Express News:
2025-06-27@17:09:16 GMT

یہ پاکستان کی بہت بڑی فتح، دنیا کا ماحول تبدیل ہو گیا

اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT

لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس نیوز ایاز خان کا کہنا ہے کہ 6 گھنٹے کی جنگ میں ایسا چھکا ہم نے مارا جو باؤنڈری سے باہر جا کر نہیں گرا، اسٹیڈیم سے باہر جا کر گرا، پوری دنیا نے دیکھ لیا کہ چھکا کس طرح سے ماراجاتا ہے، ایک چھکا شارجہ میں جاوید میانداد نے آخری بال پر مارا تھا انڈیا کے خلاف آج تک انڈیا اس کا درد نہیں بھول سکا تو یہ کہاں بھولے گا۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام کنٹرول روم میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہ ہم نے ورلڈ آرڈر چینج کر دیا لیٹرلی یہ کر کے، تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ یہ پاکستان کی اتنی بڑی فتح ہے اتنی بڑی فتح ہے کہ دنیا کا میکانزم تبدیل ہو گیا ہے، دنیا کا ماحول تبدیل ہو گیا ہے۔ بھارت یہ دعویدار تھا کہ وہ دنیا کی چوتھی بڑی آرمی ہے تو پاکستان نے دنیا کی چوتھی بڑی آرمی کو ہرا کہ اب اپنا مقام چوتھی بڑی آرمی پہ لکھ لیا ہے، دنیا کی چوتھی بڑی آرمی جو ہے وہ پاکستان ہے، پاکستان نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ مسلم امہ کی اگر کوئی سب سے بڑی عسکری قوت ہے تو وہ پاکستان ہے۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہم نے جو کہا ہے نہ کہ معرکہ حق، اس آپریشن کو نام دیا گیا ہے کہ مکمل ہو گیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ ہمارے اور ان کے ڈی جی ایم اوز کی جو میٹنگ ہوئی آپ نے خود خبر میں بھی حوالہ دیا ہے، انڈینز نے کہا ہے کہ بات چیت جاری رہے گی تو ہماری طرف سے سیز فائر اس لحاظ سے کمپلیٹ ہو گیا، اب اگر کوئی چیز آئے گی غلط تو اس کا جواب نئے سرے سے دیا جائے گا کیونکہ کمپلیٹ کرنے کا مقصد ہے کہ پاکستان نے اپنی طرف سے دینا کو میسج دیا ہے کہ آپ بالکل بے فکر ہو جائیں، ہم نے جو وعدہ کیا ہے اس پر قائم ہیں اور ہم نہیں کریں گے۔ 

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ساحر لدھیانوی نے کہا تھا کہ جنگ تو خود ایک مسئلہ ہے، جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی، جنگ تو کسی کے حق میں نہیں، وہ پاکستان ہو، وہ انڈیا ہو، ہر دو ممالک جو ہیں ان کے حق میں جنگ نہیں ہے لیکن جب جنگ مسلط کی جاتی ہے، جنگ مسئلوں کا حل نہیں ہوتی، یہ ریئلائزیشن میرے خیال میں مودی کو بھی ہو جانی چاہیے، بی جے پی کو اور انڈینزکو بھی ہو جانی چاہیے۔ 

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ پانی کا اور پاکستان میں جو دہشت گردی ہو رہی ہے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے اس کے ساتھ شامل ہے تنظیمیں جو ہیں جو شامل ہیںاس کے تانے بانے جتنے بھی دہشت گردی کے ہوتے ہیں وہ بھارت جاتے ہیں، بھارت دوست ممالک کی سرحدوں کو استعمال کرتا ہے، پاکستان بارہا دنیا کے ممالک کو بتا چکا ہے کہ بھارت ان سب میں ملوث ہے، پانی کے بارے میں تو مذاکرات کریں گے اور کرنے چاہییں، پاکستان کو کشمیر اور پانی کے جو سندھ طاس معاہدے میں مزید جو تین دریاجو انہوں نے لیے تھے ہم سے ان کے پانی کی بحالی کے لیے بھی بات کرنی چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ ہو گیا گیا ہے

پڑھیں:

