کراچی (ٹی وی رپورٹ) نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت کو پہلی دفعہ پاکستان کے وجود کو تسلیم کرنا پڑ رہا ہے،دفاعی تجزیہ کار ایئر مارشل (ر) ارشد ملک نے کہا کہ انڈیا کے سات جہاز گرائے گئے ہیں اور ہم اس سے بھی آگے جاسکتے تھے۔ ساتواں جہاز وہ یو اے وی ہے جس پر یہ بہت نازاں تھے۔ ایک اور بات بہت وثوق سے بتانا چاہوں گا کہ ہم نے چوبیس سے بتیس ٹارگٹ اینگیج کیے ہیں کشمیر سمیت دوسرے معاملات حل ہوجاتے ہیں توفائدہ انڈیا کو ہوگا کیوں کہ جس طرح بی جے پی کی سوچ جارہی ہے اور اس کے نتائج بھیانک ہوں گے ۔ کشمیر کے علاوہ پانی اور دہشت گردی کا مسئلہ بہت اہم ہے،سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ ہندوستان پر دبائو زیادہ ہے نفسیاتی دبائو بھی ہے انہوں نے اپنی عوام سے کہا تھا کہ پاکستان کو ملیا میٹ کردیں گے اور پھر ان کے گلے پڑ گئی انہیں اندازہ نہیں تھا کہ امریکہ بیچ میں اس طرح کی آفر کردے گا۔ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا وزیراعظم شہباز شریف نے تمام فیڈرل منسٹر کی ہر ڈویژن میں ڈیوٹی لگائی ہے وہ شہداء کے گھر جائیں گے ۔دفاعی تجزیہ کار ایئر مارشل (ر) ارشد ملک نے کہا کہ پروین ساوہنی کا تعلق تھنک ٹینک سے ہے وہ ایماندار آدمی ہیں ہندوستان کے وائس چیف ایئر اسٹاف تھے جو رافیل کو دیکھ رہے تھے انہوں نے حکومت کو صاف کہا تھا کہ ابھی ہماری فورس عملی طور رافیل ایئرکرافٹ کے ساتھ تیار نہیں ہے ،یہ بات ریکارڈ پر ہے ان کو برطرف کر دیا گیا اور پھر اس اسٹوری کو کور کیا گیا۔ ہماری بات کرنے سے پہلے انہوں نے پہلے دن ہی کنفرم کر دیا تھا کہ کئی سورسز سے چیک کیا ہے کہ تین رافیل گر چکے ہیں۔ بہت ذمہ دار ذرائع سے میری بات ہوئی ہے کہ انڈیا کے سات جہاز گرائے گئے ہیں ۔ ہندوستان کی آج تک ابھی بھی بہت سی ویب سائٹس بلاک ہیں ۔ ہم نے آج تک ایئر فورس کا سائبر کمانڈ ڈویژن ڈکلیئر نہیں کیا تھا ، بابر صاحب دو ایسٹس اسپیس میں لائونچ کرچکے ہیں اور یہ جیم ہوا ہے ان کے جہاز فضا میں لاوارث گھوم رہے تھے ہمارے پاس آڈیو اور ویڈیو ریکارڈ ہیں کہ ایمرجنسی میں سری نگر میں رافیل کو اتارا اور یہ سب جو جیم کیا وہ اسپیس سے کیا گیا۔ سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا امریکہ نے شروع میں تین چار دن دیئے کہ اپنی طاقت دکھا دو ہم غیر جانبدار ہیں اور جب یہ پٹنے لگے تو وہ بیچ میں آئے تو یہ بھی صدمہ ہوا ہے کہ یہ کسی تھرڈ پارٹی کی ثالثی نہیں چاہتے ۔میزبان حامد میر نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ارنب گواسمی مسلسل تین چار دن سے مجھے اور جیو ٹی وی کو ٹارگٹ کر رہے ہیں کہہ رہے ہیں کہ یہ چینل نہ دیکھیں یہ جھوٹ بول رہے ہیں ۔ ارنب گواسمی صحافی تو ہیں نہیں لیکن میں صحافی ہوں اور ان کو بی جے پی فنڈ کرتی ہے جبکہ میرے ٹی وی چینل کو کوئی پاکستان کی سیاسی پارٹی فنڈ نہیں کرتی بلکہ ہمارا ٹریک ریکارڈ ہے ہم زیر عتاب ہی ہوتے ہیں اس کے باوجود ہم سچائی کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔ ہماری انفارمیشن کے مطابق جو ہمیں ڈپلومیٹک سورسز سے ملی ہے مودی نے تھرڈ کنٹری جس کا تعلق ویسٹ سے ہے اس کو بیچ میں ڈال کر ٹرمپ کے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ ہم پاکستان سے مذاکرات کریں گے لیکن ہمیں تھوڑا ٹائم چاہیے تاکہ ہم اپنی عوام کو اور سیاسی مخالفین کو راضی کرسکیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چوہدری نے کہا تھا کہ

