یہ پاکستان کی بہت بڑی فتح، دنیا کا ماحول تبدیل ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس نیوز ایاز خان کا کہنا ہے کہ 6 گھنٹے کی جنگ میں ایسا چھکا ہم نے مارا جو باؤنڈری سے باہر جا کر نہیں گرا، اسٹیڈیم سے باہر جا کر گرا، پوری دنیا نے دیکھ لیا کہ چھکا کس طرح سے ماراجاتا ہے، ایک چھکا شارجہ میں جاوید میانداد نے آخری بال پر مارا تھا انڈیا کے خلاف آج تک انڈیا اس کا درد نہیں بھول سکا تو یہ کہاں بھولے گا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کنٹرول روم میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہ ہم نے ورلڈ آرڈر چینج کر دیا لیٹرلی یہ کر کے، تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ یہ پاکستان کی اتنی بڑی فتح ہے اتنی بڑی فتح ہے کہ دنیا کا میکانزم تبدیل ہو گیا ہے، دنیا کا ماحول تبدیل ہو گیا ہے۔ بھارت یہ دعویدار تھا کہ وہ دنیا کی چوتھی بڑی آرمی ہے تو پاکستان نے دنیا کی چوتھی بڑی آرمی کو ہرا کہ اب اپنا مقام چوتھی بڑی آرمی پہ لکھ لیا ہے، دنیا کی چوتھی بڑی آرمی جو ہے وہ پاکستان ہے، پاکستان نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ مسلم امہ کی اگر کوئی سب سے بڑی عسکری قوت ہے تو وہ پاکستان ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہم نے جو کہا ہے نہ کہ معرکہ حق، اس آپریشن کو نام دیا گیا ہے کہ مکمل ہو گیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ ہمارے اور ان کے ڈی جی ایم اوز کی جو میٹنگ ہوئی آپ نے خود خبر میں بھی حوالہ دیا ہے، انڈینز نے کہا ہے کہ بات چیت جاری رہے گی تو ہماری طرف سے سیز فائر اس لحاظ سے کمپلیٹ ہو گیا، اب اگر کوئی چیز آئے گی غلط تو اس کا جواب نئے سرے سے دیا جائے گا کیونکہ کمپلیٹ کرنے کا مقصد ہے کہ پاکستان نے اپنی طرف سے دینا کو میسج دیا ہے کہ آپ بالکل بے فکر ہو جائیں، ہم نے جو وعدہ کیا ہے اس پر قائم ہیں اور ہم نہیں کریں گے۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ساحر لدھیانوی نے کہا تھا کہ جنگ تو خود ایک مسئلہ ہے، جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی، جنگ تو کسی کے حق میں نہیں، وہ پاکستان ہو، وہ انڈیا ہو، ہر دو ممالک جو ہیں ان کے حق میں جنگ نہیں ہے لیکن جب جنگ مسلط کی جاتی ہے، جنگ مسئلوں کا حل نہیں ہوتی، یہ ریئلائزیشن میرے خیال میں مودی کو بھی ہو جانی چاہیے، بی جے پی کو اور انڈینزکو بھی ہو جانی چاہیے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ پانی کا اور پاکستان میں جو دہشت گردی ہو رہی ہے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے اس کے ساتھ شامل ہے تنظیمیں جو ہیں جو شامل ہیںاس کے تانے بانے جتنے بھی دہشت گردی کے ہوتے ہیں وہ بھارت جاتے ہیں، بھارت دوست ممالک کی سرحدوں کو استعمال کرتا ہے، پاکستان بارہا دنیا کے ممالک کو بتا چکا ہے کہ بھارت ان سب میں ملوث ہے، پانی کے بارے میں تو مذاکرات کریں گے اور کرنے چاہییں، پاکستان کو کشمیر اور پانی کے جو سندھ طاس معاہدے میں مزید جو تین دریاجو انہوں نے لیے تھے ہم سے ان کے پانی کی بحالی کے لیے بھی بات کرنی چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ ہو گیا گیا ہے
پڑھیں:
امن کے لیے جنگ ضروری ہے
بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ محلے کا کوئی تلنگا اپنی بدمعاشی کے بل بوتے پر اپنے آپ کو پورے محلے کا ہی مالک سمجھنے لگتا ہے۔ ایسے کردار کبھی کسی کے معاملات میں گھستے ہیں کبھی کسی شریف آدمی پر انگلی اٹھاتے ہیں اور کبھی کسی پر ہاتھ اٹھا کر اپنی بدمعاشی کی دھاک بٹھاتے ہیں۔ لیکن وہ جو کہتے ہیں کہ ہر غرور کا سر نیچا ہوتا ہے تو اسی طرح ایسے بدمعاشوں کا حل بھی عموماً محلے سے ہی دستیاب ہوتا ہے۔
ہوتا کچھ یوں ہے کہ اس محلے کا کوئی شریف نوجوان، تلنگے کے بناوٹی رعب داب سے تنگ آکر ایک دن اس کا گریبان تھام لیتا ہے۔ دو چار رسید بھی کرتا ہے۔ چار چھ صلواتیں بھی سناتا ہے۔ بدمعاش کی ککری ہو جاتی ہے اور پھر یا تو وہ بدمعاشی سے تائب ہو جاتا ہے یا کسی اور بدمعاش سے صلح صفائی کے لیے ملتمس ہوتا ہے۔
اس روز مرہ کی کہانی کو پاک بھارت حالیہ مختصر جنگ کے تناظر میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ بھارت اس خطے کا وہ بدمعاش بن چکا تھا جس نے سارے خطے کی زندگی اجیرن کی ہوئی تھی۔ کبھی نیپال سے جھگڑا، کبھی چین کو دھمکیاں، کبھی افغانستان میں در اندازی۔ کبھی بلوچستان میں دہشتگردی اور کبھی ایران سے اختلافات۔ خطے کو تو چھوڑیں بین الاقوامی طور پر دنیا بھارت کی بدمعاشی سے تنگ تھی۔ سنیں کینیڈا کیا الارم لگا رہا ہے؟ امریکا میں بھارت کیا کر رہا ہے؟ اور یمن میں کس طرح کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔
اس عہد میں دنیا کا کوئی ملک جنگ کی خواہش نہیں رکھتا۔ دنیا اس وقت پسماندہ ممالک کی معیشت کی بہتری میں مصروف ہے کیونکہ دنیا کو آنے والے دنوں میں بے شمار مسائل کا سامنا ہو گا۔ خوراک کی قلت، پانی کی کمیابی، آبادی کا پھیلاؤ، موسمیاتی تبدیلیاں دنیا کے ایجنڈے پر سر فہرست ہیں۔ اس وقت کوئی نہیں چاہتا کہ اپنی باقی ماندہ جمع پونجی جنگ کی آگ میں جھونک دے۔ کوئی نہیں چاہتا کہ اس کے عوام کے ہاتھ میں روٹی کے بجائے بندوق ہو۔
بھارت اس بات کو بخوبی جانتا تھا کہ مدت بعد پاکستان کی معیشت بہتر ہو رہی ہے۔ اسٹاک مارکیٹ ریکارڈ پر ریکارڈ بنا رہی ہے۔ شرح سود میں آئے روز کمی ہو رہی ہے۔ ڈالر کی قدر کچھ عرصے سے مستحکم ہے۔ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔ دنیا پاکستان کے معاشی امور میں دلچسپی لے رہی ہے ۔ سربراہان مملکت ہمارے مہمان بن رہے ہیں۔ یہ معیشت کے ٹیک آف کا ایسا مرحلہ ہے جہاں پاکستان کسی قسم کی جنگ کا رسک نہیں لے سکتا۔ کیونکہ طویل جنگ ترقی کی اس معمولی سی رمق کو چاٹ سکتی تھی۔
اسی خیال کو مدنظر رکھ کر بھارت نے پہلگام ڈرامہ رچایا۔ جس علاقے میں اپنی نو لاکھ فوج تھی وہیں دہشتگردی کروائی گئی۔ اور بنا کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام جڑ دیا۔ بھارتی سوشل میڈیا نے بنا کسی تحقیق کے ٹرینڈ بنانا شروع کر دیے۔ انڈین میڈیا گلے پھاڑ پھاڑ کر جنگ کی دھمکیاں دینے لگا۔ دنیا بھر نے پہلگام میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعے کی مزمت تو ضرور کی مگر کسی نے بھی پاکستان کو دوش نہیں دیا۔ اس سے مودی حکومت مزید جھنجھلا گئی۔ انہوں نے پاکستان پر بزدلانہ حملے شروع کیے۔ کہیں ڈرون بھیجے کہیں لائن آف کنٹرول پر بلاجواز فائرنگ کر کے پاکستان کو اشتعال دلایا تاکہ دنیا پاکستان کو در اندازی کا الزام دے لیکن ایسا ہو نہ سکا۔
