Juraat:
2025-08-13@05:32:51 GMT

بھارتی مسلمانوں پر مودی کا ووٹر وار

اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT

بھارتی مسلمانوں پر مودی کا ووٹر وار

ریاض احمدچودھری

بھارت میں عام انتخابات سے قبل بہار کے مسلم اکثریتی علاقوں میں ووٹر لسٹ سے اقلیتی برادری کے لاکھوں ووٹرز کے نام منظم انداز میں خارج کیے جا رہے ہیں۔بہار کے دس اضلاع، خصوصاً مدھوبنی، مشرقی چمپارن، پورنیہ اور ستمرھی جیسے مسلم اکثریتی علاقوں میں ووٹر لسٹ سے ہزاروں نام غائب کر دیے گئے ہیں۔ مدھوبنی میں 3,52,545، مشرقی چمپارن میں 3,16,793، پورنیہ میں 2,73,920 اور ستمرھی میں 2,44,962 ووٹرز کے فارم جمع نہ ہونے پر انہیں فہرست سے خارج کیے جانے کا خدشہ ہے۔
الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ فارم کی عدم وصولی مردہ، منتقل شدہ یا دہری رجسٹریشن کی بنیاد پر اخراج کا سبب بنی، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اسے ہندوتوا نظریے کے تحت چلائی جانے والی خاموش مہم قرار دیا ہے، جس کا مقصد اقلیتوں اور غریب طبقات کو ان کے بنیادی جمہوری حق سے محروم کرنا ہے۔دیگر متاثرہ اضلاع میں پٹنہ، گیا، گوپال گنج، سارن، مظفرپور اور سمستی پور شامل ہیں۔ مجموعی طور پر 65 لاکھ سے زائد ووٹرز کو ووٹر لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق 7.

24 کروڑ ووٹرز کے فارم موصول ہوئے ہیں جبکہ اعتراضات داخل کرانے کی آخری تاریخ یکم ستمبر مقرر کی گئی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ”سب کا ساتھ، سب کا وکاس” کا نعرہ صرف ایک سیاسی دعویٰ رہ گیا ہے، جبکہ زمینی حقائق یہ بتا رہے ہیں کہ مودی راج میں اقلیت ہونا سب سے بڑا جرم بن چکا ہے۔ ووٹ مانگنے سے پہلے ووٹر ہی مٹا دیے گئے ہیں۔اپوزیشن جماعتوں اور الیکشن سے متعلقہ معاملات پر نظر رکھنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ عمل جلد بازی میں مکمل کیا گیا ہے جبکہ بہار سے تعلق رکھنے والے کئی ووٹرز کا کہنا ہے کہ ان فہرستوں میں ناصرف غلط تصویریں شامل کی گئی ہیں بلکہ کثیر تعداد میں وہ افراد بھی ان لسٹوں کا حصہ ہیں جو وفات پا چکے ہیں۔یاد رہے کہ گذشتہ دنوں حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے ایک پریس کانفرنس میں بی جے پی حکومت پر ‘ووٹ چوری’ کے الزامات لگائے اور الیکشن کمیشن کی فہرستوں میں موجود خامیوں کو اجاگر کیا۔ انھوں نے ایک ہی ایڈریس پر درجنوں افراد کے ووٹ رجسٹر ہونے اور اسی ایڈریس پر کئی ذات اور کئی مذاہب کے لوگوں کے اندراج کے حوالے سے بات کی۔راہل گاندھی کی اس پریس کانفرنس کے بعد سے سوشل میڈیا پر ‘ووٹ چوری’ اور ‘ووٹ چوری ایکسپوزڈ’ جیسے ہیش ٹیگ مسلسل گردش کر رہے ہیں اور لوگ مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں کو اجاگر کرنے کے لیے ووٹر فہرستوں میں موجود تضادات اور خامیوں کو پوسٹ کر رہے ہیں۔اپوزیشن ارکانِ پارلیمنٹ نے ‘ووٹ چوری’ کے معاملے پر پارلیمنٹ سے الیکشن کمیشن کے دفتر تک احتجاجی مارچ بھی کیا جس کے دوران راہل گاندھی سمیت متعدد اراکین پارلیمان کو حراست میں لیا گیا۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے ‘انڈیا الائنس’ کے اراکین پارلیمنٹ کے لیے ایک عشائیہ کا اہتمام کریں گے جس کے دوران بہار میں ووٹر لسٹوں پر جامع نظرثانی اور مبینہ ‘انتخابی دھاندلی’ کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی کوششوں پر بات چیت کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹروں کے جامع نظرِ ثانی کے اس خصوصی عمل کو ‘ایس آئی آر’ کہا گیا ہے اور یہ 25 جون سے 26 جولائی تک جاری رہا تھا۔اس دوران اہلکاروں نے ریاست بہار کے درج شدہ 7 کروڑ 89 لاکھ ووٹروں کے گھروں میں جا کر اْن کا ڈیٹا چیک کیا۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ آخری بار ووٹر لسٹوں پر اس نوعیت کی نظرِ ثانی 2003 میں ہوئی تھی اور اب انھیں اپ ڈیٹ کرنا ضروری تھا۔نئی عبوری فہرست میں 7 کروڑ 24 لاکھ نام ہیں، یعنی پچھلی فہرست سے 65 لاکھ کم۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اْن 65 لاکھ افراد میں سے 22 لاکھ فوت ہو چکے ہیں، سات لاکھ ووٹر ایسے تھے جن کے نام دو بار درج تھے جبکہ اس دورانیے میں 36 لاکھ ووٹر بہار چھوڑ کر دوسری ریاستوں میں منتقل ہوئے اور وہیں اپنا ووٹ رجسٹر کروایا۔اس فہرستوں میں درستگی کے لیے درخواستیں یکم ستمبر تک دی جا سکتی ہیں، اور اب تک 1 لاکھ 65 ہزار سے زیادہ درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ایسا ہی جائزہ پورے ملک میں تقریباً ایک ارب ووٹروں کے ڈیٹا کی جانچ کے لیے کیا جائے گا۔لیکن اپوزیشن جماعتوں نے الزام لگایا ہے کہ کمیشن نے جان بوجھ کر بہت سے ووٹروں کے نام فہرستوں سے نکالے ہیں، خاص طور پر ان مسلمان ووٹرز کے جو بہار کی چار سرحدی اضلاع میں بڑی تعداد میں رہتے ہیں۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ یہ سب اس لیے کیا گیا تاکہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو انتخابات میں فائدہ ہو۔
اپوزیشن ارکان نے اس صورتحال کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دے کر پارلیمنٹ میں اس پر بحث کا مطالبہ کیا ہے۔ پارلیمان کے باہر موجود مظاہرین نے اس موقع پر ‘مودی مردہ باد’، ‘ایس آئی آر واپس لو’ اور ‘ووٹ چوری بند کرو’ جیسے نعرے لگائے۔ان فہرستوں کے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا گیا ہے جو اس معاملے کی سماعت کر رہا ہے۔ الیکشن کے اصلاحاتی ادارے ‘اے ڈی آر’ نے اس کے وقت پر سوال اٹھایا ہے۔بہار میں ‘آر جے ڈی’ کے رہنما اور سابق وزیر اعلی لالو پرساد اور ربری ڈیوی کے بیٹے تیجوسی یادو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بہار میں جو فہرست جاری ہوئی ہے اس میں تین لاکھ سے زیادہ گھروں کے مکان نمبر کی جگہ ایک صفر (0)، دو صفر (00) یہاں تک کہ تین صفر (000) درج ہیں۔یہ کوئی مذاق ہے۔ میرے خیال سے الیکشن کمیشن کو چیزوں کو اپنی انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔’
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن فہرستوں میں ووٹروں کے ووٹرز کے ووٹ چوری رہے ہیں کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