پڑھیں:

دھرتی جنگ نہیں امن چاہتی ہے

وہ جو کائنات کا رنگ، دھرتی کی ہریالی، سمندرکی وسعت اور آسمان کی نیلاہٹ دیکھ کر خاموشی سے سوچتے ہیں کہ ہم کہاں سے آئے اورکہاں جا رہے ہیں وہ جانتے ہیں کہ امن فقط ایک سیاسی نعرہ نہیں بلکہ انسان کی بقا کی شرطِ اول ہے۔

یہ زمین جو ہماری ماں ہے، لاکھوں کروڑوں برس پہلے وجود میں آئی اور ہم ابھی تک یہ نہیں سمجھ سکے کہ وہ کون سے عوامل تھے جنھوں نے ماضی کی عظیم تہذیبوں کو مٹی میں ملا دیا اور وہ جانور جو کبھی اس دھرتی کے بادشاہ تھے، کیوں نابود ہو گئے۔


ہم صرف موجودہ لمحے میں زندہ ہیں اور اکثر تاریخ کو نظرانداز کرتے ہوئے خود کو ناقابلِ شکست سمجھ بیٹھتے ہیں۔ کچھ دن پہلے بھارت اور پاکستان ایک دوسرے کے سامنے ایٹمی طاقت کے بدمست گھوڑوں پر سوار تھے، ایک چنگاری، ایک غلطی اور ایک ایسا طوفان اٹھتا جو نسلِ انسانی کو برباد کر سکتا تھا۔

آج پھر روس اور یوکرین کی سرحدوں پر موت رقص کر رہی ہے۔دنیا کے طاقتور حکمران اپنے محلات سے جھانکتے ہوئے جنگ کے شعلوں کو تماشا سمجھتے ہیں، جیسے شطرنج کی بساط پر بس مہرے بدلنے کا کھیل ہو لیکن اُن مہروں میں بسنے والے انسان ہیں، بچے، مائیں، مزدور، طالبعلم اور بزرگ جن کے لیے ہر جنگ ایک قیامت ہوتی ہے۔

کبھی روم کی سلطنت تھی، کبھی مغلوں کا جاہ وجلال، کبھی نازیوں کا غرور، کبھی سامراجی قوتوں کا ظلم، آج اُن کے نقش بھی مٹ چکے ہیں، وقت کا صحیفہ اُن کے اقتدار کے دنوں کو محض عبرت کی کہانیوں میں بدل چکا ہے۔ تاریخ یہ سبق بار بار دیتی ہے کہ جو لوگ پوری دنیا کو زیرِنگیں کرنا چاہتے ہیں، انھیں آخرکار خاک ہونا پڑتا ہے، مگر افسوس کہ یہ سبق آج کے حکمران پڑھنے کے لیے تیار نہیں۔

