امریکہ و سعودی عرب کے مابین ہتھیاروں کے سب سے بڑے معاہدے پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
واشنگٹن اور ریاض کے درمیان آج کی ہتھیاروں کی ڈیل، 600 بلین ڈالر کے اقتصادی پیکج پر مشتمل ہے جس میں ائیر و میزائل ڈیفنس سسٹم، بارڈر سیکورٹی آلات اور سعودی فورسز کی عسکری تربیت شامل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ہتھیاروں کی یہ ڈیل 142 بلین ڈالر کی ہے۔ جسے امریکی قانون سازوں اور انسانی حقوق سے وابستہ گروہوں سمیت ناقدین، مشرق وسطیٰ میں امن کی بجائے اشتعال انگیزی کی جانب قدم قرار دے رہے ہیں۔ تاہم وائٹ ہاؤس اسے "سب سے بڑا تاریخی دفاعی معاہدہ" کہہ رہا ہے۔ سعودی عرب 129 بلین ڈالر سے زیادہ کے فعال معاہدوں کے ساتھ امریکہ کا وہ سب سے بڑا غیر ملکی فوجی اسلحہ فروخت کرنے والا شراکت دار ہے جس نے ان ہتھیاروں کو ماضی میں یمن کے خلاف تباہ کُن جنگ کو ہوا دینے کے لیے استعمال کیا۔ یہ جنگ 2015ء میں شروع ہوئی۔ جس میں 10 ہزار سے زائد افراد زخمی اور شہید ہوئے۔ 2017ء میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب کی امریکہ کے ساتھ ہتھیاروں کی ڈیل کو جلتی پر تیل کے مترادف قرار دیا۔ اس بین الاقوامی ادارے نے خبردار کیا کہ امریکی ہتھیار انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں استعمال ہوئے۔ نیز ان جدید ہتھیاروں کی بدولت داعش اور القاعدہ جیسے انتہاء پسند دہشت گرد گروہوں نے طاقت کا توازن بھی بگاڑا۔ واضح رہے کہ واشنگٹن اور ریاض کے درمیان آج کی ہتھیاروں کی ڈیل، 600 بلین ڈالر کے اقتصادی پیکج پر مشتمل ہے جس میں ائیر و میزائل ڈیفنس سسٹم، بارڈر سیکورٹی آلات اور سعودی فورسز کی عسکری تربیت شامل ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہتھیاروں کی بلین ڈالر
پڑھیں:
چین اور ایکواڈور کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے پر اتفاق
بیجنگ : چین کے صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں ایکواڈور کے صدر نوبوآ سے ملاقات کی، جو چین میں منعقدہ سمر دیووس فورم میں شرکت کے لیے آئے تھے۔جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے مطابق شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ رواں سال چین اور ایکواڈور کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 45ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے اور دونوں ممالک کے تعلقات بہتر انداز میں فروغ پا رہے ہیں۔ چین ایکواڈور کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا کیا جائے اور حقیقت کا رنگ دیا جا سکے۔شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور ایکواڈور کو باہمی احترام اور اعتماد پر مبنی اچھے دوست اور مشترکہ ترقی کے شراکت دار بننا چاہیے۔ دونوں فریقوں کو ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور خدشات سے متعلق حمایت کو یقینی بناتے ہوئے مختلف شعبوں اور سطحوں پر تبادلوں کو مضبوط بنانا چاہیے، اور حکمرانی کے تجربات کا تبادلہ بڑھانا چاہیے۔ کلیدی تعاون کے منصوبوں کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جائے، تعلیم، ثقافت، میڈیا اور نوجوانوں کے شعبوں میں تبادلوں کو فروغ دیا جائے۔ چین-لاطینی امریکہ فورم کے چوتھے وزارتی اجلاس کے نتائج پر عمل درآمد کیا جائے، اور چین-لاطینی امریکہ ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو آگے بڑھایا جائے۔ ایکواڈور کے صدر نوبوآ نے کہا کہ ایکواڈور چین کے ساتھ تعلقات کو وسیع ترکرنے کا خواہاں ہے تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو زیادہ فائدہ پہنچایا جا سکے۔ملاقات کے بعد، دونوں ممالک کے صدور مشترکہ طور پر “عوامی جمہوریہ چین اور دی ریپبلک آف ایکواڈور کی حکومتوں کے درمیان بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی مشترکہ تعمیر کے تعاون کے منصوبے” پر دستخط کی تقریب میں بھی شریک ہوئے۔
Post Views: 6