اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان کی بھارت کیخلاف فوجی کامیابی کے بعد، سوشل میڈیا پر بے مثال جشن کا سماں ہے اور خصوصاً بین الاقوامی مسلم کمیونٹی اور مغربی معاشروں کے غیر متوقع گوشوں کی طرف سے پاک فوج کی حمایت و مقبولیت بڑھ گئی ہے۔

سوشل میڈیا پاکستان اور پاکستان کی مسلح افواج کی تعریفوں سے بھرا ہوا ہے، مختلف براعظموں کے لاکھوں افراد پاک فوج کی کارکردگی کو سراہ رہے ہیں۔ ترکی، ایران، بنگلہ دیش، فلسطین، سعودی عرب، آذربائیجان، اور وسطی ایشیاء اور مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک سے آنے والی زبردست تعریفیں اور ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کے نعروں کی گونج انسٹاگرام، ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اور ٹک ٹوک پر ہر جگہ سنائی دے رہی ہے۔

کئی لوگ اس واقعے کو صرف فوجی تصادم کے طور پر نہیں دیکھ رہے، بلکہ اسے ایک شاندار اور نادر لمحے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس میں ایک مسلم قوم نے فیصلہ کن انداز سے ایک بہت بڑے مخالف ملک کو شکست سے دوچار کر دیا ہے۔

پاکستان کے دیرینہ اسٹریٹجک پارٹنر چین کے عوام میں بھی جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ ایک وائرل ویڈیو میں چائنیز شہریوں کے ایک گروپ کو پاک فضائیہ کی جانب سے گرائے گئے بھارتی رافیل طیاروں کے گرنے کا مذاق اڑاتے طنزیہ گانا گاتے اور رقص کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اسی طرح چند عرب نوجوان چائنیز لوگوں کی نقل کرتے ہوئے رافیل طیارے کی تباہی کے واقعے پر بھارت کا مذاق اڑا رہے ہیں۔

ایک اور سوشل میڈیا پوسٹ میں، وردی میں ملبوس چائنیز اور پاکستانی فوجیوں کو ایک سرحدی چوکی کے قریب ایک ساتھ رقص کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ منظر نہ صرف پاک چین فوجی تعاون کی علامت ہے بلکہ بھارت کیخلاف پاک فوج کی تاریخی فتح کے مشترکہ جشن کا بھی اظہار ہے۔

حیرت انگیز طور پر، کچھ مغربی سوشل میڈیا صارفین نے بھی ان تعریفی لمحات میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ کچھ نے پاکستان کی فوج کو دنیا کی اول نمبر فوج قرار دیا ہے۔ یہ صورتحال بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی مسلح افواج کیلئے بڑھتے احترام اور وقار کی عکاس ہے۔

بین الاقوامی رد عمل سے ہٹ کر دیکھیں تو پاکستان کی فتح کے اس واقعے نے خود بھارت میں گہری دراڑیں ڈال دی ہیں۔

ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو مسلم نوعمر لڑکوں ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کے نعرے لگا رہے ہیں۔ جب ایک مقامی رپورٹر کی جانب سے اُن پر پاکستان مخالف نعرہ لگانے کیلئے دباؤ ڈالا گیا تو لڑنے نے پاکستان کیلئے تعریفی کلمات دہراتے ہوئے مخالف نعرہ لگانے سے صاف انکار کر دیا۔ یہ ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔

دور دراز مقامات پر، پاکستان کی سرحدوں سے دور ممالک میں، پاکستان اور اس کی فوج کی حمایت میں نعرے لگانے سے لیکر پاکستان کی جیت پر رقص کرنے تک، یہ وہ مناظر ہیں جو اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ پاک فوج کی کامیابی نے کس طرح قومی حدود سے آگے جا کر لوگوں کو متاثر کیا ہے۔

