آپریشن سندور بھارت ماتا کی مانگ میں راکھ بھر گیا، سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم مودی کی تقریر شرمناک شکست کا اعتراف اور اس کی بدن بولی ہارے ہوئے شخص کا نوحہ تھی۔
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر مودی کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مودی کی تقریر کا ایک ایک لفظ کہہ رہا تھا کہ میں ہوں اپنی شکست کی آواز۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسی کھسیانی بلی کی بوکھلاہٹ تھی جسے نوچنے کے لئے کوئی کھمبا بھی نہیں ملا۔آپریشن سندور "بھارت ماتا" کی مانگ میں راکھ بھر گیا اور نہیں تو اتنا ہی بتا دیتا کہ رافیل اور دیگر طیاروں کی لاشیں کہاں گل سڑ رہی ہیں؟
عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستانی مسلح افواج کے طمانچے کھانے اور دنیا بھر میں رسوا ہونے کے بعد اس طرح کا سیاپا کرنے کے بجائے چپ رہنا بہتر آپشن ہوتا کیونکہ ذلت کے داغ بہت گہرے ہوتے ہیں اور یہ تقریروں سے نہیں دھلتے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا
پڑھیں:
مودی حکومت نے بھارت کو خواتین کیلیے دنیا کا غیر محفوظ ترین ملک بنا دیا
بھارت میں مودی سرکار نے اپنے ہی ملک کو خواتین کے لیے دنیا کا غیر محفوظ ترین ملک بنا دیا۔
نریندر مودی کے دونوں ادوارِ حکومت کے دوران ہونے والے تاریخ کے بدترین واقعات کی وجہ سے خواتین کے لیے بھارت کو دنیا کا غیر محفوظ ترین ملک قرار دیا جا چکا ہے۔ بی جے پی کی ہندو انتہا پسند حکومت نے بھارت کو خواتین کے لیے دنیا کا سب سے غیر محفوظ ملک بنا دیا ہے۔
مودی راج میں خواتین سے زیادتی روز کا معمول بن گیا ہے، جہاں نظامِ انصاف مفلوج اور ریاست خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے۔ بھارت میں نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی خواتین بھی مسلسل جنسی زیادتی کا نشانہ بن رہی ہیں۔
خواتین کی عصمت دری اور ان کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باعث بھارت Rape Capital of World کے طور پر جانا جاتا ہے۔
حال ہی میں راجستھان میں فرانسیسی سیاح خاتون سے زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے، جو بھارت کے عالمی سطح پر سیاہ چہرے پر ایک اور بدنما داغ ہے۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق 22جون کو اُدے پور میں کمپنی کے ایک ملازم نے فرانسیسی سیاح خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا، جس کے بعد بھارتی اپوزیشن نے اس واقعے کو عالمی سطح پر بھارت کی گرتی ہوئی ساکھ کے لیے ایک نیا خطرہ قرار دیتے ہو ئے مودی سرکار پر کڑی تنقید کی ہے۔
اپوزیشن رہنما اشوک گہلوت کے مطابق امریکا پہلے ہی بھارت میں خواتین کے لیے سفری وارننگ جاری کر چکا ہے۔ غیر ملکی خاتون سے زیادتی نے ریاست میں قانون کی تباہی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 19 مارچ 2025 کو کرناٹک کے شہر ہمپی میں اسرائیلی سیاح خاتون اور اُس کی میزبان کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی۔ الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں 2018 سے 2025 کے دوران ہر سال 30 سے 34 ہزار ریپ کیسز رپورٹ ہوئے۔ بھارت میں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون ریپ کی رپورٹ درج کراتی ہے۔
سی این این کے مطابق 2022 میں ریپ کے 1,98,285 زیر التوا کیسز میں صرف 18,517 نمٹائے گئے جب کہ 90 فیصد سے زائد مقدمات تاحال توجہ کے طالب ہیں۔ بھارت میں بڑھتے ریپ کیسز پر عالمی میڈیا کی جانب سے بھی شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، جس سے مودی حکومت کی ناکامی بے نقاب ہوتی ہے۔
بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی استحصال کے بڑھتے واقعات اور عدم تحفظ ریاستی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