اسلام ٹائمز۔ حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ الحمدللہ دونوں ممالک میں سمجھداری غالب آگئی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی نہ صرف جانی و مالی نقصان کا سدباب ہے بلکہ امن و استحکام کیطرف پیش قدمی ہے۔ رپورٹ: جاوید عباس رضوی

جموں و کشمیر کے سیاسی حلقوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی (سیز فائر) کے اعلان کا پُرجوش الفاظ میں خیرمقدم کرتے ہوئے اسے کشمیری عوام خصوصاً سرحدی علاقوں میں مقیم افراد کے لئے بڑی راحت قرار دیا، جو پچھلے کئی دنوں سے گولہ باری اور کشیدگی کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔ جنگ بندی کے اعلان کے بعد ایسی ویڈیوز منظرعام پر آئیں جن میں کشمیر کے کئی قصبوں میں بازاروں اور اسکولوں کے دوبارہ کھلنے پر خوشی کا سماں دیکھنے کو ملا۔ مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ، سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے علاوہ دیگر سیاسی و سماجی قائدین نے جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے بھارت کی حکومت سے متاثرین کے لئے فوری امداد اور بازآبادکاری کا مطالبہ کیا۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے سرینگر میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ اگر جنگ بندی دو تین دن پہلے عمل میں آتی، تو قیمتی جانیں بچائی جا سکتی تھیں، دیر آید درست آید کے مصداق جنگ بندی کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ جہاں بھی لوگ زخمی ہوئے ہیں، ان کے علاج میں تاخیر نہیں ہونی چاہیئے اور حکومت کی اسکیم کے تحت انہیں مکمل ریلیف فراہم کی جائے۔

جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ شیلنگ سے کئی علاقوں میں مکانات اور املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نقصانات کا مکمل جائزہ لے کر ہمیں رپورٹ دیں تاکہ متاثرہ خاندانوں کو فوری امداد فراہم کی جا سکے۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیراعلٰی ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہماری سرحدی آبادی نے ان دنوں میں بہت کچھ برداشت کیا ہے، جنگ بندی سے ان کے زخموں پر کچھ مرہم ضرور رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چاہیئے کہ وہ بھارت کی دہشت گردی سے متعلق خدشات کا سنجیدگی سے نوٹس لے تاکہ اعتماد کی بحالی کا عمل ممکن ہو۔ ادھر جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے کہا کہ سرحدی علاقوں کے عوام جو بدترین حالات کے شکار تھے، اب کچھ سکون کا سانس لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو کوئی برداشت نہیں کرے گا، مگر جنگ و امن کا فیصلہ دہشت گردوں پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ صرف سیاسی مداخلت ہی دیرپا حل فراہم کر سکتی ہے، کیونکہ فوجی اقدامات سے مسائل سلجھتے نہیں۔ حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ الحمدللہ دونوں ممالک میں سمجھداری غالب آگئی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی نہ صرف جانی و مالی نقصان کا سدباب ہے بلکہ امن و استحکام کی طرف پیش قدمی ہے۔ انہوں نے امریکی سیکرٹری مارکو روبیو کی جانب سے وسیع تر مذاکرات کی تجویز کو "خوش آئند پیشرفت” قرار دیا۔ درایں اثنا جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے کہا کہ سرحدی علاقوں کے عوام نے ایک اذیت ناک دور گزارا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بطور سماج ان کی بحالی میں کردار ادا کرنا چاہیئے۔ اس دوران سی پی آئی ایم کے لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ جنگ بندی نے دونوں طرف کے عوام کو بڑا سکون دیا ہے۔ جموں و کشمیر عوامی اتحاد پارٹی کے لیڈر فردوس بابا نے اس فیصلے کو خطے میں امن و ترقی کی طرف تاریخی پیش قدمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دعا ہے کہ یہ قدم تشدد، دہشت گردی اور منفی سیاست کے خاتمے کا آغاز ثابت ہو اور کشمیر ترقی کا گہوارہ بنے۔

