حکومت ریاستی سطح پر مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے باضابطہ کوشش کرے، سپریم کورٹ بار
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد نے گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل سے ملاقات کے دوران حکومت پر زور دیا کہ ریاستی سطح پر مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے کوششں کریں اور بات چیت کا آغاز کریں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے جاری اعلامیے کے مطابق گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل سے صدر سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن رؤف عطا کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ ملاقات میں مشرقی سرحدوں سمیت دیگر امور پر بات ہوئی، فریقین نے آپریشن بنیان مرصوص کے دوران مسلح افواج کی جرات اور بہادری کو سراہا اور کہا کہ پاک افواج کا ردعمل ایسا تھا کہ مخالف کوئی توڑ نہ نکال سکا۔
ملاقات کے دوران کہا گیا کہ پاک سر زمین کی سالمیت کی کسی خلاف ورزی کو برادشت نہیں کیا جائے گا، آئندہ کسی بھی جارحیت کی کوشش کا مکمل طاقت سے جواب دیا جائے گا۔
صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران قومی اتحاد کے لیے سیاسی جماعتوں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا کردار قابل تحسین ہے، 10 مئی کو ہر سال مسلح افواج کی کامیابی کے طور پر منانے کے حکومتی فیصلے کو سراہتے ہیں اور توقع ہے جنگ بندی تسلسل سے قائم رہے گی۔
اعلامیے کے مطابق ملاقات میں سندھ طاس معاہدے کی بحالی اور مقبوضہ کشمیر پر کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق با معنی مذکرات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ ریاستی سطح پر حکومت پاکستان مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے باضابطہ کوشش اور بات چیت کا آ غاز کرے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار کے دوران
پڑھیں:
نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی اپیل پر سپریم کورٹ کی سماعت 19 مئی تک ملتوی
سپریم کورٹ نے پیر کے روز نور مقدم قتل کیس میں سزائے موت کے خلاف ظاہر جعفر کی اپیل پر سماعت فریقین کی باہمی رضامندی سے 19 مئی تک ملتوی کر دی۔
تین رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس ہاشم کاکڑ نے کی جبکہ دیگر ارکان میں جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس علی باقر نجفی شامل تھے۔ ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے اضافی دستاویزات جمع کروانے کے لیے وقت مانگا، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس کاکڑ نے کہا کہ جب وکیل عدالت میں موجود ہے تو التواء کیوں دیا جائے؟انہوں نے عدالتی نظام میں تاخیری حربوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہماری عدالت میں مقدمہ صرف اس وقت ملتوی ہوتا ہے جب جج یا وکیل فوت ہو جائے۔انہوں نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ اگر سزائے موت کے مجرم کو دہائیوں بعد رہا کیا جائے تو اس سے عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد متاثر ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر کوئی ملزم برسوں بعد بری ہو کر آئے تو وہ فائل اٹھا کر عدالت کے منہ پر دے مارے، اس نظام پر کوئی اعتبار نہیں کرے گا۔اپنے تحفظات کے باوجود بینچ نے سماعت ملتوی کرنے پر اتفاق کیا اور فریقین کو آئندہ پیشی کے لیے مکمل تیاری کے ساتھ حاضر ہونے کی ہدایت کی۔ جسٹس نجفی نے کہا کہ استغاثہ (پراسیکیوشن) دفاع کے تحریری دلائل جمع ہونے کے بعد اپنا باقاعدہ جواب داخل کرے۔نور مقدم عمر 27 سال، کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد میں نہایت سفاکانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔ ظاہر جعفر کو جائے وقوعہ سے گرفتار کیا گیا اور قتل کا الزام عائد کیا گیا۔ایف آئی آر کے مطابق نور کو تیز دھار آلے سے قتل کرنے کے بعد سر تن سے جدا کیا گیاجس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔فروری 2022 میں سیشن عدالت نے ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی، ساتھ ہی 25 سال قید اور جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔اس کیس میں دو گھریلو ملازمین کو بھی سزا سنائی گئی جبکہ دیگر شریک ملزمان جن میں ظاہر کے والدین اور تھراپی ورکس کے عملہ شامل تھے بری کر دیے گئے۔مارچ 2023 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظاہر جعفر کی سزائے موت کو برقرار رکھا اور 25 سال قید کی سزا کو دوسری سزائے موت میں تبدیل کر دیا۔ ظاہر جعفر نے اپریل 2023 میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