پاکستان نے پورے صبر و تحمل سے کام لیا۔ ساری دنیا کے سامنے ایک ایک ثبوت رکھا۔ بارہا پہلگام واقعے پر افسوس کا اظہار کیا مگر یہ شرافت کی باتیں مودی جی کو راس نہیں آئیں۔ بھارتی میڈیا نے ایک ہی رات میں خواب ہی خواب میں تو پورا پاکستان فتح کر لیا۔ خیال ہی خیال لاہور میں فتح کا جشن منالیا، کراچی کو افسانوی طریقے سے ملیا میٹ کر دیا، سیالکوٹ پر اپنا خیالی جھنڈا لگا دیا۔ یہ سب کچھ بھارتی ناظرین کی حوصلہ افزائی کے لیے تھا لیکن جھوٹ کا یہ بازار زیادہ دیر تک نہیں چل سکا۔
صبح ہوئی تو کراچی میں کاروبار زندگی ویسا ہی تھا جیسا ہمیشہ سے ہے۔ لاہوریے بیدار ہوئے تو کچھ بھی نہیں بدلا تھا۔ صرف انڈین میڈیا کا جھوٹ پکڑا گیا۔ ایک رات کے جھوٹ کی وجہ سے انڈین میڈیا پر اب خود بھارتی لوگوں کا اعتبار ہی ختم ہو گیا۔ اب بھارتیوں کو پتہ چل چکا ہے کہ انڈین میڈیا فلم تو بنا سکتا ہے، کہانی تو بنا سکتا ہے ، اے آئی کی مدد سے جنگ کی بساط تو بچھا سکتا ہے مگر سچ نہیں بول سکتا۔
مودی حکومت کی پوزیشن پہلے ہی خراب تھی۔ اس ڈرامے سے سوچا گیا تھا کہ اس حکومت کو سہارا ملے گا مگر بات الٹ پڑ گئی۔ اب پاکستان سے بدترین شکست کے بعد، ہوسکتا ہے کہ مودی حکومت بہار کے الیکشن تک کا انتظار نہ کر سکے۔ اب حکومت کی کرسی کی ٹانگیں لرز رہی ہیں اور چل چلاؤ کا دور ہے۔ اتحادی بھی اس ہزیمت سے جان چھڑانے کی بات کر رہے ہیں۔ اب مودی حکومت مٹھی میں ریت کی مانند ہے جو ہر لمحے ہاتھ سے پھسلستی جا رہی ہے۔
پاکستان نے بھارت کے مقابلے میں دانش اور بردباری کا ثبوت دیا۔ نہ ہمارے میڈیا نے رپورٹنگ کے نام پر کہانیاں سنائیں نہ مودی حکومت کے بے سروپا الزامات کا جواب دیا۔ پاکستان نے بہت سوچ سمجھ کر صرف چند گھنٹے جنگ کی۔ اور ان چند گھنٹوں میں بھارت کے غرور کا بھرکس نکل گیا۔ مودی حکومت پہلے دنیا سے اپنے 6 طیاروں کی تباہی چھپانے میں مصروف تھی کہ اچانک اس کا سامنا عاصم منیر کی فوج سے ہو گیا۔ مودی حکومت کی بدمعاشی لمحوں میں خاک میں مل گئی۔ خطے کے بدمعاش کو وہ سبق ملا کہ وہ جان چھڑوانے کے لیے امریکا کے پاؤں پڑ گیا۔ چند گھنٹوں میں پاکستان کی بہادر سپاہ نے بھارت کو وہ سبق سکھایا کہ اب مدت تک خطے میں سکون ہے گا۔
جنگ کوئی اچھی چیز نہیں لیکن بعض اوقات امن کی خاطر جنگ کرنا لازم ہو جاتی ہے۔ پاکستان کی فوج کے ہاتھوں رسوا ہوئے بغیر بھارت کو چین نہیں پڑ رہا تھا۔ اب آپ دیکھ لیجیے گا کہ مودی حکومت بھی جائے گی، بھارت میں علیحدگی پسند تحریکیں بھی زور پکڑیں گی اور ’ہند توا‘ کا ترانہ بھی اب انہیں بھول جائے گا۔ اب ان کے پاس اپنے زخم چاٹنے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔ پاکستانی فوج کے چند گھنٹوں کے ایکشن نے نہ صرف پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا بلکہ پورے خطے میں امن کو بحال کیا۔
بات محلے کے بدمعاش سے شروع ہوئی تھی۔ بعض اوقات محلے میں امن کی خاطر کسی شریف آدمی کو محلے کے بدمعاش کو ایک زناٹے دار تھپڑ رسید کرنا پڑتا ہے۔ یہی کچھ پاکستانی فوج نے بھارت کے ساتھ کیا ہے۔ اسی بات کو اس پیرائے میں بھی کہا جا سکتا ہے کہ بسا اوقات امن کے حصول کے لیے جنگ لازم ہو جاتی ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔
اردو کالم پاک بھارت جنگ عمار مسعود