دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اگست ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کیے جانے کے بعد بھارت میں امریکی برانڈز کے بائیکاٹ اور مقامی مصنوعات کو فروغ دینے کی مہم زور پکڑ گئی ہے برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق میکڈونلڈز اور کوکا کولا سے لے کر ایمازون اور ایپل تک امریکی کمپنیوں کو بھارت میں بائیکاٹ کی اپیلوں کا سامنا ہے کیونکہ کاروباری شخصیات اور وزیر اعظم نریندر مودی کے حامی امریکی محصولات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے امریکا مخالف جذبات کو ہوا دے رہے ہیں.

(جاری ہے)

دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بھارت امریکی برانڈز کے لیے ایک اہم مارکیٹ ہے جو تیزی سے اپنے کاروبار کو ان خوشحال صارفین تک بڑھا رہے ہیں جو عالمی برانڈز کو ترقی کی علامت سمجھتے ہیں بھارت میٹا کے واٹس ایپ کا سب سے بڑا صارف ملک ہے اور ڈومینوز کے یہاں دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ ریستوران ہیں پیپسی اور کوکا کولا جیسے مشروبات اکثر بھارتی اسٹورز کی شیلف پر چھائے رہتے ہیں اور جب بھی نیا ایپل اسٹور کھلتا ہے یا اسٹار بکس ڈسکاﺅنٹ دیتا ہے تو لوگ قطاروں میں لگ جاتے ہیں اگرچہ ابھی تک فروخت میں کمی کے کوئی واضح آثار نہیں ہیں لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد محصول عائد کرنے کے بعد سوشل میڈیا اور عملی زندگی میں ”مقامی خریدو، امریکی چھوڑو“ کی بازگشت بڑھ رہی ہے جس سے برآمد کنندگان متاثر اور دہلی واشنگٹن تعلقات خراب ہوئے ہیں.

بھارت کی ”واﺅ اسکن سائنس“ کے شریک بانی منیش چوہدری نے لنکڈ ان پر جاری ویڈیو پیغام میں کسانوں اور اسٹارٹ اپس کی حمایت کرنے اور”میڈ ان انڈیا“ کو عالمی جنون بنانے کی اپیل کی اور جنوبی کوریا سے سبق سیکھنے پر زور دیا جہاں کے کھانے اور بیوٹی پروڈکٹس دنیا بھر میں مشہور ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے ہزاروں میل دور سے آنے والی مصنوعات کے لیے قطار لگائی ہے ہم نے ان برانڈز پر فخر سے خرچ کیا جو ہمارے اپنے نہیں تھے جب کہ ہمارے مقامی بنانے والے اپنے ہی ملک کے لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے محنت کرتے رہے.

بھارت کی ڈرائیو یو کے سی ای او رہم شاستری نے لنکڈ ان پر لکھا کہ بھارت کو اپنا مقامی ٹوئٹر‘گوگل‘یوٹیوب‘واٹس ایپ‘فیس بک بنانا چاہیے جیسے چین نے بنایا ہے واضح رہے کہ بھارتی ریٹیل کمپنیاں ملک میں اسٹار بکس جیسے غیر ملکی برانڈز کو سخت مقابلہ دیتی ہیں مگر عالمی سطح پر جگہ بنانا ان کے لیے چیلنج رہا ہے تاہم بھارتی آئی ٹی سروسز کمپنیاں جیسے ٹی سی ایس اور انفو سِس دنیا بھر میں کلائنٹس کو سافٹ ویئر حل فراہم کر کے عالمی معیشت کا اہم حصہ بن چکی ہیں.

وزیراعظم مودی نے گزشتہ روز بنگلورو میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خود انحصاری کی خصوصی اپیل کی اور کہا کہ بھارتی ٹیکنالوجی کمپنیاں دنیا کے لیے مصنوعات بناتی ہیں، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ہم بھارت کی ضروریات کو زیادہ ترجیح دیں، تاہم انہوں نے کسی کمپنی کا نام نہیں لیا امریکا مخالف مظاہروں کے دوران ہی ٹیسلا نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اپنا دوسرا شو روم کھولا جس کی افتتاحی تقریب میں بھارتی وزارت تجارت اور امریکی سفارت خانے کے اہلکار شریک ہوئے.

