قومی اسمبلی میں افواج پاکستان کیساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
قومی اسمبلی نے افواج پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے افواج پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے قرارداد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے متحد ہوکر پاکستان کیلئے کردار ادار کیا اور ہم نے تمام جماعتوں کی مشاورت سے یہ قرارداد تیار کی ہے۔
قرارداد کے متن کے مطابق قوم نے تمام اختلافات سے بالاتر ہوکرقیادت کے پیچھے ایک آواز ہوکراتحاد کا مظاہرہ کیا، ایوان پاکستانی افواج کو ان کی پیشہ ورانہ صلاحیت اور جرات پر خراجِ تحسین پیش کرتا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ افواج نے بھارت کی بلااشتعال جارحیت کےخلاف انتہائی ذمہ داری اورمناسب ردعمل سے دفاع کیا، یہ ایوان دھرتی ماں کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے، یہ ایوان شہدا کی قربانی کو قومی فخر،اتحاد اور حوصلے کی علامت قرار دیتا ہے۔
قرارداد کے متن کے مطابق ایوان ان دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہے جنہوں نے پاکستان کی حمایت کی، یہ ایوان علاقائی اورعالمی امن کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ خطے میں دیرپا امن صرف سنجیدہ اور منظم مذاکرات سے ہی ممکن ہے، حکومت مسئلہ کشمیرکے حل کیلیے بین الاقوامی برادری کو متحرک کرے، یہ ایوان سندھ طاس معاہدے پر مکمل عملدرآمد کی اہمیت پر زور دیتا ہے، یہ ایوان پاکستان کے پانی کے حقوق کے تحفظ کو قومی سلامتی کا اہم جزو قراردیتا ہے۔قومی اسمبلی نے یہ قرارداد متقفہ طور پر منظور کرلی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی پاکستان کے یہ ایوان کرتا ہے
پڑھیں:
کسی بھی رکن کی تقریر کا کوئی لفظ یا اقتباس حذف صرف اور صرف سپیکر یا چیئر کو حاصل ہے، سپیکر قومی اسمبلی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء)سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ کسی بھی رکن کی تقریر کا کوئی لفظ یا اقتباس حذف صرف اور صرف سپیکر یا چیئر کو حاصل ہے، اپوزیشن کے کسی رکن کا پروڈکشن آرڈر ایک گھنٹہ بھی تاخیر سے جاری نہیں ہوا۔(جاری ہے)
جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے آغاز پر قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان، سابق سپیکر اسد قیصر اور بیرسٹر گوہر علی خان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے قاعدہ 284 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی تقریر کا کوئی لفظ یا اقتباس حذف کرنے کا اختیار صرف اور صرف سپیکر یا چیئر کو حاصل ہے اس کے علاوہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے عملے میں سے کوئی بھی ایسا نہیں کر سکتا۔
پروڈکشن آرڈرز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپیکر کی کرسی کی اصل طاقت ایوان کے ارکان ہیں، کسی بھی رکن کے پروڈکشن آرڈر کے اجراء میں ایک گھنٹہ بھی تاخیر نہیں ہوئی۔ اس کے بعد اپوزیشن ارکان نے ایوان میں نعرے بازی شروع کر دی۔ سپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا اور بجٹ دستاویزات پھینکیں، اس دوران وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے ایوان میں ضمنی مطالبات زر منظوری کیلئے پیش کئے۔