بھارت کا 35 سال پرانا مقدمہ دوبارہ کھولنے کا فیصلہ: کشمیری مسلمانوں کے خلاف نیا پروپیگنڈا؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
بھارت کی اسٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (SIA) نے 1990 میں نرس سرلا بھٹ کے قتل کے 35 سالہ پرانے مقدمے کو دوبارہ کھول دیا ہے، جسے ماہرین انصاف کی فراہمی کے بجائے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری جبر کو جواز دینے اور کشمیری مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ایک کوشش قرار دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کے یوم آزادی سے قبل مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرہ مزید سخت
اس واقعے کو بھارتی حکومت کشمیری پنڈتوں کی ہجرت کے آغاز کے طور پر پیش کرتی ہے، جبکہ ماہرین کے مطابق یہ ہجرت زیادہ تر رضاکارانہ تھی۔
11 اگست کو سری نگر میں 8 مقامات پر چھاپے مارے گئے، جن میں سابق جے کے ایل ایف ارکان پیر نور الحق شاہ اور یاسین ملک کے گھروں پر بھی کارروائی شامل تھی۔ یہ چھاپے 35 سال پرانے واقعے کے شواہد اکٹھے کرنے کے لیے کیے گئے۔
سرلا بھٹ، جو شیرِ کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں ملازم تھیں، کو 18 اپریل 1990 کو ہوسٹل سے اغوا کیا گیا اور بعد ازاں قتل کر دیا گیا تھا۔
بھارتی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ قتل پنڈت برادری کو وادی سے نکالنے کی کوشش کا حصہ تھا۔ تاہم کشمیری پنڈتوں کے متعدد بیانات اس بیانیے کی نفی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کا جعلی مقابلہ، مقامی لوگوں نے امیت شاہ کا دعویٰ مسترد کردیا
ناقدین کے مطابق یہ مقدمہ بھارتی ریاستی حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جس میں کشمیری آزادی تحریک کو ’دہشتگردی‘ سے جوڑ کر سیاسی مطالبات کو غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے۔
اس پالیسی کے تحت جعلی مقابلے، ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، اور بے گناہ شہریوں کی گرفتاریوں کے واقعات عام ہیں۔
چٹہ سنگھ پورہ جعلی مقابلہ، کپواڑہ قتل اور ہندواڑہ کرکٹ فائرنگ جیسے واقعات اس منظم ریاستی جبر کی مثال ہیں، جہاں ’غلطی‘ کے نام پر دانستہ ظلم کو چھپایا جاتا ہے۔
سینیئر کشمیری صحافی گوہر گیلانی کے مطابق، بعض کشمیری مسلمانوں کی درخواست پر سینیئر بھارتی افسر وجاہت حبیب اللہ نے اُس وقت کے بدنام گورنر جگموہن سے کہا کہ پنڈت برادری کو جانے سے روکا جائے، تاہم گورنر نے واضح کر دیا کہ اگر وہ جانا چاہیں تو ان کے لیے کیمپ اور تنخواہوں کا بندوبست کر دیا گیا ہے، لیکن رہنے کی صورت میں ان کی سلامتی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج نے جعلی مقابلے میں 3 کشمیری نوجوان شہید کردیے
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیس بھارتی حکومت کے اس بڑے پروپیگنڈے کا حصہ ہے جس کے تحت اسلاموفوبیا اور فرقہ وارانہ نفرت کو بڑھاوا دے کر کشمیری مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں کو جائز قرار دیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی حکومت سرلا بھٹ صحافی گوہر گیلانی مقبوضہ کشمیر ہندو پنڈت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی حکومت سرلا بھٹ ہندو پنڈت بھارتی حکومت
پڑھیں:
بزرگ حریت رہنما شیخ عبدالعزیز کی 17ویں برسی؛ کشمیریوں کا عزم، شہدا کا مشن جاری رکھنے کا اعلان
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور جموں و کشمیر پیپلز لیگ کے چیئرمین شیخ عبدالعزیز کی 17ویں برسی پر مقبوضہ کشمیر، آزاد کشمیر اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے ان کی عظیم قربانی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عہد کی تجدید کی ہے کہ آزادی کی اس جدوجہد کو اُس کے منطقی انجام تک جاری رکھا جائے گا۔
شیخ عبدالعزیز، جو کشمیر کے حقِ خودارادیت کے ایک سچے، بے لوث اور نڈر ترجمان تھے، کو 11 اگست 2008 کو ضلع بارہمولہ کے علاقے اُڑی میں بھارتی فورسز نے اس وقت گولی مار کر شہید کردیا جب وہ ایک عظیم الشان آزادی مارچ کی قیادت کر رہے تھے۔ یہ مارچ جموں میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی زیر سرپرستی کشمیر کی اقتصادی ناکہ بندی کے خلاف نکالا گیا تھا، جس کا مقصد کشمیریوں کو فاقہ کشی اور معاشی دباؤ کے ذریعے زیر کرنا تھا۔
شہیدِ کشمیر کا بے مثال کردارشیخ عبدالعزیز کا شمار ان رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے پوری زندگی جیلوں، مظالم، اور ریاستی دہشتگردی کے باوجود اپنے مشن سے پیچھے ہٹنے سے انکار کیا۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی بھرپور وکالت کی اور اپنی آخری سانس تک جدوجہدِ آزادی میں مصروف رہے۔
مزید پڑھیں: بھارت نے کشمیر پر حقائق چھپانے کے لیے 25 کتابوں پر پابندی لگادی
ان کی قیادت، تحریر، تقریر، اور مزاحمتی سیاست نے ہزاروں نوجوانوں کو تحریکِ آزادی میں شامل ہونے کا حوصلہ دیا۔ ان کی شہادت نے کشمیری عوام کو ایک نیا جذبہ، نئی توانائی اور مزاحمت کا نیا باب عطا کیا۔
راستہ روکا گیا، مگر قافلہ نہ رکاجب ہندوتوا تنظیموں نے جموں کے راستے کشمیریوں کی اشیائے خورونوش کی فراہمی بند کی، تو شیخ عبدالعزیز نے دیگر حریت رہنماؤں کے ساتھ مل کر سرینگر راولپنڈی سڑک کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ کشمیری عوام کو بھوک اور موت سے بچایا جا سکے۔ اس سیاسی موقف نے انہیں بھارت کے لیے ناقابلِ برداشت بنا دیا، جس کا نتیجہ ان کی شہادت کی صورت میں نکلا۔
قومی و عالمی سطح پر خراجِ تحسینشیخ عبدالعزیز کی برسی پر حریت رہنماؤں اور کشمیری قیادت نے انہیں استقامت کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ نہ جھکے، نہ بکے، اور نہ ہی کبھی بھارتی تسلط کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ شیخ عبدالعزیز شہید کشمیر کی تاریخ میں نسلوں تک یاد رکھے جائیں گے، اور ان کا مشن ان کے لہو سے روشن ہے۔
مزید پڑھیں: ’یوم استحصالِ کشمیر‘ اور عمران خان حکومت کی سفارتی ناکامی
عالمی برادری کے نام پیغامکشمیری رہنماؤں نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کی جائیں۔ کشمیری سیاسی قیدیوں بشمول یاسین ملک، شبیر شاہ، مسرت عالم اور آسیہ اندرابی کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ اور سب سے بڑھ کر، کشمیری عوام کو حقِ خودارادیت دیا جائے تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کی راہ ہموار ہو سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جموں و کشمیر پیپلز لیگ شیخ عبدالعزیز کل جماعتی حریت کانفرنس