مودی کی جماعت بی جے پی سے منسلک سودیشی جاگرن منچ گروپ نے بھارت کے مختلف شہروں میں چھوٹے عوامی مظاہرے کیے جن میں امریکی برانڈز کے بائیکاٹ کی اپیل کی گئی گروپ کے شریک کنوینر اشونی مہاجن نے بتایا کہ لوگ اب بھارتی مصنوعات کی طرف دیکھ رہے ہیں جس میں ابھی وقت لگے گا اور یہ قوم پرستی اور حب الوطنی کی پکار ہے انہوں نے واٹس ایپ پر گردش کرنے والی ایک فہرست بھی شیئر کی جس میں نہانے کے صابن، ٹوتھ پیسٹ اور کولڈ ڈرنکس کے بھارتی برانڈز درج ہیں جو غیر ملکی مصنوعات کے متبادل ہو سکتے ہیں سوشل میڈیا پر گروپ کی ایک مہم میں ”غیر ملکی فوڈ چینز کا بائیکاٹ“ کے عنوان سے گرافک شامل ہے جس میں میکڈونلڈز سمیت کئی ریستوران برانڈز کے لوگوز موجود ہیں. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی برانڈز کے بھارتی مصنوعات کے لیے

پڑھیں:

امریکا میں بھارتی باسمتی چاول پر بھاری ٹیکس عائد، پاکستانی برآمدات کو فائدہ پہنچنے کا امکان

ویب ڈیسک: امریکا کی جانب سے بھارتی باسمتی چاول پر بھاری ٹیکس عائد ہونے سے پاکستانی برآمدات کو نمایاں فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔

 میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بھارتی مصنوعات بشمول باسمتی چاول پر 50 فیصد محصول عائد کیے جانے سے امریکا میں تجارتی بہاؤ کی سمت بدل گئی ہے، جس نے پاکستان کو امریکی چاول کی مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھانے کا موقع فراہم کیا ہے۔

 پاکستان کے باسمتی چاول کی برآمدات میں حالیہ برسوں میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈین تعیناتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

 رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ریپ) کے مطابق مالی سال 2024 میں پاکستان نے تقریباً 7 لاکھ 72 ہزار 725 ٹن باسمتی چاول برآمد کیے، جن سے 876 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا، جو پچھلے مالی سال کے 5 لاکھ 95 ہزار 120 ٹن (مالیت 650 کروڑ 40 لاکھ ڈالر) سے کہیں زیادہ ہے, فی ٹن اوسط برآمدی قیمت بھی 1 ہزار 92 ڈالر سے بڑھ کر 1 ہزار 134 ڈالر تک پہنچ گئی۔

 گلوبل ٹریڈ پلیٹ فارم وولزا کے اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2023 سے اکتوبر 2024 کے دوران امریکا، پاکستان کی کل باسمتی برآمدات کا 24 فیصد حصہ رہا جو 1 ہزار 519 شپمنٹس پر مشتمل تھا۔

راولپنڈی میں ڈینگی کی شدت میں اضافہ۔ 58 نئے کیسز کی تصدیق

 اس کے بعد اٹلی 14 فیصد (908 شپمنٹس) اور برطانیہ 11 فیصد (716 شپمنٹس) کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے، مجموعی طور پر یہ تینوں مارکیٹیں پاکستان کی باسمتی چاول کی برآمدات کا تقریباً 49 فیصد استعمال کرتی ہیں۔

 پاکستان اس وقت 110 سے زائد ممالک کو باسمتی چاول برآمد کر رہا ہے، جن میں دیگر اہم مارکیٹیں آسٹریلیا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کینیڈا، نیدرلینڈز اور جرمنی شامل ہیں۔

