دادو: 40 سالہ خاتون کا اغوا کے بعد اجتماعی زیادتی کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
دادو میں 40 سالہ خاتون نے الزام لگایا کہ اسے اغوا کر کے ایک ہفتے تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
مبینہ زیادتی کا شکار 40 سالہ خاتون کی جانب سے سیشن کورٹ میں تحریری درخواست جمع کروائی گئی ہے۔
متاثرہ خاتون نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ اسے مسلح ملزمان نے ایک ہفتہ قبل اغوا کیا اور کچے کے گاؤں کورائی میں اسے بااثر افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
درخواست میں خاتون نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ پولیس نے بااثر ملزمان کے خلاف کارروائی کے بجائے بااثر افراد کی سہولت کاری کرتے ہوئے اسے ورثاء کے حوالے کردیا۔
اس معاملے پر ڈی ایس پی سلطان چانڈیو کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون کے پولیس پر الزامات غلط ہیں۔ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے اور کارروائی بھی کی جائے گی۔
خاتون کی درخواست پر سیشن کورٹ ایس ایس پی دادو سے 16 مئی کو رپورٹ طلب کرلی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: زیادتی کا
پڑھیں:
لاہور، ڈیفنس فیز 6 میں اغوا کی واردات، ڈاکٹر طاہر جمیل کو کس نے اٹھایا؟
لاہور:لاہور کے علاقے ڈیفنس فیز 6 سے معروف ڈاکٹر طاہر جمیل کے مبینہ اغواء کا واقعہ پیش آیا، جس کی اطلاع ملتے ہی لاہور پولیس مکمل متحرک ہو گئی۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران موقع پر پہنچے اور جائے وقوعہ کے تمام شواہد کا تفصیلی جائزہ لیا۔ انہوں نے متاثرہ خاندان سے بھی ملاقات کی اور انہیں مغوی کی جلد بحفاظت بازیابی کی یقین دہانی کرائی۔
پولیس ترجمان کے مطابق ڈاکٹر طاہر جمیل 62 سال کی عمر کے حامل ہیں اور ڈی ایچ اے فیز 6 کے رہائشی ہیں۔ وہ اپنے کلینک سے واپس اپنے گھر آ رہے تھے کہ راستے میں دو موٹر سائیکل سواروں نے انہیں روکا اور اپنے ساتھ لے گئے۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے تفتیشی ٹیم کو ہدایات دی ہیں کہ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے مغوی کو بحفاظت بازیاب کیا جائے۔
مزید پڑھیں: لاہور پولیس کو چیکنگ کے دوران اخلاقیات کا دامن نہ چھوڑنے کی ہدایت
انہوں نے کہا کہ اس اغواء کی واردات کو "ریڈ لائن" کے طور پر لیا جا رہا ہے، اور ملزمان کو پکڑ کر قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
پولیس کی تفتیشی ٹیم نے جائے وقوعہ سے برآمد ایمبولینس سمیت تمام شواہد کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔ فیصل کامران نے مزید کہا کہ تمام وسائل بروئے کار لا کر ملزمان کو ہر صورت پکڑا جائے گا اور وہ بچ نہیں سکیں گے۔
مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور متعلقہ ایس پی سمیت دیگر افسران بھی موقع پر موجود ہیں۔