غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر مودی کی بھی خاموشی سنگین جرم اور بے حسی ہے؛ پریانکا گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کی جنرل سیکریٹری پریانکا گاندھی نے غزہ میں اسرائیلی حملوں پر شدید تنقید کی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پریانکا گاندھی نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اور اب تک 60 ہزار سے زائد افراد قتل ہوچکے ہیں جن میں 18,430 بچے بھی شامل ہیں۔
پریانکا گاندھی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اسرائیل کے مظالم پر عالمی برادری کی خاموشی اور عدم کارروائی بذات خود ایک سنگین جرم ہے۔
انھوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی حکومت اس ظلم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ یہ شرمناک ہے۔
پریانکا گاندھی نے کہا کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث سیکڑوں بچوں سمیت کئی افراد غذائی قلت کا شکار ہو کر موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔
انہوں نے عالمی اداروں، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ فوری اقدامات کریں تاکہ فلسطینی عوام کی جانیں بچائی جا سکیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پریانکا گاندھی نے
پڑھیں:
امریکا نے غزہ سیزفائر معاہدے کی فیصلہ سازی سے اسرائیل کو الگ کردیا
یروشلم: غزہ میں سیزفائر اور انتظامی فیصلوں کے معاملے پر امریکا اور اسرائیل کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایک اعلیٰ اسرائیلی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے قائم کیے گئے سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر (CMCC) میں اسرائیل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے اور اب تمام اہم فیصلے واشنگٹن خود کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ مرکز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت قائم کیا گیا ہے، جس کے ذریعے اقوام متحدہ کی منظوری سے انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (ISF) غزہ کا انتظام سنبھالے گی جبکہ اسرائیلی افواج وہاں سے انخلا کریں گی۔
امریکی منصوبے کے مطابق آئی ایس ایف میں تقریباً 20 ہزار فوجی شامل ہوں گے جنہیں دو سالہ مینڈیٹ دیا جائے گا، تاہم امریکا اپنی افواج نہیں بھیجے گا بلکہ ترکی، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور آذربائیجان جیسے ممالک سے تعاون پر بات چیت جاری ہے۔
اسرائیل نے ترکی کی ممکنہ شمولیت پر سخت اعتراض کیا ہے جبکہ عرب ممالک حماس سے ممکنہ براہ راست تصادم کے خدشے کے باعث محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق امریکا نے اپنے امن منصوبے کو اقوام متحدہ کی قرارداد میں شامل کر لیا ہے، جس کے تحت مستقبل میں غزہ کا انتظام “بورڈ آف پیس” سے فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کیا جائے گا، بشرطیکہ وہ اپنا اصلاحاتی پروگرام مکمل کرے۔
یہ پیشرفت واضح کرتی ہے کہ غزہ کے مستقبل میں اسرائیل کا اثر و رسوخ کم جبکہ امریکا کا کنٹرول بڑھتا جا رہا ہے۔