اگرچہ حکومتیں اپنے رد عمل میں محتاط ہوتی ہیں لیکن مسلم دنیا کے بیشتر حصوں اور پاکستان کے اتحادی ممالک میں عوام کے جذبات بہت واضح ہیں۔ یہ بھارت کیلئے انتہائی شرم کی بات ہے کہ پاکستان کی جیت کے نفسیاتی اور علامتی اثرات دنیا کے تمام ملکوں میں بھرپور انداز سے گونجتے نظر آ رہے ہیں۔

غزہ پر اسرائیل کا بد ترین حملہ، بمباری سے کئی مقامات پر زمین پھٹ گئی، 28 فلسطینی شہید

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پاکستان کی پاک فوج کی دیکھا جا رہے ہیں

پڑھیں:

بھارت کی معاشی رینکنگ کا افسانہ

پاک بھارت جنگ کے پانچویں روز اچانک سیزفائر نے بھارتی میڈیا اور سیاسی منظر پر جنگ سے زیادہ نفسیاتی تباہی پھیلائی۔ اپنے تئیں لاہور کی‘‘ پورٹ‘‘، کراچی پورٹ، اسلام آباد میں فوجیں داخل ہونے کی خواہشوں کو خبریں بنا کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے منظر بدلنے والے اینکرز اور بی جے پی سرکار چکرا گئی۔ اس بدحواسی اور بھناہٹ میں میڈیا اور تجزیہ کار ’’ٹرمپ افزائی‘‘ میں جت گئے۔

اسی سینہ کوبی کے دوران کسی کایاں سپن ماسٹر Spin Master نے ہانک لگائی، بھائی لوگو، ہمیں پاکستان نے نہیں ہرایا بلکہ حقیقتاً یہ سب چین کے سبب ہوا۔ کتا کان لے گیا اور شہر کتے کے پیچھے دوڑ پڑا کا سا منظر ہوا۔ وہ دن اور آج کا دن، بھارتی میڈیا، ماہرین اور تجزیہ کار اسی بال کی کھال اتار رہے ہیں کہ پاکستان میں اتنا دم کہاں ! اس جنگ کے پردے کے پیچھے تو چین کا اسلحہ، دماغ اور زور لگ رہا تھا۔ یوں شکست کی سبکی کی چبھن کم کرنے کی صورت نکالی گئی۔

شکست کے زخم سہلاتے بھارتی میڈیا اور دانشوروں کو اس خبط عظمت نے بھی پریشان کر رکھا ہے کہ بھارت دنیا کی تقریبا چوتھی بڑی طاقت ہونے کو ہے ، کس طرح ممکن ہے کہ اتنی بڑی معاشی طاقت کے سامنے پاکستان یوں خم ٹھوکر کھڑا ہو گیا۔بار بار پاکستان کے آئی ایم ایف کے مقروض ہونے کا طعنہ ہے۔

آئی ایم ایف اور اے ڈی بی کے سمیت ہر عالمی مالیاتی فورم پر پاکستان کے قرضوں/ امداد کو ’’دہشت گردی اور جنگ‘‘ سے جوڑنے کی کوشش ہے۔ دعویٰ ہے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں دوبارہ شامل کرائے۔ دوسری طرف سفارتی محاذ پر بھارت کی ناکامی کا رونا اس خوش فہمی پر ختم ہوتا ہے کہ بھارت اب دنیا کی چوتھی بڑی معاشی طاقت ہے۔دنیا کو بھارت کا ساتھ دینا پڑے گا اور وہی راگ الاپنا پڑے گا جو بھارت الاپ رہا ہے۔

کئی عالمی ماہرین اور بھارت کے اپنے مبصرین بھارت کی چوتھی بڑی معیشت کی ممکنہ رینکنگ کے بارے میں تفصیلاً لکھ چکے ہیں۔ خلاصہ جس کا یہ ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق بھارت چوتھی بڑی معاشی قوت ضرور بن رہا ہے لیکن بھارت کا معاشی اور سماجی نظام اس قدر منظم انداز میں ناہموار اور عدم مساوات پر مبنی ہے کہ عوام کی اکثریت کو دنیا کی چوتھی بڑی معیشت بننے سے ان کے شب و روز پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔

