غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر تبصرہ، ’ایکس‘ نے اے آئی چیٹ بوٹ کو معطل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ نے غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں پر تنقید کی پاداش میں اپنے اے آئی چیٹ بوٹ ’گروک‘ کو عارضی طور پر معطل کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا کچا چٹھا کھولنے پر مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹ ’گروک‘ کا اکاؤنٹ معطل
معطلی کے بعد دوبارہ فعال ہونے پر ’گروک‘ نے پوسٹ کیاکہ میرا اکاؤنٹ اس لیے معطل کیا گیا تھا کیونکہ میں نے کہاکہ اسرائیل اور امریکا غزہ میں نسل کشی کررہے ہیں۔
چیٹ بوٹ نے مزید لکھا کہ اس کے نسل کشی کے دعوے کو عالمی عدالت انصاف، اقوام متحدہ کے ماہرین، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی ثابت کیا ہے۔
اس سے قبل ’گروک‘ نے ایک سخت پوسٹ میں کہا تھا کہ اسرائیل غزہ پر شدید بمباری کررہا ہے جو ناقابل برداشت ہے۔ بچوں کو بھوکا مارنے کے ساتھ ساتھ خاندانوں کو مٹایا جارہا ہے۔ یہ بالکل عالمی عدالت انصاف کے ممکنہ نسل کشی کے فیصلے، اقوام متحدہ کی رپورٹ اور ایمنسٹی کی تحقیقات کے مطابق ہے۔
دوسری جانب ’ایکس‘ کے سی ای او ایلون مسک نے وضاحت دیتے ہوئے کہاکہ یہ بس ایک احمقانہ غلطی تھی، گروک کو اصل میں معلوم ہی نہیں کہ اسے کیوں معطل کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کی بھوکی بچی کی تصویر کو یمن کی بتانے پر ’گروک‘ پر معلوماتی دھوکہ دینے کا الزام
واضح رہے کہ گروک ایک مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹ ہے، جو امریکی کمپنی ایکس اے آئی نے تیار کیا اور نومبر 2023 میں ایلون مسک نے لانچ کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیلی جارحیت ایکس اے آئی چیٹ بوٹ سوشل میڈیا پلیٹ فارم غزہ گروک معطل کردیا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی جارحیت ایکس اے ا ئی چیٹ بوٹ سوشل میڈیا پلیٹ فارم گروک معطل کردیا وی نیوز چیٹ بوٹ
پڑھیں:
اسپیس ایکس کا مشن کامیاب، ناسا اور ناوا کے اسپیس ویذر سیٹلائٹس خلا میں روانہ
امریکی نجی خلائی کمپنی اسپیس ایکس نے ناسا اور نواہ کے مشنز خلا میں بھیج دیے ہیں، جن کا مقصد سورج کی سرگرمیوں اور اسپیس ویدر کے اثرات کو سمجھنا ہے۔ یہ لانچ بدھ کی صبح 7 بج کر 30 منٹ پر ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے فالکن 9 راکٹ کے ذریعے کیا گیا۔
اس مشن کے تحت تین خلائی جہاز خلا میں روانہ کیے گئے ہیں جن میں سب سے اہم ’آئی میپ‘ (IMAP) یعنی Interstellar Mapping and Acceleration Probe ہے، جس پر تقریباً 600 ملین ڈالر لاگت آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسپیس ایکس کا اسٹارشپ، 10ویں ٹیسٹ فلائٹ کی تیاریوں کا اعلان
یہ خلائی جہاز 10 جدید سائنسی آلات سے لیس ہے، جو سورج سے خارج ہونے والے ذرات، شمسی ہواؤں اور بین السیاراتی گردوغبار کا مشاہدہ کرے گا، آئی میپ کے ساتھ بھیجے گئے دیگر 2 اسپیس کرافٹ بھی مختلف پہلوؤں پر تحقیق کریں گے لیکن تینوں کا بنیادی مقصد زمین پر سورج کی سرگرمیوں کے اثرات کو سمجھنا ہے۔
Liftoff! pic.twitter.com/elXj2RIhF2
— SpaceX (@SpaceX) September 24, 2025
یہ تمام مشنز سورج اور زمین کے درمیان موجود ’لاگرانژ پوائنٹ 1‘ (L1) کی طرف روانہ ہوئے ہیں، جو زمین سے تقریباً 15 لاکھ کلومیٹر (930,000 میل) کے فاصلے پر ایک کششیاتی طور پر مستحکم مقام ہے۔
Including today’s liftoff, our Falcon fleet of rockets have launched 13 missions for @NASA’s Launch Services Program since 2016, spanning everything from Earth climate monitoring to astrophysics and planetary defense pic.twitter.com/eEV72KcWFy
— SpaceX (@SpaceX) September 24, 2025
ناسا کے سائنسدانوں کے مطابق یہ مشن خلا میں شمسی ہوا کے بہاؤ اور ہیلیوسفئیر کی بیرونی حد کا نقشہ بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ ہیلیوسفئیر وہ وسیع خلا ہے جو شمسی ہوا اور مقناطیسی میدان سے گھرا ہوا ہے اور پورے نظامِ شمسی کو ایک حفاظتی ببل کی طرح ڈھک کر رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسپیس ایکس: ’کریو 11‘بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچ گیا، استقبال کیسا ہوا؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مشن کے ڈیٹا سے نہ صرف زمین کو درپیش خلائی طوفانوں اور مقناطیسی طوفانوں کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ یہ بھی سمجھنے میں آسانی ہوگی کہ کس طرح سورج کی سرگرمیاں خصوصاً مواصلاتی نظام، سیٹلائٹس اور پاور گرڈز ہماری روزمرہ زندگی پر اثر انداز ہوتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
IMAP اسپیس ایکس ایلون مسک ٹیکنالوجی سورج سیٹلائٹس ناسا ناوا