بیوروکریسی کیلیے نجی شعبے سے موزوں افراد کی تلاش بے سود
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت کو ابھی تک اقتصادی امور سے متعلقہ اہم وزارتوں کو چلانے کیلیے پرائیویٹ سیکٹر سے موزوں وفاقی سیکریٹریز نہیں ملے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے ممکنہ امیدواروں کو شارٹ لسٹ کرنے کیلیے دی گئی ڈیڈ لائن بھی ختم ہو گئی ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق ایک کمیٹی نے نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے چند امیدواروں سے ملاقات کی ہے تاکہ توانائی ڈویژنوں کو چلانے کیلیے انکی خدمات حاصل کی جاسکیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ ماہ آخر میں پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسرز (PAOs) کے انتخاب کیلئے ایک اجلاس کی صدارت بھی کی جو ان وزارتوں میں تکنیکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کیلئے امیدواروں کے پروفائلز کو حتمی شکل دینے کے علاوہ سیکرٹریز کے طور پر کام کریں گے۔
وزیراعظم نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ہدایت کی تھی کہ PAOs کے پینلز کو شارٹ لسٹ کرنے کا عمل تین ہفتوں میں مکمل کیا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہے لیکن ابھی تک اس معاملے پر کوئی باضابطہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق امیدواروں کے انتخاب کیلئے بنائی گئی کمیٹی اپنے رابطوں کے دوران موزوں افراد تلاش نہیں کر سکی۔ حکومت نے امیدواروں کے انتخاب کیلئے ایک غیر ملکی کنسلٹنسی فرم کی خدمات بھی بھاری مشاہرے پر حاصل کر رکھی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ان امیدواروں کی اکثریت کا پیشہ ورانہ پس منظر اچھا ہے لیکن ان کے پاس متعلقہ وزارتوں کے فنکشنز اور پالیسی تشکیل کے حوالے سے معلومات کم ہیں۔ کچھ ممکنہ امیدواروں کو سیاسی نظام کی تبدیلی کی صورت میں اپنی ملازمت کے تسلسل کے حوالے سے بھی خدشات تھے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی ویب سائٹ پر شائع اشتہار میں کہا گیا تھا کہ حکومت معیشت سے متعلق وزارتوں کو چلانے کے لیے نجی شعبے سے سات وفاقی سیکرٹریوں کی خدمات حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ان میں فنانس، پٹرولیم، پاور، پلاننگ، انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن، نیشنل فوڈ سکیورٹی ڈویژنز اور ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ شامل ہیں۔
ان ڈویژنوں کی سربراہی اس وقت طاقتور پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (PAS) کے افسران کر رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ممکنہ امیدواروں کو حتمی شکل دینے کے علاوہ، وزیر اعظم نے ایک بار پھر سرمایہ کاری کیلئے اچھے منصوبوں کی نشاندہی کی ہدایت کی ہے۔
حکومت نے خلیجی ممالک کی جانب سے سرمایہ کاری کے منصوبوں کو حتمی شکل دینے کے لیے غیر ملکی کنسلٹنسی فرم ایٹ کیرنی کی خدمات حاصل کی تھیں۔ لیکن اس حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آ سکی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی خدمات حاصل
پڑھیں:
جموں و کشمیر میں حکومت کے تمام اختیارات لیفٹننٹ گورنر کے ہاتھ میں ہیں، فاروق عبداللہ
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ علاقے میں حکومت چلانا تلوار کی دھار پر چلنے کے مترادف ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے اور آگے چلتے رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے اعتراف کیا ہے کہ حکومت کے اختیارات ہمارے ہاتھ میں نہیں بلکہ تمام اختیارات لیفٹننٹ گورنر کے ہاتھ میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ نے سرینگر کے علاقے برزلہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں حکومت چلانا تلوار کی دھار پر چلنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے اور آگے چلتے رہیں گے۔ ریاستی حیثیت کی بحالی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نہ صرف نیشنل کانفرنس بلکہ ریاست کے ہر فرد کو امید ہے کہ ہمیں ریاستی درجہ ضرور ملے گا۔ رکن اسمبلی معراج ملک کی نظربندی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایک افسر کے بارے میں جوزبان استعمال کی گئی وہ غیر مہذب تھی لیکن اس پر معراج ملک پر پی ایس اے لگانا بھی غلط ہے، اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا تھا۔ دریں اثناء سیاسی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی مقبوضہ جموں و کشمیر میں نئے انتخابات کرانا چاہتی ہے اور عمر عبداللہ پر دبائو ڈال رہی ہے کہ وہ مستعفی ہو جائیں۔ ذرائع کے مطابق بی جے پی کا منصوبہ ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر پر جموں خطے سے تعلق رکھنے والا ایک ہندو وزیراعلیٰ مسلط کیا جائے تاکہ علاقے پر اپنے سیاسی کنٹرول کو مزید مستحکم کر سکے۔