بھارت سکتے میں ہے، مودی نے ہارے ہوئے جواری جیسی تقریرکی،وزیردفاع
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
اسلام آباد:وزیردفاع خواجہ محمدآصف نے کہاہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی تقریرہارے ہوئے جواری کی تقریرتھی جس کے پلے کچھ نہیں،پاکستان کوبھارت کے خلاف اس جنگ میں ہرمحاذ پر فتح ہوئی۔
نجی ٹی وی سے گفتگوکرتےہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ پاکستان دہشت گردی کاسب سے بڑانشانہ ہےاوربھارت یہاں دہشت گردی میں ملوث ہے، پاکستان میں بی ایل اے جیسی تنظیمیں پیداکردی گئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ جتنابڑاسرٹیفائیڈدہشت گردمودی ہے دنیامیں کوئی اورنہیں۔انہوں نے کہاکہ 10مئی کو جس طرح کاجواب ہم نے دیابھارت اس کےبعدسکتے میں چلاگیا،مودی ایک ہارے ہوئے جواری کی طرح گفتگو کررہے ہیں جس کے پلے کچھ نہیں ،مودی نے ساکھ بچانے کے لئے بوکھلاہٹ میں یہ تقریرکی ،اپنی تقریرمیں انہوں نے کشمیراوردہشت گردی کو قابل گفتگو مان لیا، کشمیرپر بات ہوگی تو سلامتی کونسل کی قراردادوں کاذکرآئے گا ۔وزیردفاع نے کہاکہ ہمارے حملے کے بعدبھارت نے پانچ ممالک سے رابطہ کرکے درخواست کی کہ حملے رکوائیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہاکہ
پڑھیں:
یوکرین کے بغیر کیے گئے فیصلے امن نہیں لا سکتے‘روس کو زمین نہیں دیں گے.زیلنسکی
کیف(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اگست ۔2025 )یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کے بغیر کیے گئے فیصلے امن نہیں لا سکتے، انہوں نے روس کو زمین دینے کے امکان کو مسترد کر دیا فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے سوشل پوسٹ میں کہا کہ یوکرینی اپنی زمین قابض کو نہیں دیں گے، جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن آئندہ ہفتے الاسکا میں یوکرین میں امن کے لیے ہونے والے سربراہی اجلاس کی تیاری کر رہے ہیں.(جاری ہے)
زیلنسکی نے کہا کہ ہمارے خلاف کوئی بھی فیصلہ، یوکرین کے بغیر کوئی بھی فیصلہ، امن کے خلاف فیصلہ ہے، اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، جنگ یوکرین کے بغیر ختم نہیں ہو سکتی زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین ایسے حقیقی فیصلوں کے لیے تیار ہے جو امن لا سکتے ہیں لیکن انہوں نے زور دیا کہ یہ ایک باوقار امن ہونا چاہیے فروری 2022 میں روس کی مکمل پیمانے پر یلغار کے بعد سے ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور لاکھوں اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں. رواںسال روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کے 3 دور ناکام ہو چکے ہیں اور یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ سربراہی اجلاس امن کو قریب لائے گا یا نہیں صدرپیوٹن نے امریکا، یورپ اور کیف کی جانب سے جنگ بندی کے متعدد مطالبات کو مسترد کیا ہے انہوں نے اس مرحلے پر زیلنسکی سے ملاقات کرنے سے بھی انکار کر دیا جب کہ یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ کسی معاہدے میں پیش رفت کے لیے یہ ملاقات ضروری ہے. روسی صدر پیوٹن کے ساتھ اجلاس کے اعلان میں ٹرمپ نے کہا کہ دونوں کے فائدے کے لیے کچھ علاقوں کا تبادلہ ہوگا لیکن مزید تفصیلات نہیں بتائیں 15 اگست کو الاسکا میں ہونے والا یہ اجلاس 2021 میں جنیوا میں جو بائیڈن اور پیوٹن کی ملاقات کے بعد سے کسی بھی موجودہ امریکی اور روسی صدر کے درمیان پہلا اجلاس ہوگا. صدرٹرمپ اور پیوٹن نے آخری بار 2019 میں جاپان میں جی-20 کے اجلاس میں ملاقات کی تھی جب ٹرمپ اپنے پہلے دورصدارت میں تھے، انہوں نے جنوری میں دوسری مدت کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے اب تک کئی بار ٹیلی فون پر بھی بات کی ہے.