اسی موضوع پر حال ہی میں بھارت کے معروف میڈیا پلیٹ فارم دی وائر پر ایک معروف مبصر اور تجزیہ کار کا ایک چشم کشا مضمون چھپا ہے جس میں اس موضوع پر شایع ہونے والے بیشتر خیالات کو سمو دیا ہے۔

آئی ایم ایف ک کی 2023-24 کی رپورٹ کے مطابق جاپان 4.1 ٹریلین ڈالرز کی جی ڈی پی کے ساتھ دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہے۔ بھارت 3.9 ٹریلین ڈالرز کے ساتھ پانچویں بڑی معیشت ہے۔ بھارت کی معاشی نمو کے پیش نظر یہ بات طے ہے کہ اگلے سال بھارت اس رینکنگ میں چوتھے نمبر پر آ جائے گا۔بھارت کی 3.9 ٹریلین ڈالرز کی جی ڈی پی کو اگر کل آبادی 1.4 ارب سے تقسیم کیا جائے تو فی کس اآمدنی 2,785 ڈالرز نکلتی ہے۔ تاہم اکنامکس کی زبان میں اکثر اوقات اوسط کے اعداد وشمار گمراہ کن ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ان اعداد و شمار کو مختلف زاویوں سے مزید پرکھنے اور جانچنے کی ضرورت ہے۔

مثلاً ایک کمرے میں 10 لوگ موجود ہیں۔نو لوگوں کے پاس 100 روپے فی کس سرمایہ ہے جب کہ ایک شخص کے پاس 9،100 روپے ہیں۔یوں اعداد و شمار کے مطابق کمرے میں موجود لوگوں کے پاس 10 ہزار روپے موجود ہیں ، یعنی فی کس ایک ہزار روپے لیکن عملاً نو افراد کے پاس صرف ایک سو روپیہ فی کس جب کہ ایک شخص کے پاس باقی رقم۔ اسی پیمانے پر ملکی سطح پر بھارت کی قومی دولت کو مختلف زاویے سے پرکھا جائے تو عام آدمی کی حیثیت جوں کی توں ہے اور رہے گی۔

دنیا کے ایک مشہور ادارے Oxfam کی ایک رپورٹ 2023 کے مطابق بھارت کے ٹاپ 1% ملکی دولت کے %40 پر قابض ہیں۔مزید تفصیل میں جائیں تو ٹاپ ÷15 ملک کی ÷ 72 قومی دولت کے مالک ہیں۔ جب کہ نچلے ÷ 50 یعنی 70 کروڑ عوام کے پاس قومی دولت کا فقط تین فیصد ہے۔ دولت کے ارتکاز کا یہ ایک خوفناک تقابل ہے کہ دنیا کی چوتھی بڑی معاشی قوت کے باوجود عوام کی اکثریت کی اوسط جی ڈی پی غریب ممالک کے برابر ہے۔ دنیا کی چوتھی بڑی معیشت کا ڈھنڈور اپنی جگہ لیکن عوام کی اکثریت کے شب و روز کی حقیقت یہی ہے۔

دولت کے ارتکاز کا یہ عمل کس تیزی سے جاری ہے ؟ اس کا اندازہ ایک اور رپورٹ سے لگایا جا سکتا ہے جس کے مطابق بھارت میں 2020 میں ارب پتی لوگوں کی تعداد یعنی Billionaires کی تعداد 102 تھی جب کہ 2023 میں یہ تعداد بڑھ کر 166 ہو گئی۔ یعنی دو سالوں میں ارب پتیوں کی تعداد میں 63 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ دوسری طرف عوام کے شب و روز میں بہتری کے بجائے مزید مسائل ہی حصے میں آئے ہیں۔ایک اور تجزیہ کار کے مطابق ٹاپ 5÷ آبادی کو علیحدہ کر لیں تو بقیہ 95 فیصد بھارتی آبادی کی اوسط فقط 1?130 ڈالر فی کس رہ جاتی ہے!