ہماری اس دنیا کو آج جتنے خطرات لاحق ہیں، اُن میں سب سے بڑا خطرہ یہی ہے کہ ہم نے امن کوکمزوری اور جنگ کو طاقت کا نشان سمجھ لیا ہے۔ ہم نے ہتھیاروں کی دوڑکو ترقی اور امن کی بات کو بزدلی کا طعنہ بنا دیا ہے۔ آج ترقی یافتہ ممالک ہتھیار بیچ کر معیشت سنوار رہے ہیں اور کمزور ملک اُن ہتھیاروں کے بوجھ تلے دب کر بنیادی ضروریات سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔

ایسے میں اگر کوئی امن کی بات کرتا ہے تو اُسے خام خیالی یوٹوپیا یا نادان کہہ کر نظرانداز کر دیا جاتا ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ انسان کی اصل ضرورت روٹی، پانی، مکان، دوا، تعلیم اور عزت ہے۔ امن ان سب کا دروازہ ہے، جنگ ہر دروازہ بند کردیتی ہے۔

ہم کب سمجھیں گے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔ ہم کب سیکھیں گے کہ بندوق سے کبھی سکون نہیں آیا۔ ہم کب سوچیں گے کہ نفرت کی زمین پر کبھی محبت کے پھول نہیں کھلتے۔آج اگر دنیا کے حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے اگر انھوں نے اپنے اقتدار کی ہوس کو انسانیت پر غالب رکھا تو ایک چھوٹی سی غلطی پوری دنیا کو برباد کرسکتی ہے اور اس سانحے کے بعد پھرکوئی باقی نہ رہے گا، یہ کہنے کو کہ ہم نے خبردار کیا تھا۔

ہم جو آج یہاں بیٹھے لکھ رہے ہیں، بول رہے ہیں، سانس لے رہے ہیں یہ سب کچھ اس لیے ممکن ہے کہ کوئی جنگ ابھی ہمارے دروازے تک نہیں پہنچی لیکن اگر ہم نے امن کے دیپ نہ جلائے، اگر ہم نے جنگ کے خلاف آواز بلند نہ کی تو وہ دن بھی دور نہیں جب ہم صرف ماضی کی یادوں میں زندہ رہیں گے اور ہمارے بچے صرف یہی پوچھتے رہ جائینگے کہ وہ دنیا کہاں گئی جو کبھی خوبصورت تھی، جو کبھی ہنستی تھی جو کبھی رنگوں سے بھری تھی۔

خدارا، ان انسانوں کو سکون سے جینے دو، جن کی زندگی پہلے ہی غموں سے بھری ہے۔ ایک غریب آدمی کے پاس پہلے ہی روٹی کا مسئلہ، دوا کی کمی اور تعلیم کا فقدان ہے اور اگر اس پر جنگ بھی مسلط کر دی جائے تو اُس کو سانس لینا بھی دشوار ہو جائے گا۔

امن انسان کا بنیادی حق ہے، یہ کسی طاقتور کی خیرات نہیں، یہ زمین صرف بادشاہوں کی اور حکمرانوں کی جاگیر نہیں، یہ مزدور کی بھی ہے، کسان کی بھی ہے، شاعرکی بھی ہے اور ایک عام انسان کی بھی۔ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ایک ایسا جہاں چھوڑنا ہے، جس میں وہ خواب دیکھ سکیں نہ کہ پناہ گاہیں تلاش کرتے پھریں۔

جنگ کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ وہ صرف جسموں کو ہی نہیں ذہنوں اور روحوں کو بھی زخم دیتی ہے۔ جو بچ جاتے ہیں وہ بھی اندر سے ٹوٹ جاتے ہیں۔ دنیا کے وہ علاقے جہاں دہائیوں سے جنگ جاری ہے، اُن کے بچوں کی آنکھوں میں بچپن نہیں خوف ہوتا ہے جسے اسکول میں ہونا چاہیے وہ پناہ گاہ میں ہوتا ہے، جسے استاد کے سوالوں کے جواب دینے چاہیے وہ گولے اور بم گنتا ہے۔