ایران،اسرائیل جنگ ،مسلم دنیا کے لیے چشم کشا اسباق

ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ نہ صرف دو ریاستوں کے مابین عسکری تصادم تھا، بلکہ اس نے پوری مسلم امہ کو ایک کٹھن آزمائش میں مبتلا کر دیا۔ یہ جنگ صرف میزائلوں اور ڈرونز کا تبادلہ نہیں تھی، بلکہ فلسطین کے مظلوموں کے لیے ایک امید اور مسلم اتحاد کے لیے ایک موقع تھی، جو ایک بار پھر ضائع ہو گیا۔ آج جب جنگ کا غبار چھٹ چکا ہے، دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ میں تبصرے ہو رہے ہیں، تجزیے چھپ رہے ہیں، تو ضروری ہے کہ ہم خود سے یہ سوال کریں کہ اسرائیل ایران جنگ پر مسلم دنیا کا مجموعی ردِعمل کیا رہا؟ اور کیا یہ ردِعمل امت کے شایانِ شان تھا؟ کئی عرب ممالک نے ایران کے ساتھ سیاسی و مسلکی اختلافات کی بنیاد پر غیر جانبداری کا رویہ اختیار کیا، حالانکہ ایران کی عسکری کاروائیاں دراصل اسرائیلی بربریت کے خلاف تھیں۔ ایران کو نظر انداز کر کے ان ممالک نے درحقیقت فلسطین کی جدوجہد کو کمزور کیا، جس کا فائدہ اسرائیل اور اس کے حامیوں کو پہنچا۔ اگر بات کریں او آئی سی کی تو وہ ایک مردہ گھوڑے یا بےبس تماشائی کے سوا کچھ بھی نہیں۔ اس کا کردار محض بیانات تک محدود رہا۔ کوئی ہنگامی اجلاس، کوئی مشترکہ قرارداد، کوئی مؤثر عملی قدم سامنے نہیں آیا۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مسلم امہ کے اجتماعی ضمیر کی یہ بےحسی اب کوئی نئی بات نہیں رہی۔ امت مسلمہ کو چاہیے کہ وہ خواب غفلت سے بیدار ہو، ایک عالمی مسلم بلاک قائم کرے، مشترکہ خارجہ پالیسی وضع کرے، اور مظلوموں کے دفاع کے لیے عملی اقدامات کرے، ورنہ تاریخ ہمیں بےحسی کے مجرموں میں شمار کرے گی۔
یہ تباہ کن جنگ مسلم دنیا کے لیے گہرے غور و تدبر اور خود احتسابی کا لمحہ ہے۔ اگرچہ بظاہر یہ جنگ چند ہفتوں میں اپنے انجام کو پہنچی، لیکن اس کے اثرات، پیغامات اور اسباق کئی دہائیوں تک مسلم اُمہ کو جھنجھوڑتے رہیں گے۔ خصوصاً غزہ میں جاری انسانی المیہ اور اسرائیلی بربریت کے تناظر میں اس جنگ نے مسلم ممالک کے کردار، اتحاد، سفارتی اہلیت اور دفاعی کمزوریوں کو آئینہ دکھا دیا ہے۔ چند چشم کشا پہلوؤں سے اس کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے۔ (1) ایران کو اسرائیل کے حملوں کا تنہا سامنا کرنا پڑا۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ کسی بڑے مسلم ملک نے عملی طور پر اس کا ساتھ نہیں دیا۔ چند رسمی بیانات، سفارتی ناپسندیدگی اور کچھ علامتی احتجاجات کے سوا مسلم دنیا سے کوئی مشترکہ، مؤثر یا متفقہ ردعمل دیکھنے میں نہیں آیا۔ یہی حال غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہے۔ یہ صورت حال اس ناقابل تردید حقیقت کو عیاں کرتی ہے کہ مسلم دنیا آج بھی شدید داخلی تقسیم، باہمی عدم اعتماد اور قیادت کے بحران کا شکار ہے (2) اس جنگ نے ایک بار پھر یہ حقیقت عیاں کر دی کہ اسرائیل اور اس کے پشت پناہ، خاص طور پر امریکہ، مسلم دنیا کے اصل دشمن ہیں۔ جہاں ایک جانب ایران کے جوہری پروگرام پر شور و غوغا کیا گیا، وہیں اسرائیل کے جوہری ہتھیاروں پر عالمی خاموشی گہرا تضاد ہے۔ فلسطین کی سرزمین پر ہونے والی بمباری، ہسپتالوں اور اسکولوں کو نشانہ بنانے کے باوجود مغرب کی طرف سے “انسانی حقوق” کی دہائی سنائی نہیں دی۔ اس منافقانہ رویے پر مسلم دنیا کو اب آنکھیں کھولنی ہوں گی۔(3) ایران نے میزائل، ڈرون اور دیگر دفاعی ٹیکنالوجیز کا استعمال کر کے واضح کیا کہ اگرچہ وہ معاشی پابندیوں میں جکڑا ہوا ملک ہے، لیکن دفاع کے لیے خود پر انحصار کرتا ہے۔ اس کے برعکس، بیشتر عرب ممالک مغرب سے اسلحہ خریدنے، دفاعی مشاورت لینے اور سیکیورٹی معاہدے کرنے پر انحصار کرتے ہیں۔ جب تک مسلم ممالک اپنی دفاعی صنعت اور ٹیکنالوجی میں خودکفالت حاصل نہیں کریں گے، وہ کسی بحران میں آزادی سے فیصلہ کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔ (4) اقوام متحدہ، عالمی عدالت انصاف، یا بین الاقوامی میڈیا، سب نے ایک طرفہ بیانیہ اپنایا۔ ایران کے میزائلوں کو “خطرہ برائے امن” قرار دیا گیا، جبکہ اسرائیلی فضائی حملوں میں بچوں، خواتین اور شہریوں کی ہلاکتوں کو “دفاعی اقدام” کا نام دیا گیا۔ فلسطینی عوام کو انسانی حقوق کی بات کرنے والے عالمی اداروں نے عملاً تنہا چھوڑ دیا۔ یہ وقت ہے کہ مسلم دنیا اقوام متحدہ کے متبادل ایک نیا عالمی فورم بنانے پر سنجیدگی سے غور کرے۔ (5) ایران کو دنیا بھر میں بالخصوص مسلم دنیا کی عوام کی زبردست اخلاقی حمایت حاصل رہی۔ پاکستان، ترکی، ملائیشیا، انڈونیشیا اور مراکش جیسے ممالک میں عوام نے مظاہروں، ریلیوں اور غزہ سے اظہار یکجہتی کے ذریعے جذبات کی بھرپور ترجمانی کی، لیکن ان ممالک کی حکومتیں اکثر زبانی مذمت سے آگے نہ بڑھ سکیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم عوام بیدار ہو چکے ہیں، مگر ان کی قیادت اب بھی مفادات کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہے۔ (6) اسرائیل نے دنیا کے میڈیا پر اپنے بیانیے کو نہ صرف مسلط کیا بلکہ متاثرہ فریق کو مجرم بنا کر پیش کیا۔ مغربی میڈیا نے فلسطینیوں کی لاشوں کو “جنگی نقصان” کہہ کر اسرائیلی ریاست کی صفائی پیش کی۔ اس سے یہ سبق ملا کہ مسلم دنیا کو اپنا بین الاقوامی میڈیا نیٹ ورک قائم کرنا ہو گا جو ان کے موقف کو عالمی سطح پر مؤثر انداز میں پیش کر سکے۔ (7) ایران-اسرائیل جنگ نے جس طرح مسلم دنیا کو جھنجھوڑا، غزہ کی صورتحال اس سے کہیں زیادہ سنجیدہ اور جذباتی آزمائش ہے۔ ہزاروں شہادتیں، لاکھوں بے گھر افراد، تباہ شدہ انفراسٹرکچر اور بھوک سے بلکتے بچے، یہ سب مسلم دنیا کی بے حسی اور غفلت پر ایک کربناک سوالیہ نشان ہیں۔ اس وقت غزہ کو صرف مذمتی بیانات نہیں، بلکہ بھرپور عملی امداد، سفارتی مہمات، انسانی ہمدردی، اور تعمیر نو کے عزم کی ضرورت ہے۔ (8) ایران-اسرائیل جنگ اور غزہ کا بحران اس امر کا تقاضا کرتے ہیں کہ مسلم ممالک صرف وقتی ردعمل سے آگے بڑھ کر ایک جامع پالیسی وضع کریں۔ اس پالیسی کے اہم نکات درج ذیل ہو سکتے ہیں: (1) ایک مشترکہ دفاعی معاہدہ جس میں تمام مسلم ممالک کسی بھی بیرونی جارحیت کی صورت میں ایک دوسرے کی مدد کے پابند ہوں۔ (2) ایک اسلامی انسانی امدادی نیٹ ورک جو ہر بحران میں فوری رسپانس دے سکے۔ (3) ایک اسلامی میڈیا اتحاد جو عالمی سطح پر مسلم نقطۂ نظر کو اجاگر کرے۔(4) ایک سیاسی و سفارتی بلاک جو عالمی اداروں میں فلسطینی حقوق کی مؤثر وکالت کرے۔
ایران اور اسرائیل کی حالیہ جنگ محض دو ریاستوں کا ٹکراؤ نہیں بلکہ مسلم دنیا کے ضمیر کا امتحان تھا۔ یہ جنگ ہمیں جھنجھوڑتے ہوئے یہ پیغام دے رہی ہے کہ جب تک ہم متحد نہیں ہوں گے، خود پر انحصار نہیں کریں گے، اور دشمن کو پہچان کر عملی اقدامات نہیں اٹھائیں گے، ہم اسی طرح تماشائی بنے رہیں گے۔ یہ وقت ہے جاگنے کا، قدم اٹھانے کا، اور اُمت کے مستقبل کو محفوظ بنانے کا۔

متعلقہ مضامین

  • ایران،اسرائیل جنگ ،مسلم دنیا کے لیے چشم کشا اسباق
  • پہلگام واقعے پر انڈیا نے بغیر کسی ثبوت کے شور مچایا
  • اسٹیبلشمنٹ ہماری اپنی ہے، ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے میں کوئی شرم نہیں
  • انٹرنیشنل کرکٹ میں نئے قوانین متعارف کرادیے گئے
  • چیلنجز سے نمٹنے کےلیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے، چینی وزیر اعظم
  • ایران نے اسرائیل و امریکہ کا غرور خاک میں ملا دیا
  • ٹیسٹنگ گراؤنڈ
  • ماحول دوست ٹیکنالوجی کے فروغ کیلئے پالیسی اقدامات تیار ہیں، معاون خصوصی
  • گلبرگ ٹاؤن کا 2 ارب 49 کروڑ روپے کا “گرین بجٹ” پیش، تعلیم، صحت اور ماحول کو ترجیح
  • عذر گناہ بدتر از گناہ