غضب کا گھپلا، ایک ایک گھر میں سینکڑوں ووٹرز کی جعلی رجسٹریشن

جمہوریت میں ووٹ کی اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے، لیکن اگر ووٹر لسٹوں میں ہیرا پھیری ہو تو جمہوریت کا پورا نظام مشکوک ہو جاتا ہے۔ بھارتی ریاست بہار اور پٹنہ میں ووٹر لسٹوں میں گھپلوں کا ایک ایسا سنگین معاملہ سامنے آیا ہے جس سے بھارت کی “سب سے بڑی جمہوریت” کے دعووں کی حقیقت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بہار میں ایک ہی گھر سے 269 اور دوسرے گھر سے 247 ووٹرز کی جعلی رجسٹریشن سامنے آئی ہے۔ یہ بات حیران کن ہے کہ ان ووٹرز میں مختلف مذاہب اور ذات کے افراد شامل ہیں، جو اس گھپلے کی نوعیت کو مزید مشکوک بناتا ہے۔
مزید عجیب بات یہ ہے کہ ایک ہی مکان میں رہنے والی ایک خاتون کا نام تین مختلف مقامات پر درج کیا گیا اور ان کے شوہر اور والد کے نام بھی مختلف طریقوں سے لکھے گئے ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ ووٹر لسٹوں میں بڑی بے ضابطگیاں کی گئی ہیں۔
کانگریس نے ان انکشافات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومتی جماعت بی جے پی اور الیکشن کمیشن پر الزام عائد کیا کہ وہ ووٹ چوری میں ملوث ہیں اور فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب، اپوزیشن نے ان بے ضابطگیوں کے خلاف “ووٹ چوری مارچ” نکالا جس کے دوران اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی ، پریانکا گاندھی اور دیگر رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • اگر ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیاں ہیں تو مودی کو استعفیٰ دے دینا چاہیئے، ابھیشیک بنرجی
  • بی جے پی انتخابی عمل میں دھاندلی کیلئے الیکشن کمیشن کو استعمال کررہی ہے، تیجسوی یادو
  • کانگریس کے "ووٹ چوری" کا دعویٰ حقیقت سے بعید ہے، الیکشن کمیشن
  • غضب کا گھپلا، ایک ایک گھر میں سینکڑوں ووٹرز کی جعلی رجسٹریشن
  • بھارت: نئی ووٹر لسٹوں پر ہنگامہ کیوں ہے برپا؟
  • نئی دہلی میں راہول گاندھی سمیت اپوزیشن کے متعدد رہنما گرفتار
  • بھارت: راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، اور دیگر اپوزیشن رہنما دہلی میں گرفتار
  • مودی سرکار پر دھاندلی الزامات اور عالمی تنہائی، سیاسی اور اقتصادی مشکلات میں اضافہ
  • بی جے پی اور آر ایس ایس دہشت گردی کروا کر الزام مسلمانوں پر لگاتے ہیں، دھماکا خیز انکشاف