عاطف اکرام شیخ کی نئے مینوفیکچررز کے ریفنڈ کلیمز کو ای آر ایس اور فاسٹر سسٹم پر منتقل کرنے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام آباد : فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ نے بجٹ 2025-26 کے حوالے سے اہم تجاویز پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ نئے مینوفیکچررز کے ریفنڈ کلیمز کو ای آر ایس (ERS) اور فاسٹر (FASTER) سسٹمز پر منتقل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے صنعتکاروں کو فاسٹر سسٹم کے ذریعے براہ راست ریفنڈ کلیمز انٹرٹین کیے جائیں تاکہ برآمدات میں اضافہ اور صنعتی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن کا عمل فنانس ایکٹ 2024 سے قبل مکمل طور پر آن لائن اور خودکار تھا، مگر اب ایل آر او (LRO) اور آر ٹی او (RTO) کی منظوری کی شرط نے اسے پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اس غیر ضروری رکاوٹ کی وجہ سے نئے مینوفیکچررز اور برآمدکنندگان کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے تجویز دی کہ سیلز ٹیکس رجسٹریشن کا عمل مکمل طور پر آٹومیشن کے ذریعے صرف دو ہفتوں میں مکمل ہونا چاہئے، جبکہ ٹریڈ ایسوسی ایشنز اور چیمبرز آف کامرس کے ممبران کی رجسٹریشن این او سی کی بنیاد پر خود کار نظام کے تحت ہونی چاہئے۔
عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس عمل کو سہل اور جدید خطوط پر استوار کرے تاکہ پاکستان کی صنعتی ترقی اور برآمدی اہداف کے حصول کو ممکن بنایا جا سکے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پنجاب کی نئی حد بندی اور ایک نیا صوبہ بنانے کا بل قومی اسمبلی میں پیش
ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی نئی حد بندی اور ایک نیا صوبہ بنانے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔
قومی اسمبلی میں آئین کے آرٹیکل 51 اور 59 میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا، آئینی ترمیم بل 2025 کا بل رکن قومی اسمبلی ریاض حسین فتیانہ نے پیش کیا، ترمیمی بل میں صوبہ پنجاب کی نئی حد بندی اور نیا صوبہ "مغربی پنجاب" تجویز کیا گیا ہے۔
مجوزہ بل کے متن کے مطابق صوبہ پنجاب کی حد بندی کرکے مغربی پنجاب کا نیا صوبہ بنانا وقت کی اشد ضرورت ہے، پنجاب کی مجموعی بڑھتی ہوئی آبادی اور اس سے جڑے مسائل کو پورا کرنے میں انتظامی رکاوٹوں کے باعث اب پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی ضرورت ہے۔
مجوزہ بل کے متن میں کہا گیا کہ مغربی پنجاب میں فیصل آباد ڈویژن اور ساہیوال ڈویژن کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے، مجوزہ صوبے میں پنجاب کا دوسرا بڑا جنگل اور بڑی زرعی یونیورسٹی اور بہت بڑا صنعتی مرکز شامل ہوگا۔
اس میں مزید کہا گیا کہ یہ علاقہ ایک الگ صوبے کے طور پر خود کو برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے، بل میں آئین کے آرٹیکل ایک، آرٹیکل 51، 59، 106، 154، 175 اے، 198، 218 میں ترامیم متعارف کروائی گئی ہیں۔
بل میں صوبائی و وفاقی نشستوں کی تقسیم میں بھی تبدیلی تجویز کی گئی ہے، پنجاب کی جنرل نشستیں 114 اور خواتین نشستیں 24 رکھنے کے ساتھ کل سیٹیں 138 کرنے کی تجویز ہے۔
سندھ میں جنرل نشستیں 61، خواتین نشستیں 14، کل 75 کرنے کی تجویز ہے، خیبرپختونخوا میں جنرل نشستیں 45، خواتین نشستیں 10، کل 55 سیٹس کرنے کی تجویز ہے جب کہ بلوچستان میں جنرل نشستیں 16، خواتین نشستیں 4، کل 20 کرنے کی تجویز ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں جنرل نشستیں 3 کرنے اور خواتین کے لیے کوئی سیٹ نہ رکھنے کی تجویز ہے۔
اس میں قومی اسمبلی کی کل نشستیں جنرل 256، خواتین 60، مجموعی طور پر 326 کرنے کی تجویز ہے، بل میں نئے صوبے مغربی پنجاب کے لئے جنرل نشستیں 27 اور خواتین کی 8 نشستیں کرنے کی تجویز دی گئی۔
اسپیکر نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے، ترمیم منظوری کی صورت میں پاکستان کے پانچ صوبے اور وفاقی دارالحکومت شامل ہوجائیں گے۔