فردوس بابا نے کہا کہ بھارت و پاکستان کے مابین جنگ بندی کے فیصلے نے جہاں سیاسی حلقوں کو ایک نئی امید دی ہے، وہیں سرحدی عوام کی زندگی میں بھی ممکنہ سکون کی لہر دوڑ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قیادت کی متفقہ اپیل ہے کہ یہ جنگ بندی محض وقتی نہ ہو بلکہ ایک طویل المدتی پالیسی کی بنیاد بنے جو دیرپا امن اور علاقائی خوشحالی کا ذریعہ ہو۔ دوسری جانب پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کشمیر کے مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ خطے میں امن اور سلامتی کو متاثر کرنے والے مسائل کے حل میں ایک "نئی شروعات” کی علامت ہے۔ پاکستانی وزیراعظم نے ایکس پر ایک پوسٹ میں بھارت کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کو آسان بنانے میں ان کی "فعال کردار” کے لئے امریکی صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنوبی ایشیا میں امن کے لئے ان کے قیمتی تعاون کے لئے نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا "پاکستان کا ماننا ہے کہ یہ ان مسائل کے حل کی سمت ایک نئی شروعات ہے جنہوں نے اس خطے کو پریشان کیا اور امن، خوشحالی اور استحکام کی طرف اس کے راستے میں رکاوٹ ڈالی۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ کانفرنس کے پاکستان کے عبداللہ نے کشمیر کے کی طرف کے لئے

پڑھیں:

اسرائیل اور حماس کے پاس جنگ بندی کے لیے موقع ہے، کھونا نہیں چاہتے، قطر

قطری خارجہ وزارت کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ ثالثی کرنے والے ممالک اسرائیل اور حماس کے درمیان فلسطینی علاقے میں جنگ بندی کے لیے کام کررہے ہیں۔

جمعہ کو اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے انصاری نے کہا کہ دوحہ اب جنگ بندی کے لیے اس موقع کو استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے جو ایران اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے سے پیدا ہوا ہے تاکہ غزہ پر بات چیت دوبارہ شروع کی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ جنگ بندی میں توسیع کے لیے اسرائیل اپنا وفد قطر بھیجنے کے لیے تیار

انہوں نے کہا کہ اگر ہم اس موقع کو استعمال نہیں کرتے تو یہ ایک موقع ضائع ہو جائے گا اور ماضی میں بھی بہت سے مواقع ضائع کیے جا چکے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ ایسا دوبارہ ہو۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو غزہ میں نئے فائر بندی کے بارے میں پر امیدی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک ایسا جنگ بندی معاہدہ جس میں اسرائیل اور حماس شامل ہوں، اگلے ہفتے تک ممکن ہے۔

غزہ میں 20 ماہ سے جاری جنگ کو ختم کرنے کت لیے ثالثین کئی مہینوں سے کوششیں کررہی ہیں۔ قطری خارجہ وزارت کے ترجمان نے بتایا کہ فی الحال فریقین کے درمیان کوئی براہ راست مذاکرات جاری نہیں ہیں لیکن قطر ہر ایک فریق سے الگ الگ بات چیت میں مصروف ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور بھارت کے درمیان غیر رسمی تجارت عروج پر
  • ہماری لڑائی کشمیر کے آئینی ضمانتوں کی بحالی کیلئے ہے، آغا سید روح اللہ
  • صدر آزاد کشمیر سے چوہدری یاسین کی ملاقات
  • کشمیری نوجوانوں کی کالے قوانین کے تحت پے در پے گرفتاریاں بھارتی جبر کی ایک واضح مثال ہیں، حریت کانفرنس
  • جنیوا، مسئلہ کشمیر کا حل علاقائی امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے، مقررین
  • کشمیری مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر قدغنیں عائد، آغا سید مننتظر مہدی کی پریس کانفرنس
  • اسرائیل اور حماس کے پاس جنگ بندی کے لیے موقع ہے، کھونا نہیں چاہتے، قطر
  • صدر آزاد جموں و کشمیر سے چوہدری محمدیاسین کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • 2019 کے بعد یہ سب سے بڑی کامیابی ہے کہ کشمیر اب بین الاقوامی مسئلہ مانا جا رہا ہے؛ بلاول بھٹو
  • پاکستان پر بھارت کی بلاجواز جارحیت میں اللّٰہ نے ہمیں شاندار فتح دی، وزیراعظم