بڑی خوشخبری، بجلی سستی کر دی گئی، نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
نیپرا نے فروری2025 کے ایف سی اے میں 3.64 روپے فی یونٹ ریلیف کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے۔الیکٹرک کے فروری 2025 کے عارضی ماہانہ فیول چارج ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی درخواست پر فیصلہ جاری کر دیا ہے، جس کے تحت صارفین کو بجلی کے بلوں میں 3.64 روپے فی یونٹ کا ریلیف دیا گیا ہے جسے مئی 2025کے بلوں کے ذریعے صارفین کو منتقل کیا جائے گا۔
نیپرا نے جنریشن ٹیرف کے حوالے سے اپنے فیصلے میں جو جولائی 2023 سے کنٹرول پیریڈ کے لیے ہے، فروری 2025 کے ایف سی اے سے جزوی لوڈ، اوپن سائیکل اور ڈیگریڈیشن کروز کے ساتھ ساتھ اسٹارٹ اَپ لاگت کے حوالے سے 3 ارب روپے کی عارضی رقم برقرار رکھی ہے اور ان اخراجات کو منفی فیول کاسٹ ویری ایشن سے ایڈجسٹ کرنے کی اجازت دی گئی ہے، تاکہ مستقبل میں صارفین پر اضافی بوجھ نہ پڑے۔
فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کا انحصار بجلی کی پیداوار میں استعمال ہونے والے ایندھن کی عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور جنریشن مکس میں ہونے والی تبدیلیوں پر ہوتا ہے۔ یہ اخراجات نیپرا کی جانچ پڑتال اور منظوری کے بعد صارفین کے بلوں میں شامل کیے جاتے ہیں۔
جب ایندھن کی عالمی قیمتوں میں کمی واقع ہوتی ہے، تو صارفین کو اس کا فائدہ بھی پہنچتا ہے۔ صارفین کے بلوں پر لاگو کیے جانے والے نرخوں کا تعین نیپرا کرتا ہے اور وفاقی حکومت کی جانب سے نوٹیفائی کیا جاتا ہے۔
ریگولیٹری اتھارٹی کے فیصلے کے مطابق ایف سی اے کا اطلاق لائف لائن صارفین، ڈومیسٹک پروٹیکٹڈ صارفین، الیکٹرک وہیکل چارجز اسٹیشنز (EVCS) اور پری پیڈ صارفین کے علاوہ تمام کیٹیگریز کے صارفین پر ہوگا، جنہوں نے پری پیڈ ٹیرف کا انتخاب کیا ہے۔
کسانوں کے لیے بڑی خوشخبری آ گئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
عوام پر بھاری بوجھ، بغیر منظوری 40 لاکھ مہنگے میٹرز کی تنصیب پر نیپرا برہم
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں (ڈسکوز) کو بغیر منظوری 4 ملین اے ایم آئی میٹرز نصب کرنے پرکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کی تمام بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں (ڈسکوز) نے ریگولیٹری منظوری کے بغیر بڑے پیمانے پر اے ایم آئی میٹرز نصب کیے، جس پر نیپرا نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، وزارتِ توانائی کی ہدایات پر 40 لاکھ اے ایم آئی میٹرز کی تنصیب کا عمل شروع کیا گیا، حالانکہ اس کے لیے نیپرا کی پیشگی منظوری حاصل نہیں کی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ عام میٹرز 5 ہزار روپے میں جبکہ اے ایم آئی میٹرز 20 ہزار روپے میں فروخت کیے گئے، جس سے صارفین پر اضافی مالی بوجھ پڑا ہے۔
نیپرا ذرائع کے مطابق، شفاف خریداری کے اصولوں اور ریگولیٹری قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان مہنگے میٹروں کی تنصیب سے صارفین کے حقوق کا استحصال کیا گیا۔
ریگولیٹر نے وزارتِ توانائی اور تمام ڈسکوز کے سربراہان سے تحریری وضاحت طلب کر لی ہے جبکہ ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کی تیاری بھی کی جا رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بغیر صارفین کی رائے لیے اتنے مہنگے میٹر خریدنا اور نصب کرنا ناقابلِ قبول ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزارتِ توانائی کے ناعاقبت اندیش فیصلوں سے نہ صرف بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا بلکہ اب میٹریل بھی عام صارفین کی پہنچ سے دور ہوتا جا رہا ہے۔