WE News:
2025-09-27@09:53:45 GMT

سپریم کورٹ رولز 1980 منسوخ، نئے قواعد 6 اگست سے نافذ

اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT

سپریم کورٹ رولز 1980 منسوخ، نئے قواعد 6 اگست سے نافذ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سپریم کورٹ رولز 1980 کو منسوخ کرتے ہوئے سپریم کورٹ رولز 2025 نافذ کر دیے ہیں، جو 6 اگست 2025 سے مؤثر ہوں گے، وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کے مطابق، منسوخ شدہ قواعد کے تحت زیرِ التوا اپیلیں اوردرخواستیں پرانے طریقہ کار کے مطابق نمٹائی جائیں گی۔

نئے قواعد میں اہم ترامیم کی گئی ہیں، جن میں فوجداری اور براہِ راست دیوانی اپیل دائر کرنے کی مدت 30 دن سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی ہے، جبکہ رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل 14 دن میں دائر کرنا لازمی ہوگا۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف نظرثانی درخواست کی مدت 30 دن مقرر کی گئی ہے، اور درخواست کے ساتھ فیصلے یا حکم کی تصدیق شدہ کاپی اور فریقِ مخالف کو فوری نوٹس دینا لازم ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:

مزید برآں، نئے شواہد پر مبنی درخواست کے ساتھ مصدقہ دستاویزات اور حلف نامہ جمع کرانا لازمی ہے، جبکہ غیر سنجیدہ یا پریشان کن نظرثانی درخواست پر وکیل یا فریق پر 25 ہزار روپے تک لاگت عائد ہو سکتی ہے۔ نظرثانی درخواست ممکنہ طور پر وہی بینچ سنے گا جس نے اصل فیصلہ دیا تھا، تاہم اگر مصنف جج ریٹائر یا مستعفی ہو جائیں تو بینچ کے دیگر ججز سماعت کریں گے۔ جیل درخواستوں پر کوئی کورٹ فیس نہیں لی جائے گی۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے قواعد کی تیاری کے لیے جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی شامل تھے۔ کمیٹی نے ججز، سپریم کورٹ آفس، بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز سے تجاویز حاصل کر کے یہ مسودہ تیار کیا۔

مزید پڑھیں:

کورٹ فیس چارٹ بھی ازسرِنو جاری کیا گیا ہے، جو 6 اگست سے نافذ ہوگا۔ اس کے مطابق سی پی ایل اے اور سول اپیل کی فیس 2500 روپے، آئینی درخواست کی فیس 2500 روپے، سول ریویو کی فیس 1250 روپے، سیکیورٹی چالان فیس 50 ہزار روپے، انٹرا کورٹ اپیل فیس 5000 روپے، پاور آف اٹارنی فیس 500 روپے، کیویٹ فیس 500 روپے، کنسائز اسٹیٹمنٹ فیس 500 روپے، انٹراپیئرنس فیس 100 روپے، حلف نامہ فیس 500 روپے، درخواست فیس 100 روپے اور ہر ضمیمہ کی فیس 100 روپے مقرر کی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس شاہد وحید چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ سپریم کورٹ رولز کورٹ فیس چارٹ وزارت قانون.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جسٹس شاہد وحید چیف جسٹس یحیی آفریدی سپریم کورٹ سپریم کورٹ رولز کورٹ فیس چارٹ سپریم کورٹ رولز فیس 500 روپے کی فیس

پڑھیں:

کراچی یونیورسٹی  نے جسٹس طارق جہانگیری کی قانون کی ڈگری منسوخ، 3 برس کی پابندی عائد کر دی

کراچی+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) جامعہ کراچی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری منسوخ کرتے ہوئے ان پر 3 سال کی پابندی عائد کر دی۔ اعلامیے کے مطابق طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم کا ایل ایل بی کا نتیجہ اور ڈگری منسوخ کر دی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ طالبعلم پر غیر منصفانہ ذرائع استعمال کرنے پر 3 سال کی پابندی بھی عائد کر دی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طالب علم کو کسی بھی یونیورسٹی یا کالج میں داخلہ اور امتحانات دینے سے بھی روک دیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق طارق محمود کبھی اسلامیہ لاء کالج کراچی کے باقاعدہ طالبعلم نہیں تھے۔ دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس کے کے آغا نے فیصلہ تحریر کیا جس میں کہا گیا کہ درخواست گزار وکلاء نے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینے سے انکار کیا اور کمرہ عدالت چھوڑ کر چلے گئے۔ درخواست گزاروں کا رویہ واضح طور پر عدم دلچسپی ظاہر کرتا ہے۔ لہٰذا ساتوں درخواستیں عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کی جاتی ہیں۔ فیصلے کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عدالت کی اجازت سے باوقار انداز میں بات کی تاہم درخواست کے کسی نکتے پر بحث نہیں کی اور بعدازاں کمرہ عدالت سے چلے گئے۔ ان کی فریق بننے کی درخواست بھی عدم پیروی پر خارج کردی گئی۔ جسٹس کے کے آغا نے مشاہدہ کیا کہ وکلاء نے دوران سماعت عدالتی وقار کو مجروح کیا، نعرے بازی کی اور عدالتی کارروائی کو دانستہ متاثر کیا جو کہ سینئر وکلاء کے شایان شان رویہ نہیں۔ عدالت نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے وکلاء کے خلاف کوئی نوٹس جاری نہیں کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی کارروائی کو وکلاء کی خواہش کے سامنے یرغمال نہیں بنایا جا سکتا، کارروائی کس طرح چلانی ہے یہ عدالت کا اختیار ہے۔ ساتھ ہی رجسٹرار کو ہدایت دی گئی کہ سماعت کے دوران اندر اور باہر کی سی سی ٹی وی و آڈیو ریکارڈنگ فوری طور پر محفوظ کی جائیں۔ اُدھر جوڈیشل ورک سے روکنے کے کیس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ایڈووکیٹ منیر اے ملک کو وکیل مقرر کیا ہے۔ جسٹس طارق جہانگیری نے سپریم کورٹ میں ذاتی حیثیت سے درخواست دائر کی تھی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5رکنی آئینی بینچ 29ستمبر کو جسٹس طارق محمود جہانگیری کی درخواست پر سماعت کرے گا۔ آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی یونیورسٹی  نے جسٹس طارق جہانگیری کی قانون کی ڈگری منسوخ، 3 برس کی پابندی عائد کر دی
  • ہائیکورٹ ججز کی کارکردگی بارے اجلاس، محفوظ فیصلہ 90روز میں سنانے کی تجویز
  • جامعہ کراچی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کردی
  • جوڈیشل ورک سے روکنے کا کیس؛ جسٹس جہانگیری نے اپنا وکیل مقرر کرلیا
  • جسٹس طارق ڈگری کیس، سندھ ہائیکورٹ میں تمام درخواستیں خارج ‘سپریم کورٹ  میں اپیل 29 ستمبر کوسماعت کیلئے مقرر 
  • سپریم کورٹ: جسٹس طارق جہانگیری کی اپیل آئینی بینچ میں سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی اپیل سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی اپیل سماعت کیلئے مقرر
  • ملٹری کورٹ سے سزا کیخلاف اپیل ؛لاہور ہائیکورٹ کی وفاقی سیکرٹری قانون کو معاملہ کابینہ میں پیش کرنے کیلئے 10دن کی مہلت 
  • ججز ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کرسکتے، سپریم کورٹ