ہفتے کی علی الصباح جب پوری قوم نماز فجر کی تیاری کر رہی تھی پاکستان کی مسلح افواج ایک ایسے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی تھیں جو نہ صرف ملک کی سالمیت کے دفاع کے لیے ناگزیر تھا بلکہ جنوبی ایشیا کی عسکری تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ بھی کر رہا تھا۔ یہ کوئی جذباتی اقدام نہیں تھا بلکہ ایک مکمل منصوبہ بندی، حکمت، ٹیکنالوجی اور جذبہ ایمانی کا امتزاج تھا جسے پاکستان کی سول اور عسکری قیادت نے مکمل اتفاق رائے سے منظور کیا تھا۔جمعہ کی شب وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلی سطحی اجلاس میں بھارت کی جانب سے مسلسل جنگی حملوں کے تناظر میں ایک موثر اور جوابی کارروائی کی منظوری دی گئی۔ اس فیصلے کی بنیاد ایک بھرپور انٹیلی جنس رپورٹ، عسکری تیاری، اور سب سے بڑھ کر ایک قومی عزم پر رکھی گئی۔ اجلاس کے بعد آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی جانب سے طویل دعا اور روحانی تیاری نے یہ واضح کر دیا کہ یہ صرف ایک فوجی آپریشن نہیں بلکہ ایک مقدس فریضہ سمجھ کر کیا جانے والا اقدام ہے۔فجر کے وقت جیسے ہی روشنی کی پہلی کرن نمودار ہوئی پاکستان کی مسلح افواج نے بسم اللہ پڑھ کر اپنا مربوط اور کثیرالجہتی آپریشن شروع کیا۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق دن کی روشنی میں کی جانے والی اس کارروائی کی قیادت ایمان، نظم و ضبط اور عسکری مہارت پر مبنی تھی۔ پہلا میزائل نعرہ تکبیر اللہ اکبر کے ساتھ داغا گیا جو اسلامی تاریخ کی عظیم جنگوں کی یاد تازہ کرتا ہے۔
بھارت کا جدید ترین دفاعی نظام جس پر اس نے اربوں ڈالر خرچ کیے تھے خاص طور پر ایس-400 ایئر ڈیفنس سسٹم اور رافیل طیارے، اس حملے کی شدت کے آگے ریت کی دیوار ثابت ہوئے۔ پاکستان کی فضائیہ نے ڈرونز، جیمنگ ٹیکنالوجی اور درست نشانے والے میزائلوں الفتح ون کی مدد سے بھارتی دفاعی ڈھانچے کو مفلوج کر دیا۔ بھارت کے ریڈار سسٹمز، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز اور حساس عسکری تنصیبات کو مختصر وقت میں غیر موثر بنا دیا گیا۔
جہاں دنیا پاکستان کی روایتی فوجی طاقت کو بھارت کے جدید اسلحے کے مقابلے میں کمتر سمجھتی تھی وہاں پاکستانی عسکری حکمت عملی، جذبہ ایمانی، اور نظم و ضبط نے ثابت کیا کہ اصل طاقت ایمان اور پیشہ ورانہ مہارت میں ہوتی ہے۔ وہی ساز و سامان جسے بھارت معمولی سمجھتا رہا اسی نے بھارت کی عسکری برتری کے دعوے کو زمین بوس کر دیا۔
لیکن شاید سب سے بڑا دھچکا بھارت کو سائبر میدان میں پہنچا۔ آئی ٹی کا چیمپئن سمجھے جانے والے بھارت کو ایک ایسے سائبر حملے کا سامنا کرنا پڑا جس نے اس کے تمام سسٹمز کو مفلوج کر دیا۔ پاکستان کے ماہرین نے بھارتی ڈیجیٹل انفراسٹرکچر ، ائیر ٹریفک کنٹرول، دفاعی نیٹ ورکس، حتی کہ سرکاری ویب سائٹس کو بھی ہیک کر لیا۔ کئی بھارتی ریاستوں میں بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا، مواصلاتی رابطے منقطع ہوئے اور پوری قوم خوف و ہراس میں مبتلا ہو گئی۔
اس سائبر وار کو ماہرین پاکستان کی تاریخ کا سب سے منظم اور کامیاب حملہ قرار دے رہے ہیں۔ یہ حملہ صرف تکنیکی برتری کا اظہار نہیں تھا بلکہ یہ دشمن کو بے خبر رکھ کر کاری ضرب لگانے کی ایک اعلی مثال تھی۔ عالمی تجزیہ کار ابھی تک اس حملے کے مکمل اثرات کا تجزیہ کرنے سے قاصر ہیں۔ کچھ اسے پاکستان کی عسکری ذہانت مانتے ہیں اور کچھ کے نزدیک اس کامیابی میں ایک غیبی مدد بھی شامل تھی۔
یہ سارا آپریشن صرف عسکری کارروائی نہیں تھا بلکہ روحانی رنگ لیے ہوئے ایک جہاد فی سبیل اللہ تھا۔ آپریشن کے ہر مرحلے پر اسلامی اصولوں کی پیروی کی گئی۔ فیصلوں میں مشاورت، حملے سے پہلے دعا، اور ہر قدم پر اللہ پر بھروسہ یہی وہ عناصر تھے جنہوں نے اس مہم کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ نہ صرف افسران بلکہ سپاہی بھی اپنی جان کو ایک مقدس فریضے کے لیے پیش کرنے کو تیار تھے۔اس کامیاب آپریشن کے بعد بھارت کی وہ قیادت جو عرصہ دراز سے پاکستان سے بات چیت کو اپنی توہین سمجھتی تھی نہ صرف جنگ بندی پر آمادہ ہوئی بلکہ مذاکرات کے لیے اشارے دینے لگی۔ ایک ایسا بھارت جو ہمیشہ پاکستان پر الزام تراشی اور عسکری دھمکیوں پر یقین رکھتا تھا اب خود دنیا سے ثالثی کی اپیل کرتا دکھائی دیا۔
