واشنگٹن اور ریاض کے درمیان آج کی ہتھیاروں کی ڈیل، 600 بلین ڈالر کے اقتصادی پیکج پر مشتمل ہے جس میں ائیر و میزائل ڈیفنس سسٹم، بارڈر سیکورٹی آلات اور سعودی فورسز کی عسکری تربیت شامل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ہتھیاروں کی یہ ڈیل 142 بلین ڈالر کی ہے۔ جسے امریکی قانون سازوں اور انسانی حقوق سے وابستہ گروہوں سمیت ناقدین، مشرق وسطیٰ میں امن کی بجائے اشتعال انگیزی کی جانب قدم قرار دے رہے ہیں۔ تاہم وائٹ ہاؤس اسے "سب سے بڑا تاریخی دفاعی معاہدہ" کہہ رہا ہے۔ سعودی عرب 129 بلین ڈالر سے زیادہ کے فعال معاہدوں کے ساتھ امریکہ کا وہ سب سے بڑا غیر ملکی فوجی اسلحہ فروخت کرنے والا شراکت دار ہے جس نے ان ہتھیاروں کو ماضی میں یمن کے خلاف تباہ کُن جنگ کو ہوا دینے کے لیے استعمال کیا۔ یہ جنگ 2015ء میں شروع ہوئی۔ جس میں 10 ہزار سے زائد افراد زخمی اور شہید ہوئے۔ 2017ء میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب کی امریکہ کے ساتھ ہتھیاروں کی ڈیل کو جلتی پر تیل کے مترادف قرار دیا۔ اس بین الاقوامی ادارے نے خبردار کیا کہ امریکی ہتھیار انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں استعمال ہوئے۔ نیز ان جدید ہتھیاروں کی بدولت داعش اور القاعدہ جیسے انتہاء پسند دہشت گرد گروہوں نے طاقت کا توازن بھی بگاڑا۔ واضح رہے کہ واشنگٹن اور ریاض کے درمیان آج کی ہتھیاروں کی ڈیل، 600 بلین ڈالر کے اقتصادی پیکج پر مشتمل ہے جس میں ائیر و میزائل ڈیفنس سسٹم، بارڈر سیکورٹی آلات اور سعودی فورسز کی عسکری تربیت شامل ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہتھیاروں کی بلین ڈالر

پڑھیں:

ابراہم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، فلسطین کا دو ریاستی حل یقینی بنانا ہوگا، سعودی ولی عہد

واشنگٹن:

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے ابراہم معاہدے کا حصہ بننے میں دلچسپی رکھتا ہے، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس کے لیے فلسطین کے دو ریاستی حل کی ضمانت ناگزیر ہے۔

وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے مشترکہ میڈیا گفتگو میں دو طرفہ تعلقات، خطے میں امن کی کوششوں، دفاعی تعاون اور سرمایہ کاری کے مستقبل پر اہم اعلانات کیے۔

صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کو خوش آمدید کہتے ہوئے انہیں مستقبل کا بادشاہ قرار دیا اور کہا کہ وہ محمد بن سلمان کو ہمیشہ ایک بہترین اور قابل رہنما سمجھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد ٹرمپ سے ملنے امریکا پہنچ گئے؛ لڑاکا طیاروں نے سلامی دی

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی ولی عہد ان کے اچھے دوست ہیں اور انسانی حقوق سمیت مختلف شعبوں میں انہوں نے قابلِ ذکر کام کیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے شاہ سلمان کے لیے بھی گہرا احترام ظاہر کیا۔

امریکی صدر نے اعلان کیا کہ امریکا اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون کا ایک اہم معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت امریکا سعودی عرب کو جدید ایف 35  لڑاکا طیارے فروخت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ان طیاروں کے حصول کی مضبوط پوزیشن میں ہے۔

ٹرمپ نے مزید تصدیق کی کہ سعودی ولی عہد کی درخواست پر امریکا شام پر عائد پابندیاں ہٹانے کا عمل شروع کر رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد وہ امریکا میں 21 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری لا چکے ہیں، جبکہ سعودی تعاون سے مزید ملازمتوں کے دروازے کھلیں گے، انہوں نے کہا کہ امریکا کے تیل ذخائر دوبارہ تعمیر کیے جا رہے ہیں۔

اس موقع پر سعودی ولی عہد نے اعلان کیا کہ کمپیوٹنگ، چِپس اور سیمی کنڈکٹرز کے شعبوں میں بڑی سرمایہ کاری کی جائے گی، جب کہ مصنوعی ذہانت میں امریکا کے ساتھ تعاون کو مستقبل کے اہم مواقع قرار دیا۔

ٹرمپ نے بھی امریکا میں سعودی سرمایہ کاری کو قابلِ قدر قرار دیا اور کہا کہ تعاون کے مزید مواقع سامنے آ رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنایا، اور کوئی اور امریکی صدر ایسا نہ کرتا۔ ان کے مطابق مشرقِ وسطیٰ میں سعودی عرب کے ساتھ دفاعی اور سیکیورٹی تعاون امن کے قیام میں بنیادی کردار ادا کرے گا۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنی مدت میں 8 جنگیں رکوائیں جن میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ روکنے کا دعویٰ بھی شامل ہے۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ وہ امریکا کے ساتھ وسیع تر مشترکہ کام کے امکانات دیکھتے ہیں جبکہ صدر ٹرمپ کی امن کوششیں قابلِ تحسین ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب ابراہم معاہدے کا حصہ بننے میں دلچسپی رکھتا ہے، مگر اس کے لیے فلسطین کے دو ریاستی حل تک جانے والا راستہ یقینی بنانا لازمی ہے۔

صدر ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے سعودی ولی عہد کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے امکانات پر تفصیلی بات چیت کی، جسے دونوں ممالک خطے کے استحکام کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • لیاقت علی سلطان اور کرسٹوفر گیرسٹین نوجوانوں کو امریکا میں معدنیات کے شعبے میں تربیت دینے کے معاہدے پر دستخط کررہے ہیں،حنیف گوہر بھی موجود ہیں
  • ابراہم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، فلسطین کا دو ریاستی حل یقینی بنانا ہوگا، سعودی ولی عہد
  • ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، محمد بن سلمان
  • ولی عہد اور ٹرمپ کی ملاقات: سعودی عرب ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننے کے لئے تیار
  • آسٹریلیا نے افغان طالبان حکومت پر نئی پابندیوں کی تجاویز پیش کر دیں
  • آسٹریلیا کی سنگین جرائم کے احتساب کیلئے طالبان کیخلاف نئی پابندیوں کی تجاویز
  • گلگت، قومی ایکشن پلان برائے انسانی حقوق کی نظرِثانی سے متعلق صوبائی مشاورتی اجلاس
  • بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں
  • بنگلادیش اور قطر کے درمیان مسلح افواج کی ڈیپوٹیشن معاہدے پر دستخط
  • پاک،سعودیہ دفاعی معاہدے کے تحت تعاون آگے بڑھانے پر تبادلہ خیال