے 80 ہزار سے 1 لاکھ روپے ہفتہ وصول کیا جانے لگا۔ روزنامہ جرآت کی رپورٹ کے مطابق سائٹ سپر ہائی وے پولیس اسٹیشن کی چوکی نیو سبزی منڈی پولیس چوکی کی حدود میں 7 مختلف مقامات پر ایرانی تیل کے غیرقانونی ڈپو قائم کئے گئے ہیں، ذرائع کے مطابق پولیس کا طے شدہ ہفتہ تمام ڈپو سے عمران نامی شخص وصول کرکے پولیس کو پہنچاتا ہے، ایرانی تیل سستا ملنے کے باعث تمام مال بردار اور مسافر گاڑیوں کے لیے ان ڈپو سے تیل خریداجاتا ہے، وزارت داخلہ کی پابندی کے باوجود ڈیزل اور پٹرول غیر محفوظ طریقے سے چھوٹی ٹینکیوں میں بھر کرشہر کے مختلف رہائشی علاقوں کی دوکانوں پر بوتلوں کے ذریعے فروخت کیا جا رہا ہے، جو کے انتہائی خطرناک عمل ہے، کھلے تیل کی وجہ سے متعدد بار شہر کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر حادثات رونما ہوچکے ہیں، انتظامیہ کی غفلت کے باعث شہر کی گنجان آباد علاقوں میں ڈیزل اور پیٹرول فٹ پاتھ پر کھلے عام فروخت ہو رہا ہے، جبکہ ایرانی ڈیزل کی فروخت پر پابندی کے باوجود پولیس کاروائی کرنے کے بجائے ہفتہ مقرر کر کے حصہ وصول کر رہی ہے۔اس سے پہلے بھی ایرانی ڈیزل کی غیر قانونی فروخت کے الزام میں سائٹ سپر ہائی وے پولیس کی سبزی منڈی چوکی انچارج کو معطل کر دیا گیا تھا۔علاقہ مکینوں نے وزیر داخلہ سے ملوث پولیس اہلکاروں پر کاروأئی کا مطالبہ کیا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے ٹک ٹاک کے فروخت کی منظوری دے دی، امریکا میں نئی کمپنی بنے گی
  • ٹک ٹاک کی فروخت کا معاملہ: صدرارتی حکمنامے پر آج دستخط متوقع
  • ٹرینوں کی ڈائننگ کار میں مسافروں کو غیر معیاری اشیاء فراہم کیے جانے کا انکشاف
  • بلوچستان میں آٹے کے بحران میں شدت، 20 کلو آٹے کا تھیلا 2300 روپے کا ہو گیا۔
  • پولیس کی مبینہ سرپرستی میں اسمگل شدہ پیٹرول اور ڈیزل سرعام فروخت
  • جسٹس جہانگیری جعلی ڈگری کیس، سندھ ہائیکورٹ نے حکم نامہ جاری کردیا
  • سی اے اے انسپکٹرز کی خصوصی تربیت کیلئے یورپی سول ایوی ایشن وفد کی پاکستان آمد
  • سی اے اے انسپکٹرز کی خصوصی تربیت کیلئے یورپی سول ایوی ایشن کانفرنس کے وفد کی پاکستان آمد
  • فضائی میزبانوں کی صحت پر سوالیہ نشان؟
  • یورپی ماہرین نے نیشنل ایوی ایشن سیکیورٹی انسپکٹرز کے لیے خصوصی تربیت کا آغاز کردیا