رونالڈو نے 8 سال تک ڈیٹنگ کے بعد جورجینا سے منگنی کر لی

 امریکی محکمہ زراعت (یو ایس ڈی اے) کے مطابق گزشتہ تین دہائیوں میں امریکا میں چاول کی درآمدات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، سال 1993/94 میں یہ شرح 7 فیصد تھی جو 2022/23 میں بڑھ کر 25 فیصد سے زیادہ ہوگئی، ان درآمدات میں 60 فیصد سے زائد خوشبودار اقسام ایشیا سے آتی ہیں، جن میں زیادہ تر تھائی لینڈ کا جیسمین اور بھارت و پاکستان کا باسمتی شامل ہے۔

 اگرچہ امریکا میں بھی خوشبودار چاول پیدا ہوتے ہیں، مگر ان کا معیار اور خوشبو ایشیائی چاول سے مختلف ہے، یو ایس ڈی اے کا اندازہ ہے کہ آنے والے برسوں میں خوشبودار چاول کی درآمدات میں مزید اضافہ ہوگا۔

بانی تحریک انصاف کی ضمانت کی 8 اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری

 یہ محصولاتی تنازع اس وقت پیدا ہوا جب امریکا نے بھارت کے تجارتی اور توانائی تعلقات روس کے ساتھ محدود کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے، جن کے نتیجے میں کئی بھارتی برآمدات، بشمول باسمتی چاول، دواساز مصنوعات اور الیکٹرانکس پر بھاری محصولات لگا دیے گئے۔

 اگرچہ کچھ شعبوں کو بعد میں استثنا دے دیا گیا، لیکن باسمتی چاول بدستور 50 فیصد مکمل محصول کے تحت رہا، اس کے برعکس پاکستانی باسمتی چاول پر ابھی بھی صرف 19 فیصد محصول عائد ہے، جو اسے امریکی مارکیٹ میں نمایاں قیمت کا فائدہ دیتا ہے۔

بلوچستان میں موبائل انٹرنیٹ سروس ایک ہفتے سے معطل، عوام شدید مشکلات کا شکار

 بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق محصولات میں اس اضافے سے بھارت کی امریکا کو باسمتی برآمدات میں 50 سے 80 فیصد کمی آسکتی ہے اور قیمتیں تقریباً 1 ہزار 800 ڈالر فی میٹرک ٹن تک پہنچ سکتی ہیں، اس کے مقابلے میں پاکستانی باسمتی کی قیمت تقریباً 1 ہزار 450 ڈالر فی میٹرک ٹن ہے، جو اسے امریکی درآمد کنندگان اور خوردہ فروشوں کے لیے زیادہ مسابقتی بناتی ہے۔

 امریکا بھر کے خوردہ فروش پہلے ہی پاکستانی باسمتی چاول میں بڑھتی دلچسپی کی اطلاع دے رہے ہیں۔

 اسپرنگ فیلڈ، ورجینیا میں سپر حلال گروسری کے سیلز مین خان محمد نے بتایا کہ پاکستانی چاول پہلے سے ہی مقبول ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سپیکر قومی اسمبلی سے بلغاریہ کی سفیر کی ملاقات،79ویں یومِ آزادی کی مبارکباد
  • پاکستان کو پہاڑی سیاحت کے فروغ کے لیے مضبوط منصوبے کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
  • ٹرمپ کے 50 فیصد ٹیرف کے بعد بھارت میں امریکی برانڈز کی بائیکاٹ مہم زور پکڑ گئی
  • پاکستانی فضائی حدود کی بندش ایئرانڈیا پر بھاری پڑ گئی، اہم سروس بند کرنے پر مجبور
  • امریکا میں بھارتی باسمتی چاول پر بھاری ٹیکس عائد، پاکستانی برآمدات کو فائدہ پہنچنے کا امکان
  • امریکا اور چین میں تجارتی جنگ 90 روز کے لیے مؤخر، بھاری ٹیرف کا خطرہ ٹل گیا
  • کیا چینی ایپ ڈیپ سیک مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انقلاب ہے؟
  • بھارت میں امریکی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم زور پکڑ گئی
  • مودی کے ٹرمپ اور چین کیساتھ کشیدہ تعلقات، بھارت عالمی تنہائی کا شکار، امریکی جریدے کی رپورٹ