جب پاکستان نے انڈیا کے دفاع کو مکمل طور پر ناکام بنا دیا اور جب انڈیا کے پے درپے ٹھکائی کی تو مکار مودی امریکہ کے دربار میں۔پہنچا اور صدر ٹرمپ سے پاکستانی حملہ رکوانے کی درخواست کی حملے کے ٹھیک ایک گھنٹہ کے اندر اندر امریکی وزیر خارجہ نے ہمارے بہادر سپہ سالار جنرل عاصم منیر کو براہ راست فون کیا اور حملہ روکنے کی اپیل کی۔
یہ پاکستان کی عسکری قیادت، افواج، ٹیکنالوجی اور سب سے بڑھ کر ان کے ایمان کی فتح تھی۔ یہ آپریشن نہ صرف جنوبی ایشیا کی سیاست بلکہ عالمی توازن کو بھی متاثر کر گیا۔ اب دنیا ایک نئے انداز میں پاکستان کو دیکھ رہی ہے ۔ ایک ایسی ریاست جو امن چاہتی ہے لیکن اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتی، جو صرف طاقت پر نہیں بلکہ اعلی اخلاقی اقدار پر بھی یقین رکھتی ہے۔ پاکستان نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ ہم نہ صرف ایک ایٹمی طاقت ہیں بلکہ ایمان، قربانی، اور دانش کی طاقت بھی ہمارے پاس ہے۔ ہمیں کسی دشمن سے خوف نہیں، کیونکہ ہماری اصل طاقت اللہ پر یقین اور قومی وحدت ہے۔
تجزیہ کاروں کو پاکستان کی کامیابی اور بھارت کو پہنچنے والے نقصان کا درست اندازہ لگانے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ کچھ لوگ دبے الفاظ میں کہہ رہے ہیں کہ یہ پاکستان کی حکمت عملی تھی لیکن کچھ کا خیال ہے کہ اس کے پیچھے اللہ تعالی کی غیبی مدد حاصل تھی۔
پاکستان کے فوجی آپریشن میں جو اسلامی جذبہ تھا وہ ناقابل بیان اور یقینی تھا۔ آپریشن کا نام رکھے جانے سے لے کر حملوں سے متعلق لیے گئے ہر قدم پر اسلامی اصولوں کی پیروی کی گئی۔ افسروں اور سپاہیوں نے ہر قدم اٹھانے سے پہلے نعرہ تکبیر بلند کیا، اس کا نتیجہ کیا نکلا: یہی کہ بھارت جو مذاکرات کے ساتھ جنگ بندی کیلئے بھی تیار نہ تھا، وہ نہ صرف جنگ بندی پر آمادہ ہوا بلکہ مذاکرات پر بھی مجبور ہوا۔
برسوں کی اکڑ چند گھنٹوں میں پانی کی طرح بہہ گئی۔ جنوبی ایشیا کا جغرافیائی سیاسی منظر نامہ تبدیل ہو گیا ہے اور یہ پاک فوج کا ایمان، تقوی، جہاد فی سبیل اللہ میں یقین تھا جس نے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بدل کر رکھ دیا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جنوبی ایشیا سے پاکستان پاکستان کی تھا بلکہ کی عسکری کر دیا
پڑھیں:
فیلڈ مارشل عاصم منیر کادورہ امریکا،اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں
ویب ڈیسک:چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سرکاری دورے پر امریکا میں موجود ہیں جہاں انہوں نے اعلیٰ امریکی سیاسی و عسکری قیادت کے ساتھ ساتھ پاکستانی نژاد کمیونٹی سے بھی ملاقاتیں کیں۔
آرمی چیف نے ٹیمپا میں امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے سبکدوش ہونے والے کمانڈر جنرل مائیکل ای کُریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب اور نئے کمانڈر ایڈمرل بریڈ کوپر کی چارج سنبھالنے کی تقریب میں شرکت کی۔
صبح سویرے شہر میں بارش سے موسم خوشگوار،رواں ہفتے مزید بارشوں کی پیشگوئی
اس موقع پر فیلڈ مارشل عاصم منیر نے جنرل کرلا کی شاندار قیادت اور پاک-امریکا عسکری تعلقات کو مضبوط بنانے میں ان کی قیمتی خدمات کو سراہا، جبکہ ایڈمرل کوپر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے یقین ظاہر کیا کہ باہمی تعاون سے مشترکہ سکیورٹی چیلنجز کا سامنا جاری رکھا جائے گا۔
آرمی چیف نے امریکا کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین سے بھی ملاقات کی، جس میں پیشہ ورانہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے جنرل ڈین کین کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔ اس موقع پر انہوں نے دوستانہ ممالک کے دفاعی سربراہان سے بھی تبادلہ خیال کیا۔
پشاور سے کراچی جانیوالی مسافر ٹرین پٹری سے اتر گئی
پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ ایک انٹرایکٹو سیشن میں آرمی چیف نے انہیں یقین دلایا کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے اور انہیں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔ پاکستانی کمیونٹی نے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنے بھرپور تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