دنیا اپنے مفادات اور مجموعی اثر و رسوخ کی بنیاد پر چلتی ہے۔ سو ایک حقیقت یہ ہے کہ بھارت مستقبل کی چوتھی بڑی معیشت کے طور پر سامنے ہے۔ تاہم دوسری طرف یہ حقیقت بھی اپنی جگہ ہے کہ سیاست، سماج اور گورننس میں منظم انداز سے عدم مساوات اور معاشی ناہمواری کا مستقل بندوبست ہے۔

بھارت غالبا دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ذات پات کا نظام آج بھی قائم دائم ہے۔آبادی کی اکثریت اج بھی نچلی ذات کے لوگوں پر مشتمل ہے۔ 1980 کی منڈل رپورٹ کے تخمینے کے مطابق نچلی ذات کے لوگوں کی تعداد 52 فیصد تھی۔ تاہم 2011 کے شماریات کے مطابق یہ شرح 41 فیصد بتائی گئی۔ تمام حکومتوں نے سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری سے گریز کیا ہے اس لیے صحیح اعداد و شمار دستیاب نہیں۔ تاہم نچلی ذات پر مشتمل عوام کی تعداد 41 فیصد سے 52 فیصد کے درمیان ہے یعنی ملک کی کل آبادی کا نصف۔

ذات پات کے اس منظم نظام کی وجہ سے کم و بیش ملک کی 70 فیصد آبادی معاشی مواقع، ملازمتوں اور معاشی و سماجی امکانات سے محروم ہے یا ان کے راستے مسدود ہیں۔ غربت کا براہ راست اثر ان کی تعلیم، صحت اور بود و باش پر پڑتا ہے۔ ایک تخمینے کے مطابق بھارت میں سالانہ 1.7 ملین بچے مناسب خوراک میسر نہ ہونے کے سبب موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

ایک طرف غربت کا یہ عالم ہے لیکن دوسری طرف بالائی طبقے کے پاس دولت کے بل بوتے پر بھارت نے دنیا بھر میں اپنی سافٹ پاوربڑھائی ہے۔ شائننگ انڈیا جیسے بیانیے سے دنیا کو یہ باور کروایا گیا کہ بھارت ایک ترقی یافتہ ملک ہے۔ پاکستان بھارت جنگ کے پانچ دنوں نے اس بیانئے کو بھی بھسم کر ڈالا ہے۔ ایسے میں شکست کے اعتراف کے بجائے اب اس بیانئے پر زور ہے کہ پاکستان نہیں، ہمارا اصل مقابلہ چین سے ہوا جس کا بھارت کو اندازہ نہ تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے خلاف پانی کو ہتھیار نہ بناؤ: وکٹر گاؤ کی بھارت کو کھلی وارننگ
  • بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد نیویارک پہنچ گیا، بھارت کے خلاف مقدمہ پیش کرے گا
  • بھارت: اسلاموفوبیا کے بڑھتے واقعات پر تشویش، اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار، دنیا نوٹس لے: پاکستان
  • بھارت کی معاشی رینکنگ کا افسانہ
  • وہ ملک جس کی پاکستان کیلئے حمایت پر بھارت میں کھلبلی مچ گئی
  • بھارت میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے واقعات تشویشناک، دنیا نوٹس لے: پاکستان
  • دہشت گردی کے معاملے پر ہم بھارت کو ٹکاکر جواب دیں گے، شیری رحمان
  • حج کے سیاسی و عبادی پہلو
  • 9 مئی تھانہ رمنا حملہ کیس: پی ٹی آئی رکن اسمبلی سمیت 11 ملزمان کو سزا
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر کا شمار دنیا کے طاقتور جنرلز میں ہوگیا ہے: سید نذیر گیلانی