سندھ بھر میں جعلی ادویات کی فروخت کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
ڈرگ انسپکٹرز میڈیکل اسٹورز پر ادویات کی نگرانی اور معائنے میں ناکام
میڈیکل اسٹور غیر رجسٹرڈ اور غیر معیاری ادویات کی فروخت میں ملوث
کراچی سمیت سندھ بھر میں جعلی ادویات کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے ، ڈرگ انسپکٹرز کے ذریعے جامع سیمپلنگ اور کوالٹی کنٹرول بورڈ کے اجلاس منعقد کرنے کی سفارش۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو لیٹر ارسال کر کے آگاہ کیا ہے کہ سندھ سمیت پاکستان میں بڑے پیمانے میں جعلی اور غیر معیاری ادویات فروخت ہونے کی شکایت موصول ہوئی جس میں تحریر کیا گیا ہے کہ ڈرگ ایکٹ 1976 کے تحت ڈرگ انسپکٹرز میڈیکل اسٹورز پر ادویات کی نگرانی اور معائنے میں ناکام ہوئے ہیں، چھوٹے شہروں اور دیہی علائقوں میں میڈیکل اسٹور بڑے پیمانے پر غیر رجسٹرڈ اور غیر معیاری ادویات فروخت کرتے ہیں۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق جعلی اور غیر معیاری ادویات کے فروخت ہونے کی شکایت کا جائزہ لیا گیا تو الزامات درست نظر آتے ہیں اس لئے محکمہ صحت سندھ ادویات کی جامع سیمپلنگ کرے اور ڈرگس کی تمام کیٹیگریز کی ٹیسٹنگ کی جائے ، صوبائی کوالٹی کنٹرول بورڈ کے اجلاس معمول کے مطابق کئے جائیں تاکہ زیر التوی ریگیولیٹری معاملات حل جائیں، مارکیٹ کی صورتحال کی نگرانی کی جائے ، صوبائی حکومت ڈریپ ایکٹ 2012 کے تحت اقدامات کرے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
جعلی کلینک کے ذریعے لاکھوں ڈالر کمانے والا خاندان گرفتار
مشرقی یورپی ملک چیک ری پبلک میں جعلی ڈینٹل کلینک چلانے کے الزام میں تین ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ ملزمان جعلی کلینک کے ذریعے 1 لاکھ 85 ہزار ڈالر کی خطیر رقم کما چکے تھے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق چیک پولیس نے بتایا کہ انہوں نے تین ملزمان کو گرفتار کیا ہے جو مبینہ طور پر بغیر کسی لائسنس کے جعلی ڈینٹل کلینک میں مریضوں کا علاج کرتے تھے۔
پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دارالحکومت پراگ کے جنوب مشرق میں 100 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیولِیکوف بروڈ نامی قصبے میں تین افراد کے خاندان نے اپنے گھر میں دو برس قبل ایک کلینک کھولا جس میں علاج کے لیے درجنوں افراد آتے تھے۔
تینوں افراد پر غیر قانونی کاروبار، جسم کو نقصان پہنچانے کی کوشش، چوری اور غیر قانونی پیداوار اور نارکوٹکس، سائیکوٹروپک مرکبات اور زہر کے استعمال کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جس کے بعد انہیں آٹھ سال تک کی سزا کا سامنا ہے۔
پولیس کے مطابق 22 سالہ بیٹا انٹرنیٹ پر دیکھ کر دانت نکالنے وغیرہ جیسے پروسیجر کرتا تھا جبکہ 50 سالہ والدہ (جو کہ پیشے سے نرس ہیں) اس کی معاون کے فرائض انجام دیتی تھیں اور مٹیریل فراہم کرتی تھیں۔ 44 سالہ والد پروستھیٹک ڈیواسز بناتے تھے۔