’صدر ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب عالمی استحکام اور خوشحالی کے لیے اہم ہے‘
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
امریکا میں تعینات سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب عالمی امن، سلامتی اور خوشحالی کے لیے نہایت اہم ہے۔
واشنگٹن ٹائمز میں 12 مئی کو شائع ہونے والے ایک مضمون میں شہزادی ریما نے لکھا کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان پائیدار شراکت داری کی علامت ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ آج جب دنیا نئے چیلنجز اور تنازعات سے گزر رہی ہے، تو یہ شراکت داری پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہوچکی ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت میں یہ ان کا پہلا سرکاری دورہ ہے اور اس موقع پر وہ سعودی ویژن 2030 کے تحت ہونے والی اقتصادی، سماجی اور ثقافتی اصلاحات کا مشاہدہ کریں گے۔
مزید پڑھیں: دورہ مشرق وسطیٰ کا آغاز، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب پہنچ گئے
شہزادی ریما نے لکھا کہ اس بار امریکی صدر کو ایک بدلتا ہوا سعودی عرب نظر آئے گا، جہاں ویژن حقیقت کا روپ دھار چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب سعودی عرب میں غیر تیل معیشت ملکی مجموعی پیداوار (GDP) کا 50 فیصد حصہ فراہم کررہی ہے، جو ایک تاریخی سنگ میل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین افرادی قوت کا 40 فیصد حصہ ہیں اور متعدد خواتین قیادت کے اہم عہدوں پر کام کررہی ہیں، جہاں انہیں مردوں کے برابر حقوق اور تنخواہیں حاصل ہیں۔
شہزادی ریما نے کہا کہ سعودی نوجوان فنون، سائنس، کھیل اور تفریح کے میدانوں میں ایک نئے دور کا آغاز کرچکے ہیں، جبکہ ثقافتی ورثے کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے۔
صدر ٹرمپ کے اعزاز میں منگل کو ریاض کے رِٹز کارلٹن ہوٹل میں ایک اعلیٰ سطحی سعودی-امریکا سرمایہ کاری فورم منعقد ہوگا، جس میں ایلون مسک، مارک زکربرگ اور لیری فنک جیسے عالمی کاروباری شخصیات کی شرکت متوقع ہے۔ تقریب میں سعودی عرب کے 15 وزرا، سرکاری حکام اور گِگا منصوبوں کے سربراہان کے ساتھ دونوں ممالک کے سینکڑوں سرمایہ کار بھی شریک ہوں گے۔
شہزادی ریما نے کہا کہ آج کا سعودی عرب اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے ذریعے نئے معاشی شعبوں جیسے سیاحت، مصنوعی ذہانت، صاف توانائی، ثقافت اور کھیلوں کو فروغ دے رہا ہے۔ نوجوان مستقبل کی قیادت کررہے ہیں اور خواتین وژن کے مرکز میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ولی عہد محمد بن سلمان کے مطابق پائیدار شراکت داری کا آغاز باہمی مفادات سے ہوتا ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے اگلے 4 سالوں میں امریکا میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ دونوں ممالک کی خوشحالی اور ویژن 2030 کے اہداف کو آگے بڑھائے گا۔
مزید پڑھیں: امریکا اور سعودی عرب میں سول نیوکلیئر انرجی پر تاریخی معاہدے کی تیاری
2017 میں دونوں ممالک کے درمیان 400 ارب ڈالر کے سرمایہ کاری معاہدے طے پائے تھے۔ 2018 میں ولی عہد نے کہا تھا کہ کچھ ہتھیار سعودی عرب میں تیار کیے جائیں گے، جو امریکا اور سعودی عرب دونوں میں روزگار کے مواقع پیدا کریں گے اور باہمی سلامتی کو مضبوط کریں گے۔
شہزادی ریما نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور امریکا کی شراکت عالمی بحرانوں سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کررہی ہے، جیسے یوکرین، غزہ، شام اور سوڈان کے تنازعات۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر بڑا عالمی چیلنج سعودی-امریکا شراکت کے ذریعے مؤثر طریقے سے حل کیا جارہا ہے۔ قیادت اور اتحاد آج کے غیر یقینی عالمی منظرنامے میں پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہوچکے ہیں۔
