بھارت و پاکستان کے درمیان سیز فائر پر کشمیری قیادت مطمئن
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام ٹائمز۔ حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ الحمدللہ دونوں ممالک میں سمجھداری غالب آگئی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی نہ صرف جانی و مالی نقصان کا سدباب ہے بلکہ امن و استحکام کیطرف پیش قدمی ہے۔ رپورٹ: جاوید عباس رضوی
جموں و کشمیر کے سیاسی حلقوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی (سیز فائر) کے اعلان کا پُرجوش الفاظ میں خیرمقدم کرتے ہوئے اسے کشمیری عوام خصوصاً سرحدی علاقوں میں مقیم افراد کے لئے بڑی راحت قرار دیا، جو پچھلے کئی دنوں سے گولہ باری اور کشیدگی کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔ جنگ بندی کے اعلان کے بعد ایسی ویڈیوز منظرعام پر آئیں جن میں کشمیر کے کئی قصبوں میں بازاروں اور اسکولوں کے دوبارہ کھلنے پر خوشی کا سماں دیکھنے کو ملا۔ مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ، سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے علاوہ دیگر سیاسی و سماجی قائدین نے جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے بھارت کی حکومت سے متاثرین کے لئے فوری امداد اور بازآبادکاری کا مطالبہ کیا۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے سرینگر میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ اگر جنگ بندی دو تین دن پہلے عمل میں آتی، تو قیمتی جانیں بچائی جا سکتی تھیں، دیر آید درست آید کے مصداق جنگ بندی کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ جہاں بھی لوگ زخمی ہوئے ہیں، ان کے علاج میں تاخیر نہیں ہونی چاہیئے اور حکومت کی اسکیم کے تحت انہیں مکمل ریلیف فراہم کی جائے۔
جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ شیلنگ سے کئی علاقوں میں مکانات اور املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نقصانات کا مکمل جائزہ لے کر ہمیں رپورٹ دیں تاکہ متاثرہ خاندانوں کو فوری امداد فراہم کی جا سکے۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیراعلٰی ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہماری سرحدی آبادی نے ان دنوں میں بہت کچھ برداشت کیا ہے، جنگ بندی سے ان کے زخموں پر کچھ مرہم ضرور رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چاہیئے کہ وہ بھارت کی دہشت گردی سے متعلق خدشات کا سنجیدگی سے نوٹس لے تاکہ اعتماد کی بحالی کا عمل ممکن ہو۔ ادھر جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے کہا کہ سرحدی علاقوں کے عوام جو بدترین حالات کے شکار تھے، اب کچھ سکون کا سانس لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو کوئی برداشت نہیں کرے گا، مگر جنگ و امن کا فیصلہ دہشت گردوں پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ صرف سیاسی مداخلت ہی دیرپا حل فراہم کر سکتی ہے، کیونکہ فوجی اقدامات سے مسائل سلجھتے نہیں۔ حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ الحمدللہ دونوں ممالک میں سمجھداری غالب آگئی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی نہ صرف جانی و مالی نقصان کا سدباب ہے بلکہ امن و استحکام کی طرف پیش قدمی ہے۔ انہوں نے امریکی سیکرٹری مارکو روبیو کی جانب سے وسیع تر مذاکرات کی تجویز کو "خوش آئند پیشرفت” قرار دیا۔ درایں اثنا جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے کہا کہ سرحدی علاقوں کے عوام نے ایک اذیت ناک دور گزارا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بطور سماج ان کی بحالی میں کردار ادا کرنا چاہیئے۔ اس دوران سی پی آئی ایم کے لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ جنگ بندی نے دونوں طرف کے عوام کو بڑا سکون دیا ہے۔ جموں و کشمیر عوامی اتحاد پارٹی کے لیڈر فردوس بابا نے اس فیصلے کو خطے میں امن و ترقی کی طرف تاریخی پیش قدمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دعا ہے کہ یہ قدم تشدد، دہشت گردی اور منفی سیاست کے خاتمے کا آغاز ثابت ہو اور کشمیر ترقی کا گہوارہ بنے۔
فردوس بابا نے کہا کہ بھارت و پاکستان کے مابین جنگ بندی کے فیصلے نے جہاں سیاسی حلقوں کو ایک نئی امید دی ہے، وہیں سرحدی عوام کی زندگی میں بھی ممکنہ سکون کی لہر دوڑ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قیادت کی متفقہ اپیل ہے کہ یہ جنگ بندی محض وقتی نہ ہو بلکہ ایک طویل المدتی پالیسی کی بنیاد بنے جو دیرپا امن اور علاقائی خوشحالی کا ذریعہ ہو۔ دوسری جانب پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کشمیر کے مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ خطے میں امن اور سلامتی کو متاثر کرنے والے مسائل کے حل میں ایک "نئی شروعات” کی علامت ہے۔ پاکستانی وزیراعظم نے ایکس پر ایک پوسٹ میں بھارت کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کو آسان بنانے میں ان کی "فعال کردار” کے لئے امریکی صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنوبی ایشیا میں امن کے لئے ان کے قیمتی تعاون کے لئے نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا "پاکستان کا ماننا ہے کہ یہ ان مسائل کے حل کی سمت ایک نئی شروعات ہے جنہوں نے اس خطے کو پریشان کیا اور امن، خوشحالی اور استحکام کی طرف اس کے راستے میں رکاوٹ ڈالی۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ کانفرنس کے پاکستان کے عبداللہ نے کشمیر کے کی طرف کے لئے
