ریاض : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے اپنے 4 روزہ اہم دورے کے آغاز پر سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچ گئے، جہاں ان کا پرتپاک استقبال سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کیا۔

ریاض پہنچنے پر صدر ٹرمپ کو روایتی عربی قہوہ پیش کیا گیا اور ان کی محمد بن سلمان سے بند کمرہ ملاقات بھی ہوئی، جس میں خطے کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ ٹرمپ کا وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد پہلا بڑا بین الاقوامی دورہ ہے۔ وہ اس دورے میں قطر اور متحدہ عرب امارات بھی جائیں گے۔

یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب صدر ٹرمپ کو بعض سیکیورٹی خدشات کا سامنا ہے، خاص طور پر قطر کی جانب سے تحفے میں دیے جانے والے پرتعیش طیارے کے معاملے پر، جس کے بارے میں امریکی دفاعی ماہرین اور خفیہ ادارے سوالات اٹھا چکے ہیں۔

یہ دورہ نہ صرف جغرافیائی سیاست میں تبدیلی لا سکتا ہے بلکہ امریکا اور خلیجی ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو بھی نئی سمت دے سکتا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امریکی صدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے تاریخی دورے پر روانہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کے روز سعودی عرب کے لیے روانہ ہو گئے، جہاں سے وہ مشرق وسطیٰ کے تاریخی دورے کا آغاز کر رہے ہیں۔ اس دورے میں غزہ میں اسرائیل-حماس جنگ پر سفارتی کوششیں، ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات اور اربوں ڈالر کے تجارتی معاہدے ایجنڈے کا حصہ ہوں گے۔

ایئر فورس ون کے ذریعے روانگی سے کچھ دیر قبل صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخی دورہ ہے۔ اور اچھی خبر یہ ہے کہ امریکی-اسرائیلی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کو رہا کر دیا گیا ہے۔ وہ زندہ ہے، واپس آ رہا ہے، یہ اس کے والدین کے لیے بڑی خوشخبری ہے۔

ٹرمپ کے اس پہلے بڑے غیر ملکی دورے پر غزہ میں جاری جنگ چھائی رہے گی۔ حماس نے یرغمالی کی رہائی کے بعد ٹرمپ سے جنگ کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ وہ قطر میں مذاکرات کے لیے ثالث بھیجیں گے۔

مزید پڑھیں: سفید فام جنوبی افریقی مہاجرین کا پہلا گروپ امریکا پہنچ گیا

ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ اگر روس-یوکرین مذاکرات ترکی میں آگے بڑھے تو وہ جمعرات کو اپنا پروگرام تبدیل کرکے استنبول جا سکتے ہیں۔ اگر مجھے لگا کہ میری موجودگی سے مذاکرات میں بہتری آ سکتی ہے تو میں ضرور جاؤں گا۔

ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام پر مذاکرات میں بہت اچھی پیشرفت ہو رہی ہے۔ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ٹرمپ نے اس امکان کا بھی اظہار کیا کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن ترکی میں مذاکرات میں شریک ہو سکتے ہیں، جس سے ایک تاریخی سربراہی ملاقات کا امکان پیدا ہو سکتا ہے۔

صدر ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کا دورہ سعودی عرب سے شروع ہو رہا ہے، وہی جگہ جہاں سے انہوں نے اپنے پہلے دورِ صدارت کا پہلا بیرونی دورہ 2017 میں کیا تھا۔ اس دورے میں وہ مصر اور سعودی قیادت کے ساتھ مشہور چمکتے ہوئے گلوب والی تصویر میں نظر آئے تھے۔

تاہم اس بار وہ اسرائیل کا دورہ نہیں کر رہے، جسے بعض مبصرین مشرق وسطیٰ میں خلیجی ممالک کی بڑھتی ہوئی تزویراتی اہمیت اور ٹرمپ کے ساتھ کاروباری روابط کا اشارہ قرار دے رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا پاکستان ٹرمپ دنیا

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر کا دورہ سعودی عرب، بن سلمان کا ریاض میں ٹرمپ کا استقبال
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب، کونسے اہم امریکی سرمایہ کار سعودی عرب پہنچ رہے ہیں؟
  • صدر ٹرمپ پہلے غیرملکی دورے پرسعودی عرب کے دار الحکومت ریاض پہنچ گئے
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب پہنچ گئے، اہم ملاقاتیں متوقع
  • امریکی صدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے 4 روزہ دورے کے آغاز میں سعودی عرب پہنچ گئے
  • سعودی عرب ، امارات اور قطر کا دورہ تاریخی حیثت کا حامل ہے ، ٹرمپ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج ریاض پہنچیں گے
  • امریکی صدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے تاریخی دورے پر روانہ
  • صدر ٹرمپ پہلے غیرملکی دورے پر کل سعودی عرب پہنچیں گے ‘ریاض میں استقبال کے انتظامات مکمل