امن کوئی مہنگا سودا نہیں، جنگ ہے جو مہنگی پڑتی ہے، تباہی لاتی ہے، پچھتاوے چھوڑتی ہے، امن وہ شجر ہے جس کی جڑیں انصاف میں ہیں، اگر ہم واقعی امن چاہتے ہیں تو ہمیں سب سے پہلے اس نظامِ پر سوال اٹھانا ہوگا جو چند ملکوں کی طاقت اور ہزاروں انسانوں کی کمزوری پر قائم ہے۔

یہ جو سرمایہ داری کا نظام ہے جس نے دنیا کو منڈیوں میں بانٹ رکھا ہے وہی تو ہے جو جنگ کو ہوا دیتا ہے۔ اسلحہ بیچنے والے تیل پر قبضہ کرنیوالے سستی مزدوری کے لیے ملکوں کو عدم استحکام میں رکھنے والے یہی اصل دشمن ہیں، ان کے خلاف اگر ہم آواز نہیں اٹھاتے تو امن کا خواب محض ایک خواب ہی رہے گا۔شاعر، ادیب، دانشور، استاد، طالب علم سب کو مل کر اس شورش زدہ دنیا میں امن کا علم اٹھانا ہوگا۔ ہمیں وہ دیے جلانے ہوں گے جو نفرتوں کی آندھیوں میں بھی بجھنے نہ پائیں۔

ہمیں وہ حرف لکھنے ہوں گے جو بارود کی مہک کو شکست دے سکیں۔آج اگر کوئی یہ کہے کہ ہم بار بار امن کی بات کیوں کرتے ہیں تو اسے بتانا ہوگا کہ ہم اس لیے کرتے ہیں کیونکہ ابھی تک انسان نے کچھ نہیں سیکھا۔ اگر سیکھ لیا ہوتا تو آج بھی فلسطین خون میں نہ نہا رہا ہوتا، یمن میں بچے بھوک سے نہ مر رہے ہوتے، افریقہ میں زمینیں ہتھیائی نہ جا رہی ہوتیں اور برما ،کشمیر، یوکرین، سوڈان، غزہ میں انسانی لاشوں کا بوجھ زمین کو نہ اٹھانا پڑتا۔ 

یہ دنیا ہمیں اپنے بچوں اور ان کے بچوں کے لیے سنوارنی ہے، ہم تو آج ہیں، کل نہیں ہوں گے مگر ہمارے بچے جو آنے والا کل ہیں، ان کے لیے اس دنیا کو سنوارنا اور سنبھالنا ہوگا۔توآئیے، جنگ کے خلاف اور امن کے حق میں آواز بلند کریں، اس لیے نہیں کہ یہ مقبول بات ہے بلکہ اس لیے کہ یہ سچ ہے اور سچ ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • ائیر انڈیا کا جہاز کیا پائلٹ نے تباہ کیا؟
  • پاکستانی فضائی حدود کی بندش: ایئر انڈیا کا امریکا کے لیے فضائی سروس معطل کرنے کا اعلان
  • انڈیا: ضعیف خاتون کو ‘چڑیل’ قرار دے کر قتل کردیا گیا، منصوبہ 5 سال پرانا تھا
  • عمران خان کا مخمصہ
  • دھرتی جنگ نہیں امن چاہتی ہے
  • باجوڑ کے امن جرگے کی علی امین گنڈا پور سے ملاقات، ٹارگٹ آپریشن جاری رکھنے اتفاق
  • پاک بھارت جنگ کے 3 ماہ بعد انڈین فضائیہ جاگ گئی، 6 پاکستانی جہاز تباہ کرنے کا انوکھا دعویٰ
  • ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارتی طیارے گرائے جانے کی تصدیق کر دی
  • امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارتی طیارے گرائے جانے کی تصدیق کر دی
  • صحافی اسد طور کو امریکہ جانے سے روک کر جہاز سے آف لوڈ کر دیا گیا