دادو: 40 سالہ خاتون کا اغوا کے بعد اجتماعی زیادتی کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
دادو میں 40 سالہ خاتون نے الزام لگایا کہ اسے اغوا کر کے ایک ہفتے تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
مبینہ زیادتی کا شکار 40 سالہ خاتون کی جانب سے سیشن کورٹ میں تحریری درخواست جمع کروائی گئی ہے۔
متاثرہ خاتون نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ اسے مسلح ملزمان نے ایک ہفتہ قبل اغوا کیا اور کچے کے گاؤں کورائی میں اسے بااثر افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
درخواست میں خاتون نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ پولیس نے بااثر ملزمان کے خلاف کارروائی کے بجائے بااثر افراد کی سہولت کاری کرتے ہوئے اسے ورثاء کے حوالے کردیا۔
اس معاملے پر ڈی ایس پی سلطان چانڈیو کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون کے پولیس پر الزامات غلط ہیں۔ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے اور کارروائی بھی کی جائے گی۔
خاتون کی درخواست پر سیشن کورٹ ایس ایس پی دادو سے 16 مئی کو رپورٹ طلب کرلی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: زیادتی کا
پڑھیں:
موضوع: امام حسن ؑ کے دور کے سیاسی و اجتماعی حالات
دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںپروگرام دین و دنیا
موضوع: امام حسن ؑ کے دور کے سیاسی و اجتماعی حالات
میزبان: محمد سبطین علوی
مہمان: حجہ الاسلام و المسلمین آقای عون علوی
موضوعات گفتگو:
????امام حسن علیہ السلام کے دور میں سیاسی گروہ بندیاں
????امام حسن (ع) کے ساتھیوں کے حالات
????مخالفین امام کی سیاسی صورتحال
خلاصہ گفتگو:
امام حسن علیہ السلام کے دور میں عراق کے اندر سیاسی گروہ بندیاں شدید تھیں۔ ایک گروہ وہ تھا جو صرف دنیاوی مفادات کے لیے امامؑ کے ساتھ تھا، جنگ کے خوف اور لالچ نے ان کے عزم کو کمزور کر دیا۔ دوسرا گروہ خوارج کا تھا جو امامؑ کے سخت مخالف اور شام کے پروپیگنڈا سے متاثر تھا۔ تیسرے وہ مخلص ساتھی تھے جو ہر حال میں امامؑ کے ساتھ رہے مگر تعداد میں کم تھے۔
امام حسنؑ کے ساتھیوں میں کئی ایسے بھی تھے جو مالی لالچ یا خوف کی وجہ سے دشمن کی طرف جھک گئے۔ بعض قبائل نے شام کی رشوت اور وعدوں کے بدلے امامؑ کو تنہا چھوڑ دیا۔
دوسری طرف شام کی حکومت منظم، مالی طور پر مضبوط اور پروپیگنڈا کے ہتھیار سے لیس تھی۔ امیر شام نے سیاسی تدبیروں اور تعلقات کے ذریعے عراق کے کمزور حالات سے فائدہ اٹھایا اور امام حسنؑ کے خلاف محاذ کو مضبوط کیا۔ یہ داخلی کمزوری اور بیرونی سازشیں صلح کے پس منظر کا اہم سبب بنیں۔