سپریم کورٹ نے پیر کے روز نور مقدم قتل کیس میں سزائے موت کے خلاف ظاہر جعفر کی اپیل پر سماعت فریقین کی باہمی رضامندی سے 19 مئی تک ملتوی کر دی۔

تین رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس ہاشم کاکڑ نے کی جبکہ دیگر ارکان میں جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس علی باقر نجفی شامل تھے۔ ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے اضافی دستاویزات جمع کروانے کے لیے وقت مانگا، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس کاکڑ نے کہا کہ جب وکیل عدالت میں موجود ہے تو التواء کیوں دیا جائے؟انہوں نے عدالتی نظام میں تاخیری حربوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہماری عدالت میں مقدمہ صرف اس وقت ملتوی ہوتا ہے جب جج یا وکیل فوت ہو جائے۔انہوں نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ اگر سزائے موت کے مجرم کو دہائیوں بعد رہا کیا جائے تو اس سے عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد متاثر ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر کوئی ملزم برسوں بعد بری ہو کر آئے تو وہ فائل اٹھا کر عدالت کے منہ پر دے مارے، اس نظام پر کوئی اعتبار نہیں کرے گا۔اپنے تحفظات کے باوجود بینچ نے سماعت ملتوی کرنے پر اتفاق کیا اور فریقین کو آئندہ پیشی کے لیے مکمل تیاری کے ساتھ حاضر ہونے کی ہدایت کی۔ جسٹس نجفی نے کہا کہ استغاثہ (پراسیکیوشن) دفاع کے تحریری دلائل جمع ہونے کے بعد اپنا باقاعدہ جواب داخل کرے۔نور مقدم عمر 27 سال، کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد میں نہایت سفاکانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔ ظاہر جعفر کو جائے وقوعہ سے گرفتار کیا گیا اور قتل کا الزام عائد کیا گیا۔ایف آئی آر کے مطابق نور کو تیز دھار آلے سے قتل کرنے کے بعد سر تن سے جدا کیا گیاجس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔فروری 2022 میں سیشن عدالت نے ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی، ساتھ ہی 25 سال قید اور جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔اس کیس میں دو گھریلو ملازمین کو بھی سزا سنائی گئی جبکہ دیگر شریک ملزمان جن میں ظاہر کے والدین اور تھراپی ورکس کے عملہ شامل تھے بری کر دیے گئے۔مارچ 2023 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظاہر جعفر کی سزائے موت کو برقرار رکھا اور 25 سال قید کی سزا کو دوسری سزائے موت میں تبدیل کر دیا۔ ظاہر جعفر نے اپریل 2023 میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سزائے موت ظاہر جعفر کیا گیا

پڑھیں:

27ویں ترمیم سے سپریم کورٹ  کو شید ید خطرہ ، کنو نشن بلایا جائے 

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) ستائیسویں آئینی ترمیم کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس یحیی آفریدی کو خط لکھ دیا ہے جس میں فوری اقدام کا مطالبہ کیا گیا کہ جب تک چھبیسویں آئینی ترمیم پر سوالات ہیں نئی آئینی ترمیم مناسب نہیں۔ بطور عدلیہ سربراہ فوری طور پر ایگزیکٹو سے رابطہ کریں اور واضح کریں کہ آئینی عدالتوں کے ججز سے مشاورت کے بغیر ترمیم نہیں ہو سکتی۔ آئینی عدالتوں کے ججز پر مشتمل ایک کنونشن بھی بلایا جا سکتا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس کو لکھا کہ آپ اس ادارے کے صرف ایڈمنسٹریٹر نہیں بلکہ گارڈین بھی ہیں، اور یہ لمحہ آپ سے لیڈرشپ دکھانے کا تقاضا کرتا ہے۔ وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی دلیل کے طور پر زیر التوا مقدمات کا جواز دیا جا رہا ہے، حالانکہ اسی فیصد زیر التوا مقدمات ضلعی عدلیہ کی سطح پر ہیں، سپریم کورٹ کی سطح پر نہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جاپان اور برطانیہ میں بھی ایک ہی سپریم کورٹ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت میں آئینی عدالت کا ذکر محدود مدت، صرف چھ سال کے لیے کیا گیا تھا اور وہ بھی ایک خاص سیاسی پس منظر کے تحت ذکر تھا۔ اس وقت پرویز مشرف کا آمرانہ دور ختم ہوا تھا۔ اس وقت ملک میں کون سا آئینی خلا ہے، اس وقت آئینی عدالت کے قیام کی کیا ضرورت ہے۔ سینئر وکلا اور ریٹائرڈ ججز نے بھی چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر ستائیسویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ متن میں کہا گیا ہے کہ  ہم غیر معمولی حالات میں یہ خط لکھ رہے ہیں، کیونکہ سپریم کورٹ اپنے قیام کے بعد آج سب سے بڑے خطرے سے دوچار ہے۔ ماضی میں کوئی سول یا فوجی حکومت سپریم کورٹ کو اپنا ماتحت ادارہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوئی، اور اگر چیف جسٹس متفق ہیں تو ردعمل دینا سپریم کورٹ کا حق ہے۔ یہ خط سینئر وکیل فیصل صدیقی کی جانب سے تحریر کیا گیا، جس پر جسٹس (ر) مشیر عالم،  مخدوم علی خان، منیر اے ملک، عابد زبیری، جسٹس (ر) ندیم اختر، اکرم شیخ، انور منصور، علی احمد کرد، خواجہ احمد حسین اور صلاح الدین احمد کے بھی دستخط ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جسٹس اطہر کا چیف جسٹس کو خط، عوامی رائے کو دبانے کیلئے سپریم کورٹ کے استعمال پر اظہار افسوس
  • 27ویں ترمیم سے سپریم کورٹ  کو شید ید خطرہ ، کنو نشن بلایا جائے 
  • یاسین ملک کے لیے سزائے موت کا بھارتی مطالبہ ، سماعت 28 جنوری تک ملتوی
  • سابق ججز اور وکلا کا چیف جسٹس سے 27ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • سپریم کورٹ میں دوران سماعت آئینی عدالت پر جسٹس منصور کے دلچسپ ریمارکس پر قہقہے
  • جسٹس منصور علی شاہ کے دلچسپ ریمارکس، کمرہ عدالت میں قہقہے
  • وفاقی آئینی عدالت کے ججز کے نام منظرِ عام پر آگئے
  • ستائیسویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ
  • 27ویں ترمیم:ملک میں بڑی آئینی تبدیلیوں کے لیے رواں ہفتہ اہم
  • 27 ویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