سپریم کورٹ نے عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
سپریم کورٹ نے عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیے WhatsAppFacebookTwitter 0 12 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) یحییٰ آفریدی نے منگل کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر دی گئی آبزرویشن پر سوالات اٹھا دیے۔
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس محمد شفیع صدیقی اور میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے آج ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر پیش ہوئے، جب کہ پنجاب کے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے ریاست کی نمائندگی کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس آفریدی نے لاہور ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں دیے گئے بعض ’نتائج‘ پر نوٹس لیا، جن کی بنیاد پر عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کی گئی تھیں۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا ضمانت کے کیس میں حتمی مشاہدات دیے جا سکتے ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ اس اصول کی بنیاد پر فی الحال ہم یہ بات نہیں کریں گے کہ اس کیس میں دیے گئے نتائج درست ہیں یا نہیں، ہم اس وقت قانونی نکات میں نہیں جائیں گے، اگر ہم قانونی نتائج کو چھیڑیں گے تو پھر دونوں میں سے کسی ایک فریق کا کیس متاثر ہو سکتا ہے۔
انہوں نے فریقین کے وکلا کو ہدایت کی کہ وہ قانونی سوالات پر عدالت کی معاونت کریں اور اگلی سماعت تک اپنی تیاری مکمل کریں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کوئی ایسے نتائج نہیں دے گی جو کیس کو متاثر کریں۔
ایک موقع پر سلمان صفدر نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں روسٹرم پر بات کرنے کی اجازت دی جائے لیکن چیف جسٹس آفریدی نے یہ استدعا مسترد کر دی۔
بعد ازاں بینچ نے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 19 اگست تک ملتوی کر دی۔
’انجینئرڈ اور جعلی شواہد‘
سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے 29 جون کو عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں کی سماعت کی تھی، لیکن سلمان صفدر کی غیر حاضری کے باعث نوٹس جاری کیے بغیر سماعت ملتوی کر دی گئی تھی۔
عمران خان کی اپیل میں مؤقف اپنایا گیا کہ پی ٹی آئی کے بانی پر 9 مئی کو تشدد کی سازش اور اس میں مدد دینے کا الزام ہے، تاہم، مبینہ جرم کے وقت عمران خان قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست میں تھے، لہٰذا ان کا تشدد میں ملوث ہونا ’ناممکن‘ تھا۔
لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت کی درخواستیں مسترد کرنے پر، تازہ اپیل میں کہا گیا کہ عدالت نے ’انجینئرڈ اور جعلی شواہد‘ پر انحصار کیا، جن میں پولیس افسران کے پرانے، ناقابلِ اعتبار اور تاخیر سے دیے گئے بیانات شامل ہیں۔
اپنے تفصیلی فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی اور جسٹس طارق محمود باجوہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے مشاہدہ کیا کہ استغاثہ کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جو 9 مئی کو عمران خان کے تشدد میں کردار کو ظاہر کرتے ہیں، جو ان کی گرفتاری کے بعد شروع ہوا تھا۔
بینچ نے 2 پولیس افسران اور استغاثہ کے گواہوں کے بیانات نقل کیے، جنہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے خفیہ طور پر پی ٹی آئی کے اجلاسوں میں شرکت کی، جہاں عمران خان نے مبینہ طور پر دیگر رہنماؤں کو ہدایت دی کہ اگر انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتار کیا جائے تو فوجی تنصیبات پر حملہ کیا جائے۔