شہزادی ریما نے مزید کہا کہ یہ ایک نیا سعودی عرب ہے اور ہم امریکی عوام کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ قریب سے دیکھیں کہ ہم نے کتنی ترقی کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: نے مزید کہا کہ دونوں ممالک سرمایہ کاری نے کہا
پڑھیں:
امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر کا دورۂ کراچی، وزیراعلیٰ و گورنر سندھ سے ملاقاتیں
پاکستان میں امریکی مشن کی ناظم الامور نیٹلی اے بیکر نے 23 سے 26 ستمبر تک کراچی کا دورہ کیا جس کا مقصد امریکا اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دینا اور مشترکہ خوشحالی کے نئے مواقع پیدا کرنا تھا۔
ناظم الامور نیٹلی بیکر نے سندھ کے وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ اور گورنر کامران ٹیسوری سے الگ الگ ملاقاتیں کیں، جن میں امریکا اور پاکستان کے درمیان تجارت، دو طرفہ سرمایہ کاری کے امکانات اور سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے اقدامات پر تبادلۂ خیال کیا گیا، اس موقع پر امریکا کی حالیہ امداد کے مثبت نتائج بھی زیرِ بحث آئے۔
ناظم الامور بیکر نے کراچی کے کاروباری رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں تاکہ ٹیکنالوجی، توانائی، معدنیات، صنعت، ٹیکسٹائل، پیکیجنگ اور بندرگاہ کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دی جا سکے۔
نیٹلی بیکر نے امریکی ٹیکسٹائل کمپنیوں کے نمائندوں سے پاکستان کی برآمدی صنعتوں میں امریکی اختراعات کے مثبت اثرات پر گفتگو کی۔
اپنے دورے کے دوران ناظم الامور بیکر نے پاکستان نیوی کی قیادت کے ساتھ مل کر امریکی نیوی کے بحری جہاز آرلی برگ کلاس گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر یو ایس ایس وین ای مائر (ڈی ڈی جی 108) کا کراچی بندرگاہ آمد پر استقبال کیا۔
اس دورے نے امریکا اور پاکستان کی بحری افواج کے درمیان شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ بحری سلامتی اور علاقائی استحکام کے لیے مشترکہ وابستگی کو اجاگر کیا۔
ناظم الامور بیکر نے کراچی میں امریکی فرنچائز کے تعاون سے قائم ڈیف ریچ اسکول کا بھی دورہ کیا، یہ تعاون اس بات کا مظہر ہے کہ امریکی کاروباری ادارے پاکستان میں ناصرف روزگار کے مواقع فراہم کر رہے ہیں بلکہ ملکی معیشت میں بھی مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔
امریکی ناظم الامور بیکر نے اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی تعاون کو مزید فروغ دینا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے جو کہ مشترکہ خوش حالی کا باعث بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا، تجارت، سرمایہ کاری اور اختراع کے ذریعے پاکستان کی ترقی میں کردار ادا کرنے کے لیے پُرعزم ہے اورہم باہمی تعاون سے اپنی شراکت داری کے نئے باب کو ترقی اورنئے امکانات سے آراستہ کر سکتے ہیں۔
امریکی ناظم الامور بیکر نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کا مضبوط و اقتصادی تعاون عام پاکستانیوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک 80 امریکی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کر چکی ہیں، جو 1 لاکھ 20 ہزار لوگوں کو نوکریاں دے رہی ہیں اور 10 لاکھ سے زائد افراد کو بالواسطہ فوائد پہنچا رہی ہیں۔
امریکی ناظم الامور نے کہا کہ باہمی تعاون کے ذریعے ہم پاکستانی کاروباری اداروں کو ان کی مکمل استعداد تک لے جا سکتے ہیں، امریکی کمپنیوں کے لیے نئے مواقع پیدا کر سکتے ہیں اور پاکستان کی معیشت کو مزید مستحکم بنا سکتے ہیں۔