پڑھیں:
ٹرمپ کی طرف سے سیز فائر کا اعلان حیران کن ہے، کانگریس
سچن پائلٹ نے کہا کہ یہ شاید پہلا موقع ہے کہ امریکہ کے صدر نے سوشل میڈیا پر سیز فائر کا اعلان کیا ہے، جبکہ اس سے پہلے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ یہ انکا مسئلہ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران پارٹی کے سینیئر لیڈر اور جنرل سکریٹری سچن پائلٹ نے کہا کہ حالیہ واقعات میں غیر معمولی تیزی آئی ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سوشل میڈیا پر سیز فائر کا اعلان دنیا بھر کے لئے حیرت کا سبب بنا۔ سچن پائلٹ نے کہا کہ یہ شاید پہلا موقع ہے کہ امریکہ کے صدر نے سوشل میڈیا پر جنگ بندی کا اعلان کیا ہے، جبکہ اس سے پہلے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ یہ ان کا مسئلہ نہیں ہے۔ تاہم صرف دو دن بعد امریکی صدر نائب صدر اور وزیر خارجہ نے یکے بعد دیگرے جنگ بندی کی بات کی اور بعد ازاں پاکستان اور ہندوستان کی طرف سے بھی اس کی تصدیق کر دی گئی۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ معاملہ داخلی نوعیت کا ہے اور اسے بین الاقوامی رنگ دینا قابلِ قبول نہیں۔ اگر امریکہ کے کسی بیان میں کشمیر کا ذکر آتا ہے، تو یہ انتہائی حساس اور تشویشناک بات ہے۔ امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ یہ ہزاروں سال پرانا مسئلہ ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تقسیم ہند کو ابھی 76 سال ہی ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے اس طرح کی مداخلت اور ثالثی کا اشارہ اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعے کو دوبارہ عالمی مسئلہ بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آیا اس ثالثی کو ہندوستان نے قبول کیا اور اگر کیا تو کن شرائط پر۔ سچن پائلٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پہلگام حملے اور اس کے بعد کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلایا جائے تاکہ ملک متحد ہو کر اپنا مؤقف عالمی برادری کے سامنے پیش کرے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 1994ء میں کانگریس حکومت نے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں پی او کے کو واپس لینے کی بات کی گئی تھی اور اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس قرارداد کو دہرا کر دنیا کو واضح پیغام دیں۔
سچن پائلٹ نے کہا کہ کانگریس ان شہریوں کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کرتی ہے جو سرحد کے قریب شیلنگ یا دہشت گردانہ حملوں میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ انہوں نے ہندوستانی فوج کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی فوج پر فخر ہے، جس نے ہر موقع پر اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ملک کا دفاع کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہیئے، کیونکہ ہر پارٹی نے اختلافات بھلا کر حکومت کو دہشت گردی کے خلاف کارروائی میں مکمل حمایت دی تھی۔ انہوں نے زور دیا کہ اس بار جب آل پارٹی میٹنگ بلائی جائے تو وزیراعظم کو خود موجود ہونا چاہیئے تاکہ تمام فریقوں کو اعتماد میں لیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے فوری بعد بھی پاکستان کی طرف سے مسلسل سیز فائر کی خلاف ورزیاں ہوتی رہیں، جس سے اس اعلان کی ساکھ مشکوک ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جنگ بندی کے باوجود فائرنگ جاری رہی تو پھر اس کی کیا ضمانت ہے کہ مستقبل میں ایسی خلاف ورزیاں نہیں ہوں گی۔ سچن پائلٹ نے کہا کہ پاکستان کا سیاسی اور فوجی ڈھانچہ ہندوستان سے بالکل مختلف ہے، اس لئے اس طرح کے جنگ بندی معاہدوں پر اعتماد کرنا مشکل ہے جب تک کہ واضح ضمانتیں نہ دی جائیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان تمام سوالات کے جواب دے اور واضح کرے کہ کیا واقعی کسی بین الاقوامی دباؤ یا ثالثی کے تحت جنگ بندی کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب تک ہماری گزشتہ کئی دہائیوں کی جو خارجہ پالیسی تھی، وہ بالکل واضح تھی۔ اس میں ثالثی، مذاکرات یا کسی تیسرے فریق کی شمولیت کی کوئی گنجائش نہیں تھی، چاہے وزیر اعظم کوئی بھی ہو یا حکومت کوئی بھی ہو لیکن امریکہ کے بیان کے بعد ان تمام باتوں پر سوال اٹھنا لازمی ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی لئے میں صرف اتنی اپیل کروں گا کہ حکومت کو فوری طور پر ایک آل پارٹی میٹنگ بلانی چاہیئے اور ہمارے فوجی جوانوں نے گزشتہ دنوں میں جو کارنامہ انجام دیا ہے، ہمیں اس پر بہت فخر ہے۔