یہ اجلاس مبینہ طور پر 4 مئی کو چکری، راولپنڈی کے ایک ریسٹ ایریا میں اور 7 تا 9 مئی 2023 کو عمران خان کی زمان پارک رہائش گاہ لاہور میں منعقد ہوئے تھے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں جشنِ آزادی کی تقریب و سیمینار مؤخر پشاور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی اور سینٹ میں اپوزیشن لیڈرز کی تقرری روک دی علاقہ چھوڑنے سے انکار، باجوڑ اور خیبرمیں فتنہ الخوارج کیخلاف کارروائی کا فیصلہ ژوب میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 4روز میں بھارتی حمایت یافتہ 50 خوارج ہلاک پاکستان اور ٹرمپ حکومت کی بڑھتی قربت نے بھارت کی تشویش میں اضافہ کردیا، فنانشل ٹائمز امریکا اور چین میں تجارتی جنگ 90 روز کے لیے مؤخر، بھاری ٹیرف کا خطرہ ٹل گیا سعودی عرب سمیت 24ممالک میں 15ہزار 953پاکستانیوں کے قید ہونے کا انکشافCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عمران خان کی ضمانت کی ضمانت کی درخواستوں سپریم کورٹ نوٹس جاری
پڑھیں:
سپریم کورٹ رولز 1980 منسوخ، رولز 2025 نافذ، فیس چارٹ بھی جاری
ویب ڈیسک: سپریم کورٹ رولز 1980 منسوخ ہو گئے، سپریم کورٹ رولز 2025 نافذ کر دیے گئے، جبکہ سپریم کورٹ رولز 2025 کا اطلاق 6 اگست سے ہوگا۔
رولز 2025 کے تحت کسی شق پر عملدرآمد میں مشکل پر چیف جسٹس کمیٹی سفارشات کے مطابق حکم جاری کر سکیں گے، فوجداری اپیل دائر کرنے کی مدت 30 دن سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی، براہِ راست دیوانی اپیل کی مدت بھی 30 سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈین تعیناتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل 14 دن میں دائر کی جائے گی، سپریم کورٹ فیصلوں کے خلاف نظرثانی درخواست کی مدت 30 دن مقرر کر دی گئی، درخواست گزار نظرثانی درخواست دائر کرنے کے ساتھ فوری طور پر دوسرے فریق کو نوٹس دے گا۔
نظرثانی درخواست کے ساتھ فیصلے یا حکم کی تصدیق شدہ کاپی لازمی ہوگی، نئے شواہد پر مبنی درخواست میں مصدقہ دستاویزات اور حلف نامہ لازمی قرار دے دیا گیا، درخواست پر دستخط کرنے والا وکیل یا فریق نظرثانی کی بنیاد مختصر طور پر بیان کرے گا۔
راولپنڈی میں ڈینگی کی شدت میں اضافہ۔ 58 نئے کیسز کی تصدیق
غیر سنجیدہ یا پریشان کن نظرثانی درخواست پر وکیل یا فریق پچیس ہزار روپے تک لاگت کا ذمہ دار ہوگا، نظرثانی کی درخواست ممکنہ طور پر وہی بنچ سنے گا جس نے فیصلہ دیا تھا، جج کے ریٹائر یا مستعفی ہونے پر بنچ کے دیگر جج درخواست سُنیں گے، جیل درخواستوں پر کوئی کورٹ فیس نہیں لی جائے گی۔
سپریم کورٹ رولز 2025 کے تحت نیا کورٹ فیس چارٹ بھی جاری کر دیا گیا ہے جو 6 اگست 2025 سے نافذ العمل ہے۔
رونالڈو نے 8 سال تک ڈیٹنگ کے بعد جورجینا سے منگنی کر لی
سی پی ایل اے/سول اپیل کی فیس 2500 روپے، آئینی درخواست کی فیس 2500 روپے، سول ریویو کی فیس 1250 روپے ہوگی، سیکیورٹی چالان کی فیس 50 ہزار روپے ہوگی، انٹرا کورٹ اپیل فیس 5000 روپے مقرر مقرر کی گئی ہے۔
پاور آف اٹارنی فیس 500 روپے ، کیویٹ (Caveat) فیس 500 روپے، کنسائز اسٹیٹمنٹ فیس 500 روپے ہوگی، انٹر اپیئرنس کی فیس 100 روپے ہوگی، حلف نامہ فیس 500 روپے ہے، درخواست فیس 100 روپے مقرر کی گئی ہے۔
بانی تحریک انصاف کی ضمانت کی 8 اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری
واضح رہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے رولز کی تیاری کے لیے جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی تھی، کمیٹی کے ارکان میں جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی شامل تھے۔ کمیٹی نے ججز، سپریم کورٹ آفس، بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز سے تجاویز طلب کیں۔